نگران وزیراعظم پر شہباز سے ملاقات یکم اگست کو متوقع: اپوزیشن لیڈر

ملک میں اس وقت اسمبلیاں کب تحلیل ہو رہی ہیں اور انتخابات اکتوبر میں ہوں گے یا پھر نومبر میں سے متعلق سوالات ہر طرف گردش کر رہے ہیں۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجہ ریاض نے جمعرات کو کہا ہے کہ نگران وزیر اعظم کے ناموں کے حوالے سے یکم اگست کے قریب ان کی وزیر اعظم سے ملاقات متوقع ہے۔

ملک میں اس وقت اسمبلیاں کب تحلیل ہو رہی ہیں اور انتخابات اکتوبر میں ہوں گے یا پھر نومبر میں سے متعلق سوالات ہر طرف گردش کر رہے ہیں۔ حال ہی میں ایک خبر آئی کہ حکومت نے اسمبلیاں آٹھ اگست کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے لیکن چند ہی گھنٹوں بعد وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے اس خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے سے متعلق تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ 

ان تمام خبروں کے منظر عام پر آنے کے بعد سے وزیراعظم ہاؤس ہو یا پھر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما، سب متحرک نظر آئے۔ 

سابق صدر آصف علی زرداری اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی تو دوسری جانب پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے بھی پارٹی رہنماؤں سے مشاورت اور بعد میں پریس کانفرنس کی۔ 

ان ملاقاتوں کے بعد ایک بار پھر یہ سوال اٹھنے لگا کہ اسمبلیاں کب تحلیل ہو رہی ہیں۔ 

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے نہ صرف اس سوال کا جواب دیا بلکہ انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے منحرف اراکین پر مشتمل ایک گروپ بنانے کا بھی عندیہ دے دیا ہے۔

اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے اسمبلیوں کی تحلیل سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں بتایا ہے کہ ان کی اطلاع کے مطابق اسمبلیاں آٹھ اگست کو تحلیل کی جا رہی ہیں، 90 روز میں انتخابات کے انعقاد کو مد نظر رکھتے ہوئے نگران حکومت بنائی جائے گی جو 90 روز ہی کے اندر انتخابات کروانے کی پابند ہوگی۔ 

انڈپینڈنٹ اردو کی جانب سے نگران وزیراعظم سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا: ’نگران وزیراعظم کے لیے تین، تین نام میں نے اور وزیر اعظم نے دینے ہیں۔ ان ناموں میں سے کسی ایک نام پر ہم متفق ہو گئے تو اس پر میرے اور وزیراعظم کے دستخط بھی ہوں گے۔

’اگر ہم کسی ایک نام پر متفق نہ ہوئے تو پھر معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس جائے گا اور الیکشن کمیشن انہی چھ ناموں میں سے کوئی ایک نام منتخب کرے گا۔ یہ کام قوائد و ضوابط کے تحت ہوگا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے یکم اگست کے قریب ان کی وزیر اعظم سے ملاقات متوقع ہے ’جہاں وہ نگران وزیراعظم کے لیے نام دیں گے اور پھر ایک یا دو ملاقاتوں میں یہ فیصلہ ہوگا کہ ہم کسی ایک نام پر متفق ہوتے ہیں یا نہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اپوزیشن لیڈر کے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطے

اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کا کہنا تھا: ’ہم سب کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ ہم جو اپوزیشن میں پاکستان تحریک انصاف کے 21، 22 (منحرف) افراد ہیں، ہم جیسے ریٹائر ہوں گے تو سب اکٹھے ہو کر فیصلہ کریں گے۔ میری کوشش ہے کہ ہم سارے اکٹھے ایک طرف جائیں کیونکہ اس میں ہماری بھی عزت ہے اور جس طرف جائیں گے انہیں بھی یقیناً فائدہ ہوگا۔‘

اپوزیشن لیڈر نے بتایا کہ وہ نگران وزیراعظم کے نام کے حوالے کام کر رہے ہیں تاہم وہ ابھی وہ شیئر نہیں کر سکتے۔ 

راجہ ریاض نے ن لیگ میں شمولیت سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا: ’وہ ریٹائر ہونے کے بعد مل کر فیصلہ کریں گے۔‘ 

انڈپینڈنٹ اردو کی جانب سے پوچھے گئے سوال کہ، کیا پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرین یا پیپلزپارٹی نے آپ سے پارٹی جوائن کرنے کے حوالے سے رابطہ کیا ہے، کے جواب میں اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا: ’سب رابطے کر رہے ہیں لیکن ہم 21، 22 لوگ اس معاملے پر مل کر فیصلہ کریں گے اور اس حوالے سے یکم اگست سے ملاقاتیں شروع کر دیں گے۔‘ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست