عوام مہنگی بجلی کا بوجھ برداشت نہیں کر پا رہے

بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے سے جہاں گھریلو صارفین پریشان ہیں وہیں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ برآمدات متاثر ہوں گی۔

بجلی کا اوسط بنیادی ٹیرف 29 روپے 78 پیسے فی یونٹ ہو چکا ہے (اے ایف پی فائل فوٹو)

راول پنڈی کے وسیم ملک کے ساڑھے تین مرلے گھر کا بجلی کا بل 13 ہزار روپے آیا ہے۔ وسیم پرائیویٹ ملازمت کرتے ہیں اور ان کی ماہانہ تنخواہ 25 ہزار روپے ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’جولائی کا بجلی کا بل دیکھ کر میرے اوسان خطا ہو چکے ہیں، بس یہی سوچ رہا ہوں کہ ادا کیسے کروں گا، کسی یار دوست کی منت کر کے ادھار لوں گا۔

’گرمیوں کے چار ماہ بجلی کا خرچہ پورا کرنے کے لیے قرضہ لینا پڑتا ہے، جسے واپس ادا کرنے میں چھ سے آٹھ مہینے لگ جاتے ہیں۔‘

مہنگائی سے پریشان غریب اور متوسط طبقے کے لیے بجلی کا فی یونٹ 50 روپے تک پہنچ چکا ہے۔

پاکستان کے طول و عرض میں بجلی صارفین شدید پریشان ہیں اور گھریلو صارفین بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ برداشت نہیں کر پا رہے۔

ٹیکسی ڈرائیور محمد کلیم کا بجلی کا بل نو ہزار روپے آیا، جس پر وہ سراپا احتجاج ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ان کے گھر میں صرف دو پنکھے اور دو بجلی کے بلب ہیں، پانی کے لیے بجلی کی موٹر نہیں، صرف شادی بیاہ پر ضروری کپڑے استری کیے جاتے ہیں، اے سی لگانے کی حیثیت نہیں، پھر بھی بجلی کا بل نو ہزار روپے آیا ہے۔

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے رواں مالی سال کے لیے بجلی کی قیمت میں چار روپے 96 پیسے فی یونٹ اضافے کا فیصلہ سنا رکھا ہے۔

اس فیصلے کے بعد بجلی کا اوسط بنیادی ٹیرف 29 روپے 78 پیسے فی یونٹ ہو چکا ہے، اس میں ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ، سہ ماہی اضافہ، جنرل سیلز ٹیکس، فیول ایڈجسٹمنٹ پر سیلز ٹیکس اور اضافی ٹیکسز اس کے علاوہ ہیں۔

پی ٹی وی کی فیس 35 روپے ماہانہ الگ ہے اور حکومت اب بجلی صارفین سے 15 روپے ماہانہ ریڈیو فیس بھی وصول کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ ان ٹیکسز اور ایڈجسٹمنٹس کو ملانے کے بعد بجلی 50 روپے فی یونٹ ہو چکی ہے۔

نیپرا کے مطابق بجلی کی قیمت میں 71 فیصد کیپسٹی چارجز شامل ہیں۔ رواں مالی سال کے لیے بجلی کی اوسط بنیادی قیمت 22 روپے 42 پیسے فی یونٹ ہے جب کہ اس میں 16 روپے 22 پیسے کیپسٹی پیمنٹ ہے، جو حکومت نے نجی بجلی گھروں کو ادا کرنا ہیں۔

ماہر توانائی عمار حبیب خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’بجلی کی قیمت میں 30 فیصد ٹیکسز ہیں۔ حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے بجلی بلز پر ٹیکسز کم کرے اور جو لوگ ٹیکس نہیں دے رہے ان سے ٹیکس وصول کرے۔ بجلی کی قیمت حالیہ اضافے کے بعد 55 روپے فی یونٹ تک پہنچ جائے گی۔‘

پاکستان میں مہنگے ذرائع سے بجلی کی پیداوار بڑھ رہی ہے۔ درآمدی کوئلے سے بجلی کی پیداواری لاگت 40 روپے 54 پیسے، فرنس آئل سے 48 روپے 56 پیسے آر ایل این جی سے 51 روپے 42 پیسے اور ہوا سے 33 روپے 64 پیسے فی یونٹ ہے۔

دوسری طرف بجلی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے وفاقی کابینہ نے ساڑھے سات روپے فی یونٹ بجلی کی قیمت بڑھانے کی منظوری دے دی ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کی قیمت میں اضافہ مجبوری میں کیا گیا، مگر 200 یونٹ ماہانہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے نرخ نہیں بڑھائے جائیں گے۔

بجلی کس کے لیے کتنی مہنگی  

پاور ڈویژن کے مطابق پاکستان میں اس وقت بجلی کے پروٹیکٹیڈ رہائشی صارفین کے لیے 50 یونٹس ماہانہ استعمال کا نرخ تین روپے 95 پیسے ہے، جبکہ 51 سے 100 یونٹس تک کا نرخ سات روپے 74 پیسے اور ایک سے 100 یونٹس کا نرخ 10 روپے چھ پیسے فی یونٹ ہے۔

ان پروٹیکٹیڈ صارفین کے لیے ایک سے 100 یونٹ بجلی کا نرخ 13 روپے 48 پیسے فی یونٹ ہے، جس میں تین روپے فی یونٹ اضافے کی سفارش کی گئی ہے۔

101 سے 200 یونٹس بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے نرخ 18 روپے 95 پیسے فی یونٹ ہے، جس میں چار روپے فی یونٹ اضافے کی سفارش کی گئی ہے۔

201 سے 300 یونٹس بجلی کا ماہانہ نرخ 22 روپے 14 پیسے فی یونٹ ہے، جس میں پانچ روپے فی یونٹ اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

اسی طرح 301 سے 400 یونٹس استعمال کی صورت میں بجلی کا نرخ 25 روپے 53 پیسے فی یونٹ ہے، جس میں چھ روپے فی یونٹ اضافے کی سفارش کی گئی ہے، جبکہ 401 سے 500 یونٹس بجلی کا نرخ 27 روپے 74 پیسے فی یونٹ ہے، جس میں سات روپے 50 پیسے فی یونٹ اضافے کی سفارش کی گئی ہے۔

501 سے 600 یونٹس والے صارفین کے لیے نرخ 29 روپے 16 پیسے فی یونٹ، جبکہ  601 سے 700 یونٹس کا نرخ 30 روپے 30 پیسے ہے اور 700 سے زیادہ یونٹس کی صورت میں نرخ 35 روپے 22 پیسے فی یونٹ ہے، جس میں سات روپے 50 پیسے اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔

پانچ کلو واٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے پِیک آورز  (زیادہ خرچ والے اوقات) کا نرخ 34 روپے 39 پیسے اور آف پیک آورز (کم خرچ والے اوقات) کا نرخ 28 روپے سات پیسے فی یونٹ ہے، جسے مزید ساڑھے سات روپے مہنگا کیا جا سکتا ہے۔

ماہر توانائی عمار حبیب خان کا کہنا تھا: ’بجلی کی قیمت میں اضافہ حکومت کی نااہلی کا ثبوت ہے، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں اور ترسیلی نظام میں اصلاحات کیے بغیر یہ بوجھ عوام پر ڈالا جا رہا ہے۔

’گذشتہ پانچ سال سے عام آدمی کے بجلی کے استعمال میں کمی ہو رہی ہے، بجلی کم استعمال کرنے کی وجہ سے پاکستان کی معاشی شرح نمو بھی کم ہوتی جار ہی ہے۔‘

صنعتیں بند، برآمدات میں کمی

پاکستان میں بجلی کے کمرشل صارفین کا نرخ 30 روپے 25 پیسے فی یونٹ سے 33 روپے 85 پیسے ہے، جسے سات روپے 50 پیسے فی یونٹ بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔

آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل انجینیئر شاہد ستار نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکسٹائل کی صنعت کے لیے بجلی کی قیمت علاقائی ممالک کی نسبت کہیں زیادہ ہے۔

انڈیا میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کو بجلی آٹھ سینٹ، بنگلہ دیش میں 10 سینٹ اور ویت نام میں چھ سینٹ میں فراہم کی جا رہی ہے، جب کہ پاکستان میں یہ قیمت 16 سینٹ فی یونٹ ہونے جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کے بلوں پر بھاری ٹیکسز، کراس سبسڈیز اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نااہلی کا بوجھ صارفین پر ڈالا جا رہا ہے اور موجودہ حالات میں ملکی برآمدات عالمی مارکیٹ میں دیگر ممالک کا مقابلہ نہیں کر سکتیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ دراصل صنعتوں پر بوجھ ڈال کر دیگر صارفین کو سبسڈی دینا ہے۔

بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے فیکٹریوں سے نوکریاں ختم ہوں گی، مزید سرمایہ کاری نہیں ہو گی اور برآمدات کم ہوں گی۔

بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور نامساعد ملکی اور عالمی حالات کے باعث ملکی برآمدات کم ہو کر 16 ارب ڈالرز تک آ چکی ہیں اور توقع ہے کہ اگلے سال مزید کم ہوکر 12 ارب ڈالرز تک پہنچ جائیں گی۔

شاہد ستار کا کہنا ہے کہ 50 فیصد ٹیکسٹائل انڈسٹری غیر فعال ہے اگر حالات یہی رہے تو 25 فیصد ٹیکسٹائل انڈسٹری مزید بند ہو جائے گی، جس سے قومی خزانے کو 10 ارب ڈالرز کا نقصان ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے سابق صدر فراز الرحمان کا کہنا ہے کہ کاٹی 20 ہزار ایکڑ پر مشتمل پاکستان کا سب سے بڑا صنعتی زون ہے، اس میں کاٹیج انڈسٹری سے ملٹی نیشنل انڈسٹریز تک موجود ہیں اور کاٹی سے 60 فیصد نوکریاں ختم ہو چکی ہیں۔

’روزگار نہ ہونے کی وجہ سے امن و امان کی صورت حال بگڑتی جا رہی ہے، بجلی اور گیس مہنگی ہونے کی وجہ سے حالات خراب ہو رہے ہیں، ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت کی وجہ سے صنعتیں بند ہو رہی ہیں، کراچی کے 52 فیصد ٹیکس میں کاٹی کا شیئر 25 فیصد ہے۔

بجلی کا گردشی قرضہ

پاور ڈویژن کے مطابق بجلی کا گردشی قرضہ مسلسل بڑھ رہا ہے اور اس میں اضافے کی بنیادی وجہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے لائن لاسز اور چوری ہیں، جب کہ بجلی کے بلوں کی پوری وصولیاں نہ ہونے کی وجہ سے بھی گردشی قرضہ بڑھ رہا ہے۔

آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ حال ہی میں کیے گئے تین ارب ڈالرز کے قرض معاہدے میں بجلی کے شعبہ میں اصلاحات کرنے اور گردشی قرضے کو روکنے کی شرط رکھی ہے۔

حکومت نے گذشتہ ایک سال میں بجلی کی قیمتوں میں 81 فیصد کے قریب اضافہ کیا ہے مگر اس کے باوجود بجلی کا گردشی قرضہ 400 ارب روپے سے بڑھا ہے۔

عمار حبیب خان کہتے ہیں کہ حکومت کو بجلی کے شعبہ میں 23 فیصد چوری ہے، جسے لائن لاسز کہا جاتا ہے، کو سستی بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے کم کرنا ہو گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت