مصنوعی کان ’ایک ماہ میں سننے کے قابل بنا دے گا‘

ماسکو کی ایک یونیورسٹی کے مطابق سائنس دانوں نے بائیو پرنٹر کے ذریعے کان کا پردہ تیار کرنے کا طریقہ وضع کر لیا۔

اس تاریخ کے بغیر تصویر میں امریکی کمپنی تھری ڈی بائیو تھیراپیٹکس کی جانب سے ایک کان کی لو کا بائیو امپلانٹ دیکھا جاسکتا ہے (اے ایف پی)

روس کے دارالحکومت ماسکو میں قائم سیچینوف یونیورسٹی کے مطابق سائنس دانوں نے زندہ خلیوں اور کولیجن نامی پروٹین کی مدد سے بائیو پرنٹر کے ذریعے کان کا پردہ تیار کرنے کا طریقہ وضع کر لیا ہے۔

ریسرچر پولینا بکمیولینا نے ایک بیان میں بتایا کہ اس نئی تکنیک کی بدولت قوت سماعت سے محروم افراد ’ایک ماہ کے اندر دوبارہ سننے کے قابل‘ ہو جائیں گے۔

 قبل ازیں امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے تین ماہ میں قوت سماعت کی بحالی کا طریقہ دنیا کے سامنے لایا تھا۔

روس کے سرکاری خبر رساں ادارے ریا نووستی نے رپورٹ کیا کہ انسٹی ٹیوٹ آف ریجنریٹیو میڈیسن کی جونیئر محقق پولینا بکمولینا نے بتایا کہ کان کے پردے کو بحال کرنے کے لیے سائنس دانوں نے نئے اور زیادہ پیچیدہ ٹشو بنانے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ سائنس دانوں نے پہلے سے تیار شدہ بائیو روشنائی، جس میں زندہ خلیوں کے تعامل کی صلاحیت رکھنے والی ہائیڈروجل اور تھری ڈی خلیات شامل تھے، کو بنیاد کے طور پر استعمال کیا۔ 

سیچینوف یونیورسٹی کے کلینکل ہسپتال نمبر ایک کے کلینک برائے کان، ناک اور گلے کے امراض کے ڈائریکٹر پروفیسر ویلری سویسٹشکن کے مطابق بہرا پن اور کم قوت سماعت ایک عام مسئلہ اور ماہرین کے لیے اہم چیلنج ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ کان کے پردے میں سوراخ کے مسئلے سے دنیا بھر میں لاکھوں افراد متاثر ہوتے ہیں۔

اس سے سماعت میں کمی ہو جاتی  ہے اور اس وجہ سے پیشہ ورانہ اور سماجی معمولات پورے کرنے کی صلاحیت اور معیار زندگی میں کمی واقع ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نئی ٹیکنالوجی بہرے پن کا شکار لوگوں کی مدد کرنے کے عمل کو بہت آسان بناتی دیتی ہے جس کی بدولت آپریشن کا عمل معمول سے کئی گنا زیادہ تیزی سے انجام پا سکے گا یعنی 40 منٹ لگیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یونیورسٹی پریس سروس نے مزید کہا کہ فی الحال چوہوں کی ایک قسم پر تجربہ کیا گیا ہے کیوں کہ ان کے کان کی جھلی انسان سے بہت ملتی جلتی ہے۔

بعد ازاں کلینیکل سٹڈی ہو گی جس کے بعد انسانوں میں بہرہ پن دور کرنے کی باری آئے گی۔

ہارورڈ یونیورسٹی کی ویب سائٹ کے مطابق ہارورڈ جان اے پالسن سکول آف انجینیئرنگ اینڈ اپلائڈ سائنسز (ایس ای اے ایس) اور میساچوسیٹس آئی اینڈ ایئر (ایم ای ای) نے تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے فونو گرافٹ کہلانے والا آلہ تیار کیا تھا جسے کان کے متاثرہ پردے کو بحال کرنے کے لیے اس میں لگایا جا سکتا ہے۔

کلینکل ٹیسٹ میں کامیاب ہونے کی صورت میں فونوگرافٹ ٹیکنالوجی کو کان کے پردے میں سوراخ کی وجہ سے ہونے والے درد میں کمی، رطوبت کے رساؤ اور قوت سماعت سے محرومی کے مسئلے سے نمٹنے لیے تجارتی سطح پر استعمال میں لا جایا سکتا ہے۔

دنیا بھر میں لاکھوں افراد کان کے پردے میں سوراخ کے مرض سے متاثر ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت