آدھی رات کو جاگ جانے کی وجوہات اور اس سے بچنے کے طریقے

کیا آپ نے کبھی صبح چار بجے کے آس پاس خود کو خلا میں گھورتے ہوئے بیدار پایا؟ کیا یہ صرف ایک بری عادت ہے یا چیزیں اس سے بھی زیادہ خطرناک ہیں؟ جانیے اس رپورٹ میں۔

اگر آپ عام طور پر رات 11 بجے کے قریب سو جاتے ہیں تو صبح چار بجے جاگنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے (انواتو)

کیا آپ نے کبھی صبح چار بجے کے آس پاس خود کو خلا میں گھورتے ہوئے بیدار پایا؟ کیا یہ صرف ایک بری عادت ہے یا چیزیں اس سے بھی زیادہ خطرناک ہیں؟ اور یہ ہمیشہ صبح چار بجے ہی کیوں ہوتا ہے؟

گدے بنانے والی کینیڈین کمپنی ’سمبا میٹریس‘ کی پارٹنر اور برطانوی غیر سرکاری تنظیم ’دا سلیپ چیریٹی‘ کی ڈپٹی سی ای او لیزا آرٹس اس بارے میں کہتی ہیں: ’ہم تقریباً چار سے پانچ گھنٹے کے بعد نسبتاً کم گہری نیند میں جانا شروع کر دیتے ہیں اور ایک بار جب ہم اس طرح کی کم گہری نیند کے دھندلے پن میں ہوتے ہیں تو ہم بہت زیادہ آسانی سے جاگ جاتے ہیں۔‘

اگر آپ عام طور پر رات 11 بجے کے قریب سو جاتے ہیں، جو سونے کا ایک بہت عام وقت ہے، تو صبح چار بجے جاگنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے لیکن اس کے علاوہ اور بہت سے عوامل ہیں، جو اس تکلیف دہ ہلچل کا باعث بنتے ہیں۔

ہارمونز

لیزا کے مطابق: ’نیند ہماری اندرونی گھڑی یا سرکیڈین ردھم پر منحصر ہوتی ہے۔ سب سے اہم اور معروف سرکیڈین ردھم میں سے ایک نیند سے جاگنے کا سرکل ہے۔‘

ان کے بقول: ’نیند کو دو ہارمون لیولز سے کنٹرول کیا جاتا ہے یعنی میلاٹونن اور کورٹیسول، جو 24 گھنٹے کے پیٹرن کو فالو کرتے ہیں۔

’میلاٹونن ہارمون آپ کو اونگھنے میں مدد دیتا ہے، جب کہ کورٹیسول آپ کو اٹھنے میں مدد کرتا ہے اور آپ کو بیدار رکھتا ہے۔‘

رات گئے اچانک بیدار ہونے والوں کو اسے روکنے کے لیے اپنے ہارمونز پر نظر رکھنا ضروری ہے۔

برطانیہ کے نجی ہسپتال ’پال مال میڈیکل‘ کی جی پی ڈاکٹر مریم ایچ ملک کہتی ہیں: ’سونے سے پہلے پرسکون سرگرمیوں میں مشغول رہنا سود مند ہو سکتا ہے جیسے پڑھنا، سکون بخش موسیقی سننا یا ریلیکسیشن ٹیکنیکس پر عمل کرنا جیسے گہری سانس لینا یا میڈیٹیشن وغیرہ۔‘

اسی طرح اپنے فون کو تھوڑی دیر کے لیے بند رکھیں۔

ڈاکٹر مریم کا مزید کہنا ہے کہ ’الیکٹرانک ڈیوائسز سے نکلنے والی نیلی روشنی میلاٹونن ہارمون کی پیداوار کو روک سکتی ہے۔

’سونے کے وقت سے کم از کم دو گھنٹے پہلے سکرین ٹائم سے بچنے کی کوشش کریں یا نیلی روشنی کے فلٹرز کا استعمال کریں۔ بہتر ہے کہ انہیں رات کو الگ کمرے میں چارج کیا جائے۔‘

خوراک

مریم کے مطابق کیفین، بھاری کھانا، الکحل، شوگر اور میگنیشیم یا بی وٹامنز کی کمی آپ کی رات کی نیند میں مزید خلل ڈال سکتی ہے۔

اس حوالے سے شوگر اور کاربوہائیڈریٹ کا خاص اثر ہو سکتا ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ ’زیادہ چینی اور بہتر کاربوہائیڈریٹس والی خوراک خون میں شوگر کے اتار چڑھاؤ کا سبب بن سکتی ہے جس سے رات کو شب بیداری کا خطرہ ہو سکتا ہے۔

لیزا کا اس حوالے سے کہنا ہے: ’اگر آپ کا بلڈ شوگر کم ہو جائے تو آدھی رات آپ کو بھوک لگنے کا امکان نہیں لیکن اس غیر معمولی وقت کی بیداری کو کم کرنے کے لیے، آپ کے دن کا آخری کھانا یا شام کی سنیکنگ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

’کاربوہائیڈریٹ یا میٹھے پر مبنی سنیکس کی بجائے پروٹین سے بھرپور اور میگنیشیم سے بھرپور غذاؤں کا انتخاب کریں، جیسے سخت ابلے ہوئے انڈے، کاٹیج چیز، کدو کے بیج، پالک، ڈارک چاکلیٹ، کاجو یا چکن یا ٹرکی کا گوشت۔‘

وہ کہتی ہیں کہ پروٹین آپ کی رات کے وقت کی بھوک کو ختم کر سکتا ہے جب کہ میگنیشیم نیند کو سہارا دیتی ہے۔

پیشاب

کیا آپ ہر رات ایک ہی وقت اچانک بیدار ہو جاتے ہیں؟

ڈاکٹر مریم مشورہ دیتی ہیں کہ ’سونے سے پہلے زیادہ مقدار میں پانی یا کوئی بھی پینے والی چیز سے اجتناب کریں۔‘

ان کے بقول: ’ہائیڈریٹ رہنا ضروری ہے لیکن کوشش کریں کہ اپنے معمول کے سونے کے وقت سے تقریباً دو گھنٹے پہلے کچھ نہ پییں۔ سونے سے پہلے بیت الخلا جائیں اور اپنا مثانہ خالی کریں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عمر اور زندگی کی سٹیج

مریم کا کہنا ہے کہ لوگوں کی عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ نیند میں خلل پڑتا ہے۔

ان کے بقول: ’نیند کے پیٹرن عمر کے ساتھ بدلتے ہیں اور مختلف عوامل معمر افراد میں نیند کی خرابی میں کا سبب بن سکتے ہیں۔

’معمر افراد میں نیند میں خلل کی کچھ عام وجوہات میں آپ کے سرکیڈین ردھم میں تبدیلی، میلاٹونن کی پیداوار میں کمی، طبی حالات یا ادویات کا استعمال اور ممکنہ نیند کی خرابی جیسے عوامل شامل ہیں۔‘

لیزا کا کہنا ہے کہ ’یہ حیض کے بند ہونے کی صورت میں خواتین کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ تولیدی ہارمونز جیسے ایسٹروجن اور پروجیسٹرون نیند اور آرام کے ہارمونز میلاٹونن اور سیروٹونن کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔

لیزا کے مطابق: ’جب ایسٹروجن حیض سے پہلے اور اس کے دوران گرنا شروع ہوتا ہے تو یہ نیند کو فروغ دینے والے ہارمون میلاٹونن میں خلل پیدا کر سکتا ہے یعنی یہ کورٹیسول کو مناسب طریقے سے متوازن نہیں کر پاتا۔ جب ایسا ہوتا ہے تو سونے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔‘

بار بار ہاٹ فلشیز، رات کو پسینہ آنا، خشک جلد اور کم لبیڈو ایسٹروجن کے کم ہونے کا اشارہ دے سکتا ہے۔

لیزا اس میں مدد کرنے کے لیے دن بھر اپنی خوراک میں فائیٹوسٹروجن کی زیادہ مقدار کو کھانے کو شامل کرنے کا مشورہ دیتی ہیں۔

ان کے بقول: ’فائیٹوسٹروجنز آپ کے جسم میں پائے جانے والے قدرتی ایسٹروجن کی طرح عمل کرتے ہیں۔ نتیجے کے طور پر وہ آپ کے جسم کے ایسٹروجن ریسیپٹرز سے منسلک ہو سکتے ہیں اور اسی طرح کے اثرات پیدا کر سکتے ہیں۔

’اس مقصد کے لیے دال، پھلیاں، چنے، ٹوفو مچھلی، ایڈامیم، پالک، گوبھی اور بروکولی کھائیں۔‘

پریشانی یا سٹریس

سٹریس نیند کے لیے اچھا نہیں ہے۔

برطانوی ہیلتھ انشورنس ’بوپا‘ کی ایک تحقیق نے یہاں تک پایا گیا کہ تین کروڑ 20 لاکھ برطانوی صبح 4:05 پر اپنی صحت کے بارے میں فکر مند ہو کر بیدار ہو جاتے ہیں۔ اس رپورٹ، جس نے چار ہزار برطانوی شہریوں کا سروے کیا گیا، میں انکشاف کیا کہ ہر پانچ میں سے تین لوگ آدھی رات کو بیدار ہو جاتے ہیں۔

اگر آپ اپنے آپ کو ہر وقت جاگتے ہوئے، فکر مند، یا دباؤ والے خوابوں کے ساتھ جاگتے ہوئے پا رہے ہیں تو کچھ چیزیں ہیں جو آپ کی مدد کر سکتی ہیں.

ڈاکٹر مریم کے مطابق: ’اپنے بستر کے پاس ایک نوٹ بک رکھیں اور سونے سے پہلے اپنی پریشانیوں کو لکھیں۔

’یہ مشق آپ کے خدشات کو آپ کے ذہن سے نکال کر کاغذ پر اتارنے میں مدد کر سکتی ہے جس سے انہیں عارضی طور پر چھوڑنا آسان ہو جاتا ہے۔‘

ان کے بقول: ’آپ یہ بھی چاہتے ہیں کہ سونے سے پہلے ذہن سازی یا میڈیٹیشن کی مشقیں کریں۔ ذہن سازی آپ کو موجودہ لمحے پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد کر سکتی ہے اور ماضی یا مستقبل کے بارے میں اضطراب کو کم کرتی ہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت