دریائے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری: پی ڈی ایم اے

پی ڈی ایم اے نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دریائے ستلج میں ہیڈ اسلام کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کر دیا گیا ہے، جہاں پانی کا لیول ایک لاکھ 20 ہزار کیوسک سے تجاوز کر گیا ہے۔

پنجاب کے ضلع وہاڑی میں ریسکیو اہلکار 24 اگست 2023 کو سیلاب سے متاثرہ افراد کو علاقے سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں (اے ایف پی)

پاکستان میں حالیہ بارشوں نے ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کو زیادہ متاثر کیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں کا یہ سلسلہ 27 اگست تک جاری رہنے کا امکان ہے، جبکہ تمام بڑے دریاؤں کے بالائی علاقوں میں بھی بارشیں متوقع ہیں۔  

پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ترجمان مظہر حسین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ دریائے ستلج میں 17 اگست سے اونچے درجے کا سیلاب ہے اور یہ صورت حال بارشوں کی وجہ سے ابھی بھی برقرار ہے، جبکہ جہلم میں منگلا کے مقام پر پانی کا لیول اونچا ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے جمعے یا ہفتے کو وہاں سیلابی صورت حال متوقع ہے۔ 

اس حوالے سے جمعرات کی شب پی ڈی ایم اے کی جانب سے سیلاب کا الرٹ بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

پی ڈی ایم اے نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دریائے ستلج میں ہیڈ اسلام کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کر دیا گیا ہے، جہاں پانی کا لیول ایک لاکھ 20 ہزار کیوسک سے تجاوز کر گیا ہے۔

اس سے قبل جمعرات ہی کو پنجاب ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے سربراہ عمران قریشی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ حالیہ سیلاب نے صوبے میں تقریباً ایک لاکھ ایکڑ سے زیادہ رقبے کو متاثر کیا ہے۔ 

ان کا دعویٰ تھا کہ ستلج میں سیلاب سے 583 گاؤں متاثر ہوئے اور ان متاثرہ علاقوں میں تقریباً ایک ہزار ریسکیو اہلکار تعینات اور 92 میڈیکل کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔

’صحت کے عارضی مراکز میں 3528 سے زیادہ افراد کو علاج کی سہولت فراہم کی گئی ہے، جبکہ متاثرہ اضلاع میں 118 امدادی کیمپ بھی قائم کیے گئے ہیں۔‘ 

انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ سیلابی پانی میں پھنسے 56 ہزار سے زیادہ افراد کو ریسکیو کیا گیا، جبکہ اٹھارہ سے زیادہ کو محفوظ مقامات تک پہنچایا گیا۔ 

عمران قریشی نے مزید بتایا کہ 16 ہزار سے زیادہ مویشیوں کو بھی محفوظ مقامات تک منتقل کیا گیا ہے۔  

ڈی جی پی ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ انتظامیہ سوشل میڈیا، ٹی وی اور اخبارات کے علاوہ مساجد میں اعلانات کے ذریعے بھی آگاہی مہم چلا رہی ہے۔ 

ترجمان پی ڈی ایم اے مظہر حسین کا کہنا تھا کہ گنڈا سنگھ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ ’دریائے جہلم میں رسول بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جبکہ دریائے سندھ میں تربیلا کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ منگلا اور تربیلا ڈیم 100 فیصد بھر چکے ہیں، تاہم صوبہ پنجاب میں بہنے والے دوسرے دریاؤں میں پانی کا بہاؤ فی الحال معمول کے مطابق ہے۔

’جہلم میں منگلا کے مقام پر پانی کا لیول اونچا ہو رہا ہے اس لیے جمعے یا ہفتے کو وہاں سیلابی صورت حال ہو سکتی ہے۔‘

ریسکیو 1122 کے ترجمان محمد فاروق نے انڈپینڈںٹ اردو سے کو بتایا: ’نو جولائی سے 23 اگست تک صوبے کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے ڈیڑہ لاکھ سے زیادہ افراد کو محفوظ مقامت پر منتقل کیا، جبکہ جہاں پانی بھرنا شروع ہوا تھا وہاں سے تقریباً 83 ہزار افراد کا محفوظ انخلا کیا گیا۔‘

محمد فاروق نے بارشوں اور سیلاب سے متعلقہ واقعات میں پنجاب میں 16 اموات کی تصدیق کی۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید بتایا کہ تقریباً 14 ہزار جانوروں کو بھی سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ 

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق ملک میں 25 جون سے 21 اگست تک سیلاب کے سبب 211 افراد کی موت ہوئی، جن میں 84 مرد، 40 خواتین اور 87 بچے شامل تھے، جبکہ سب سے زیادہ (74) اموات پنجاب میں ہوئیں۔ 

رپورٹ کے مطابق سیلاب میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 306 رہی جن میں 143 مرد، 82 خواتین اور 81 بچے شامل تھے۔ 

این ڈی ایم اے نے سیلاب کی وجہ سے پورے ملک میں تقریباً 23 کلومیٹر سڑکیں خراب ہوئیں، جبکہ پانچ پل متاثر ہوئے۔ 

رپورٹ کے مطابق سیلاب کی وجہ سے ملک میں تقریباً چار ہزار گھر جزوی اور دو ہزار سے زیادہ مکمل طور پر تباہ ہوئے، 1256 مویشی متاثر ہوئے۔

ریسکیو 1122 کے ترجمان محمد فاروق کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں میں اس وقت سینکڑوں کارکن کشتیوں کے ساتھ امدادی کاروائیوں میں مصروف ہیں۔

پاکستان فوج نے بھی متاثرین سیلاب کے لیے امدادی سرگرمیاں کیں، جن میں ہیں جن میں انہیں محفوظ مقامات تک پہنچانے کے علاوہ راشن اور صحت کی سہولتیں فراہم کرنا شامل ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان