نگران وزیراعظم کے لیے ہمیں کوئی نام نہیں ملا: پیپلز پارٹی

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایک انٹرویو کے دوران خود کو نگران وزیراعظم بنائے جانے کی قیاس آرائیوں سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ انہیں جو ذمہ داری ملے گی، وہ اسے بخوبی نبھائیں گے۔

 پاکستان پیپلز پارٹی نے نگران وزیراعظم کے لیے پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے نام سے متعلق خبروں کو قیاس آرائیاں قرار دیتے ہوئے کہا کہ نگران وزیراعظم کے لیے اس کی لیڈرشپ کے ساتھ ابھی تک کوئی نام شئیر نہیں کیا گیا۔

اسلام آباد میں پیر کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے کہا: ’کچھ میڈیا گروپس نے ایسے نام چلائے کہ جیسے نام پکے ہو گئے ہیں مگر ایسا کچھ نہیں ہے۔‘

اتوار کو پاکستانی میڈیا میں وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو نگران وزیراعظم بنائے جانے کی قیاس آرائیاں کی گئیں اور اس حوالے سے ایک ٹی وی پروگرام میں جب مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما اسحاق ڈار سے یہ سوال کیا گیا تو انہوں نے مبہم جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں جو ذمہ داری ملے گی، وہ اسے بخوبی نبھائیں گے۔

سابق سپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم کنڈی کے ہمراہ شیری رحمان کا پیر کی پریس کانفرنس میں کہنا تھا: ’ نہ ابھی تک نام آئے ہیں نہ پی پی پی کی جانب سے کوئی فیصلے ہوئے ہیں۔‘

شیریں رحمان نے واضع کیا کہ ’پی پی پی نے جو پہلے پوزیشن رکھی تھی اب بھی وہی اور وہ آئینی پوزیشن ہے۔‘

انہوں نے کہا: ’ہماری پوزیشن ہے کہ جو نگران سیٹ اپ ہو وہ غیر جانبدار ہو تو بہتر ہے۔‘

شیریں رحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ ابھی تک کوئی نام شئیر نہیں ہوئے۔ ’ادھر لمبی لمبی خبریں جو میں وضاحت سے کہوں گی انہیں فیک نیوز کا تاج پہنایا جا رہا ہے، یہ سب فیک نیوز ہیں۔

اس سے قبل اتوار کی رات ڈان نیوز کے پروگرام ’لائیو وِد عادل شاہ زیب‘ میں میزبان نے جب وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے پوچھا کہ اگر تمام سٹیک ہولڈرز انہیں نگران وزیراعظم بنانے پر راضی ہو جاتے ہیں تو کیا وہ یہ عہدہ قبول کریں گے؟

جس پر اسحاق ڈار نے جواب دیا: ’مجھ پر گذشتہ 30 برس سے جو بھی ذمہ داری عائد کی گئی ہے، میں نے اپنی صلاحیت کے مطابق ان کو نبھانے کی کوشش کی ہے۔ میں نے ہمیشہ میرٹ پر فیصلے کیے ہیں۔ جہاں بھی ہوں گا اپنی صلاحیت کے مطابق ملک کے لیے کام کروں۔‘

اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ نگران وزیراعظم کو اہم فیصلے کرنے ہوں گے اور اس حوالے سے الیکشن ایکٹ 2017 کی سیکشن 230 میں ترمیم ہونی چاہیے تاکہ قوم کے تین ماہ ضائع نہ ہوں۔

بقول وزیر خزانہ: ’الیکشن ایکٹ میں ترمیم اس لیے بھی ضروری ہے کہ قوم کے تین ماہ ضائع نہ ہوں کیونکہ تین گھنٹے بھی ضائع نہیں کیے جا سکتے۔‘

موجودہ اتحادی حکومت کی مدت رواں برس اگست میں ختم ہونے جا رہی ہے، جس کے بعد نگران سیٹ اپ کے تحت ملک میں عام انتخابات کروائے جائیں گے۔

نگران سیٹ اپ کے حوالے سے اتحادی حکومت میں شامل بڑی سیاسی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کے درمیان مشاورت جاری ہے، جس کے بعد نگران وزیراعظم کا اعلان کیا جائے گا۔

گذشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے جیو نیو سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اب تک مسلم لیگ ن نے اسحاق ڈار کا نام نگراں وزیراعظم کے طور پر پیپلز پارٹی کے سامنے نہیں رکھا، جب نام سامنے آئے گا، تب فیصلہ کریں گے۔‘

تاہم قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجہ ریاض اس حوالے سے کہہ چکے ہیں کہ نگران وزیر اعظم کے ناموں کے حوالے سے یکم اگست کے قریب ان کی وزیر اعظم سے ملاقات متوقع ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ’نگران وزیراعظم کے لیے تین، تین نام میں نے اور وزیر اعظم نے دینے ہیں۔ ان ناموں میں سے کسی ایک نام پر ہم متفق ہو گئے تو اس پر میرے اور وزیراعظم کے دستخط بھی ہوں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’اگر ہم کسی ایک نام پر متفق نہ ہوئے تو پھر معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس جائے گا اور الیکشن کمیشن انہی چھ ناموں میں سے کوئی ایک نام منتخب کرے گا۔ یہ کام قوائد و ضوابط کے تحت ہوگا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے یکم اگست کے قریب ان کی وزیر اعظم سے ملاقات متوقع ہے ’جہاں وہ نگران وزیراعظم کے لیے نام دیں گے اور پھر ایک یا دو ملاقاتوں میں یہ فیصلہ ہوگا کہ ہم کسی ایک نام پر متفق ہوتے ہیں یا نہیں۔‘

دوسری جانب مسلم لیگ ن کے ہی ایک سینیئر رہنما اور وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ اگر وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر اتحادی جماعتوں اور اپوزیشن کا اتفاق ہوجاتا ہے تو انہیں نگران وزیراعظم بنایا جائے گا۔

جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں اتوار کو گفتگو کرتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ نگران وزیراعظم کے لیے سب کا متفق ہونا لازمی ہو گا۔

ان کا کہنا تھا: ’جو بھی شخص نگران وزیراعظم ہوگا اس کے لیے ضروری ہے کہ اس پر حکمران اتحاد میں اتفاق ہو اور پھر اپوزیشن لیڈر اس کے ساتھ اتفاق کریں، اس لیے اس وقت قیاس آرائیاں کرنا قبل از وقت ہے۔‘

احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر اسحاق ڈار پر تمام جماعتیں اور اپوزیشن اتفاق کرتی ہیں تو وہ بھی نگران وزیراعظم ہو سکتے ہیں، کوئی اور بھی ہو سکتا ہے، میں نہ کسی کو شامل کر رہا ہوں نہ ہی کسی نکال رہا ہوں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان