سندھ حکومت نالہ متاثرین کو بقیہ رقم ایک ماہ میں ادا کرے: عدالت

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جمعرات کو اورنگی نالہ، گجر نالہ اور محمود آباد متاثرین کی بحالی اور توہین عدالت کیس میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب بھی پیش ہوئے۔

کراچی میں محکمہ انسداد تجاوزات نے تین فروری 2021 سے گجر نالے کے اطراف کے گھروں کو مسمار کرنے کا آپریشن شروع کیا تھا (فائل فوٹو/ انڈپینڈنٹ اردو)

سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کو کراچی کے نالہ متاثرین کو معاوضے کی بقیہ رقم ایک ماہ میں ادا کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کمشنر کراچی سے ادائیگیوں کے چیکس کی تقسیم منصفانہ بنانے کا کہا ہے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جمعرات کو اورنگی نالہ، گجر نالہ اور محمود آباد متاثرین کی بحالی اور توہین عدالت کیس میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب بھی پیش ہوئے۔

مراد علی شاہ اور مرتضیٰ وہاب نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ متاثرین کو جلد ہی معاوضہ ادا کر دیا جائے گا۔

اس کیس کی سماعت جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس سید حسن رضوی پر مشتمل بینچ نے کی۔

سماعت کے دوران عدالت نے سوال کیا کہ گجر نالہ، اورنگی نالہ سمیت محمود آباد نالے کی تعمیرات کا کیا بنا؟ متاثرین کی نااہلی اور متبادل رہائش سے متعلق کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟ تین ہزار سے زاٸد جو گھر نالے کی حدود میں توڑے گئے کیا انہیں رقم کی ادائیگی کا پروسیس مکمل ہو گیا؟

سید مراد علی شاہ نے عدالت کو بتایا کہ چھ ہزار نو سو 32 متاثریں کے چیکس سات دن میں تیار ہوجائیں گے اور اگلے سات دن میں متاثرین کو دے دیے جائیں گے۔

جس پر عدالت نے ہدایت کی کہ متاثرین کو ایک ماہ میں بقیہ چیکس کمشنر کراچی کی سربراہی میں ادا کریں۔

دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل نے وزیراعلیٰ سندھ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کرنے کی استدعا کی جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ’نہیں ابھی ختم نہیں کر رہے، عملدرآمد نہ ہوا تو پھر، یہ سیاسی آدمی ہیں انہیں پروجیکشن ملے گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایڈوکیٹ جنرل سندھ کی جانب سے عدالت میں نالہ متاثرین اور تعمیرات سے متعلق رپورٹ بھی پیش کی گئی۔

عدالت نے رپورٹ پر عدم اعتماد اور برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ’جو حکم عدالت دے چکی ہے اس سے متعلق رپورٹ میں کوئی تفیصلات موجود نہیں۔‘

سندھ حکومت کی عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق سندھ حکومت نے تاحال دو ارب روپے مالیت کے 13 ہزار چیک متاثرین کو دیے ہیں۔ متاثرین کے لیے ملیر میں 250 ایکڑ زمین مختص کی گٸی ہے، جس کو کلیٸر بھی کرا دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ’عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے لیے تین ماہ کا وقت باقی ہے۔ این ڈی ایم اے سے فنڈز ملتے ہی مزید اداٸیگی ہو جاٸے گی۔‘

سماعت کے دوران کیس کی ماہانہ رپورٹ عدالت میں پیش نہ کرنے پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے معذرت کر لی۔

نالہ متاثرین کے وکیل فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ سندھ حکومت کو نالہ متاثرین کو معاوضے کی مد میں چار چیکس کی مدد سے رقوم کی ادائیگی کرنی تھی مگر متاثرین کو اب تک صرف دو چیک دیے گئے ہیں۔

میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے عدالت کو بتایا کہ گجر نالہ، اورنگی نالہ اور محمود آباد نالہ کی بحالی کے لیے مجموعی طور پر 6932 گھر ہٹائے گئے ہیں۔ ’متاثرین کو اب تک دو چیکس دیے گئے ہیں، باقی چیک بھی تیار ہیں، مگر مسئلہ یہ ہے کہ متاثرین چیک وصول کرنے نہیں آ رہے۔‘

مرتضیٰ وہاب کے مطابق کچھ لوگوں سے تیسری اور چوتھی قسط بھی وصول کی ہے۔

دوران سماعت وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ 2020 میں بارشوں سے ہونے والی تباہی کے بعد نالے صاف کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’ابتدا میں اس پروجیکٹ کو مکمل کرنے اور لوگوں کو متبادل دینے کی ذمہ داری وفاق کی تھی۔ وفاق نے بحالی کے لیے 36 ارب روپے کا منصوبہ بھی بنایا تھا، مگر 2021  میں وفاق نے یو-ٹرن لیتے ہوئے رقم کی ادائیگی سے منع کر دیا تھا۔ ‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان