پاکستانی انجینیئرکی قوت سماعت سے محروم افراد کے لیے موبائل ایپ

یہ ایپ سماعت سے محروم صارفین کو سائن اپ کرنے، اہل ترجمانوں سے رابطہ قائم کرنے اور ڈاکٹروں، اساتذہ، ٹیکسی ڈرائیوروں اور رشتہ داروں سمیت کسی بھی شخص سے بھی بات چیت کرنے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔

اس ایپ کے فی الحال 18 ہزار سے زیادہ صارفین ہیں اور تقریباً 11 سو پیشہ ور ترجمان پاکستانی، امریکی، برطانوی، چینی، سنگاپور اور مالے سمیت چھ مختلف زبانوں میں خدمات پیش کرتے ہیں(تصویر: بشکریہ عرب نیوز)

پاکستان کے پہلے سماعت سے محروم سافٹ ویئر انجینیئر وامق حسن نے اپنی معذوری سے متاثر ہو کر سماعت سے محروم اور کم سننے والے افراد کی بات چیت کرنے میں مدد کرنے کے لیے ایک ایپ تیار کی ہے۔

یہ ایپ خاص طور پر اس ملک کی خواتین کو مدد فراہم کرے گی جہاں قوت سماعت سے محروم ایک کروڑ شہری بستے ہیں۔

وامق کی بنائی گئی DeafTawk موبائل فون ایپ  جو عالمی سطح پر دستیاب ہے، کا مقصد سماعت سے محروم افراد اور ان سے متعلقہ افراد کے درمیان اشاروں کی زبان کے ذریعے فرق کو ختم کرنا ہے۔

یہ ایپ سماعت سے محروم صارفین کو سائن اپ کرنے، اہل ترجمانوں سے رابطہ قائم کرنے اور ڈاکٹروں، اساتذہ، ٹیکسی ڈرائیوروں اور رشتہ داروں سمیت کسی بھی شخص سے بھی بات چیت کرنے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔

اس ایپ کے فی الحال 18 ہزار سے زیادہ صارفین ہیں اور تقریباً 11 سو پیشہ ور ترجمان پاکستانی، امریکی، برطانوی، چینی، سنگاپور اور مالے سمیت چھ مختلف زبانوں میں خدمات پیش کرتے ہیں۔

وامق حسن نے عرب نیوز کو بتایا کہ وہ تقریباً 15 سال قبل امریکہ منتقل ہوئے تھے کیونکہ ایک بہرے شخص کے لیے پاکستان میں معیاری تعلیم تک رسائی مشکل تھی۔

2015 میں وہ ایک تربیت یافتہ سافٹ ویئر انجینیئر کے طور پر اپنے آبائی ملک واپس آئے اور 2019 میں بصارت سے محروم اپنے دوستوں علی شبر اور عبدالقدیر کے ساتھ مل کر DeafTawk کی بنیاد رکھی۔

حسن نے ایک انٹرویو میں کہا: ’اس ایپ کو بنانے کا بنیادی مقصد سماعت سے محروم افراد کی مدد کرنا اور موبائل ٹیکنالوجی کی مدد سے اس دنیا میں سب کو شامل کرنا ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’اپنے ذاتی تجربے سے میں جانتا ہوں کہ پاکستان میں بہرے لوگوں کو رابطہ قائم کرنے میں بہت زیادہ رکاوٹوں کا سامنا ہے اور اس کا کوئی حل ہونا چاہیے۔ لہذا ہم اس ایپ کے ذریعے اس خلا کو پر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

DeafTawk نے حال ہی میں موبائل ورلڈ کانگریس (ایم ڈبلیو سی) بارسلونا میں دنیا بھر کے 44 کروڑ 60 لاکھ بہرے لوگوں کے لیے براہ راست اشاروں کی زبان کی ترجمانی کی خدمات کا آغاز کیا۔

ایم ڈبلیو سی ایک سالانہ تجارتی شو ہے جو بنیادی طور پر موبائل کمیونیکیشن انڈسٹری کے لیے وقف ہے۔

لوگ اپنے موبائل فون پر ایپ ڈاؤن لوڈ اور سبسکرپشن کی ادائیگی کرکے اس سروس سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔ پاکستان کے علاوہ یہ سروس ڈنمارک، سنگاپور اور پورٹو ریکو میں بھی دستیاب ہے۔

سبسکرائبرز ایک مترجم کے ذریعے کسی سے بھی بات چیت کرنے کے لیے چوبیس گھنٹے دو افراد یا گروپ میں کال کر سکتے ہیں۔

کمپنی مستقبل میں ترجمانوں کے کردار کو ختم کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بھی کام کر رہی ہے۔

DeafTawk کی پروگرام مینیجر تہمینہ ظفر کا کہنا ہے کہ: ’ہمارا مقصد بہرے افراد، خاص طور پر خواتین کو بااختیار بنانا ہے تاکہ وہ اپنی برادریوں کے ساتھ بات چیت کرنے، تعلیم حاصل کرنے اور ایک عام فرد کی طرح تمام زندگی کے تمام پہلوؤں سے لطف اندوز ہو سکیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسلام آباد میں فیشن ڈیزائن کی طالبہ اور DeafTawk کی سفیر سکینہ بتول نے کہا کہ یہ ایپ خاص طور پر پاکستان میں خواتین کے لیے ’ایک انقلاب سے کم نہیں۔‘

قوت سماعت سے محروم سکینہ بتول کا مزید کہنا تھا: ’ہم ایک پسماندہ کمیونٹی ہیں، خاص طور پر نوجوان لڑکیاں لیکن DeafTawk نے ہمیں نہ صرف مؤثر طریقے سے بات چیت کرنے بلکہ بغیر کسی رکاوٹ کے تمام سرگرمیوں میں حصہ لینے کی طاقت دی ہے۔‘

بتول کے  بھائی احتشام حسین کمپیوٹر سائنس کے طالب علم ہیں جنہوں نے اپنی بہن کے لیے اشاروں کی زبان سیکھی اور اب ایک پیشہ ور ترجمان ہیں۔

بتول، جو خود بھی طلبہ کو اشاروں کی زبان سکھاتی ہیں، نے کہا کہ وہ بہت سے سماعت سے محروم طالب علموں کو جانتی ہیں جو اپنے متعلقہ اداروں میں اساتذہ اور ساتھی طالب عملموں سے بات چیت کے لیے اس ایپ کا استعمال کر رہے تھے۔

ان کا اپنا مقصد بھی بیرون ملک اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا اور پاکستان واپس آ کر سماعت سے محروم افراد کو تعلیم حاصل کرنے اور کیریئر کی منصوبہ بندی کرنے میں مدد کے لیے ایک ادارہ قائم ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام انسان برابر پیدا ہوئے ہیں اور کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہیے۔

ان کے بقول: ’یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ سماعت سے محروم افراد کو تعلیم، ملازمتوں اور عوامی مقامات پر نشانہ بنایا جاتا ہے۔‘

اس کے بھائی نے کہا کہ بتول کا ’سب سے بڑا چیلنج‘ سماعت سے محروم فرد کے طور پر تعلیم حاصل کرنا تھا۔

حسین نے کہا: ’لیکن ہم نے اس تاثر کو چیلنج کیا کہ سماعت سے محروم لوگ کچھ نہیں کر سکتے اور ہم نے دنیا کو دکھایا کہ وہ بھی نارمل زندگی گزار سکتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی