بلوچستان: بدامنی کے خلاف ’ہرنائی عوامی تحریک‘ کیا ہے؟

ہرنائی کے لوگوں کا کہنا ہے کہ کوئلے کے ٹرکوں کو جلانے کے بڑھتے واقعات اور بدامنی کے خلاف انہوں نے ہرنائی عوامی تحریک کا آغاز کیا ہے۔

ہرنائی کے مقامی رہنماؤں کا کہنا  ہے کہ علاقے میں حالات 2013 کے بعد خراب ہونا شروع ہوئے (ہرنائی عوامی تحریک)

بلوچستان کے علاقے ہرنائی کے عوام، سیاسی اور سماجی شخصیات اور قبائلی معتبرین کا کہنا ہے کہ کوئلے کے ٹرکوں کو جلانے کے بڑھتے واقعات اور بدامنی کے خلاف انہوں نے ہرنائی عوامی تحریک کا آغاز کیا ہے۔

اس تحریک کے تحت ضلعے میں ہڑتالیں اور مظاہرے کر کے آواز بلند کی جائے گی۔ 

تحریک کے قائدین میں شامل ایک رہنما ولی داد میانی نے بتایا کہ ہرنائی میں حالات 2013 کے بعد خراب ہونا شروع ہوئے۔ ’اغوا برائے تاوان، بدامنی اور اب ٹرکوں کوجلانے کا سلسلہ شروع ہوا ہے، جس کے خلاف وہ آواز اٹھا رہے ہیں۔‘

ولی داد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’اس وقت بدامنی سے سب سے زیادہ کوئلے کے کاروبار سے منسلک افراد کا نقصان ہو رہا ہے، حالات ایسے ہیں کہ لوگوں کو اغوا کیا جاتا ہے، بھتے کی پرچیاں دی جاتی ہیں۔‘ 

ولی داد نے بتایا کہ تحریک کے تحت چار جولائی کو پہلا مظاہرہ ہوا، اس کے بعد مزید مظاہرے اورشٹرڈاؤن ہڑتال بھی کی جائے گی۔ 

انہوں نے کہا: ’ہرنائی سے روزانہ کی بنیاد پر 100 کے قریب کوئلے کے ٹرک لوڈ ہو کر جاتے ہیں، اگر تمام کانیں کھولی جائیں تو یہ تعداد 200 تک جاسکتی ہے۔‘

اس سے قبل تین جولائی کو ہرنائی میں سانحہ مانگی ڈیم کے موقعے پر نئی تحریک (ہرنائی عوامی تحریک) کا اعلان ایک پریس کانفرنس میں نیشنل ڈٰموکریٹک موومنٹ کے صوبائی صدر احمد جان نے کیا۔

اس موقعے پر ان کے ہمراہ ہرنائی کے تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندگان، سماجی شخصیات، قبائلی معتبرین، مختلف تنظیموں کے نمائندگان، انجمن تاجران، وکلا برادری، زمیندار ایکشن کمیٹی، کول مائن اونرزایسوسی ایشن، ٹرک اونرز ایسوسی ایشن کے نمائندگان بھی موجود تھے۔ 

احمد جان نے کہا کہ تحریک کے تحت زیارت کے علاقے مانگی میں ہرنائی کے ٹرکوں کو 26 جون کو جلانے کے خلاف چار جولائی کو ہرنائی میں، سات جولائی کوتحصیل شاہرگ میں احتجاجی مظاہرہ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ آٹھ جولائی کو ضلع بھر میں مکمل شٹرڈاوُن ہڑتال، نو کو نمائندہ ایم پی اے ہرنائی ملک مہراللہ ہاوُس میں ہرنائی عوامی تحریک کا اہم اجلاس ہوگا۔

’اس کے بعد (ہرنائی عوامی تحریک) کو مزید توسیع دینے کے لیے بلوچستان بھر کے سیاسی جماعتوں کے نمائندگان اور وفاقی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے وزرا سے ملاقاتیں کریں گے، مسائل حل ہونے تک ہرنائی سے کوئلے کی ترسیل بند رہے گی۔‘ 

تحریک کے ایک دوسرے رہنما صدام ترین نے بتایا کہ صورت حال اس حد تک خراب ہے کہ انہیں رات نو بجے کے بعد گھر سے نکلنے اور گاڑیاں چلانے سے بھی منع کردیا گیا ہے۔ 

صدام ترین نے انڈپینڈنٹ اردو کوبتایا: ’ہم چاہتے ہیں کہ آئین پاکستان کے تحت ہمیں تحفظ دیا جائے، یہ عمل درست نہیں کہ ہر ایک سے پوچھا جائے کہ کہاں سے آ رہے ہو کہاں جا رہے ہو، اس لیے ہرنائی کے لوگوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔‘ 

انہوں نے الزام عائد کیا کہ سرکاری اہلکار بھی کوئلے کے ٹرکوں سے 240 روپے فی ٹن ٹیکس بھی لے جاتے ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے ہرنائی میں معدنیات لے جانے والی گاڑیوں کو تباہ کرنے اور ڈپٹی کمشنر کے قافلے کو نشانہ بنانے کے علاوہ ایک مشکوک شخص کو حراست میں لینے کا بھی دعویٰ کیا۔ 

تاہم بی ایل اے کے دوسرے دھڑے نے 26 جون کو ہرنائی میں کوئلہ لے جانے والے سینکڑوں ٹرکوں کو جلانے کے واقعات سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔ 

آزاد بلوچ کے نام سے جاری بیان میں کہا گیا: ’یہ حملہ بی ایل اے سے فارغ شدہ ٹولے نے فقط بھتہ خوری کے لیے کیا ہے۔ ہم مئی 2023  کو اس ٹولے کے خلاف تفصیلی بیان دے چکے ہیں، جب اس گروہ سے تعلق رکھنے والے افراد نے ہرنائی اور قریب کے علاقوں میں ہمارا نام استعمال کرتے ہوئے مقامی ٹھیکیداروں کو دھمکیاں بھی دیں۔‘ 

اس سے قبل زیارت کے علاقے میں ٹرکوں کو جلانے کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر زیارت شبیر بادینی نے بتایا تھا کہ یہ واقعہ دہشت گردی کا ہے، جس میں مسلح افراد نے آٹھ ٹرکوں اور ایک ڈمپر کو جلا دیا تھا۔ اس حوالے سے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ 

’مانگی ڈیم کے قریب ٹرکوں کو جلانے کا مقدمہ نامعلوم دہشت گردوں کے خلاف تھانہ سی ٹی ڈی سبی میں نائب رسالدار صحبت کے نام سے 27 جون کو درج کیا گیا۔‘ 

ہرنائی میں بدامنی کے خلاف تحریک اور مجموعی صورت حال کے حوالے سے جب ہم نے ڈپٹی کمشنر ہرنائی عارف زرقون سے فون پررابطہ کیا تو انہوں نے بتایا: ’ٹرک زیارت کے علاقے میں جلائے گئے، ہرنائی میں صرف فائرنگ کا واقعہ ہوا تھا۔‘

تاہم انہوں نے عوامی تحریک اوردیگر مسائل کے حوالے سے تفصیل بتانے کے حوالے سے کہا کہ فون پر نہیں بتا سکتا اس کے لیے آپ کو ہرنائی آنا پڑے گا یا اگر میں کوئٹہ آگیا تو اس دوران مزید تفصیل بتا سکتا ہوں۔‘ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست