عمران خان خود کو بادشاہ سمجھتے تھے: پرویز خٹک

پرویز خٹک کے مطابق وہ عمران خان کی ذات کے نہیں بلکہ ان کی پالیسیوں کے خلاف ہیں کیوں کہ انہوں نے لوگوں کو ہپناٹائز کردیا تھا۔

پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین (پی ٹی آئی پی) کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے ہفتے کو کہا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اپنے دور حکومت میں سمجھتے تھے کہ وہ ’بادشاہ‘ ہیں اور ان کا کوئی حساب نہیں ہوگا۔

پرویز خٹک نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ عمران خان زیادہ تر بیوروکریسی پر یقین رکھتے تھے اور خود کو احتساب سے مبرا سمجھتے تھے۔

’عمران خان ہمیں اکثر کہتے تھے کہ لوگوں کے ذہنوں میں جھوٹ اتنا بٹھاؤ کہ جھوٹ بھی ان کو سچ لگے۔‘

عمران خان پر درجنوں مقدمات کے حوالے سے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ تمام مقدمات قانون کے مطابق بنے ہیں۔ ’توشہ خانہ کیس کو ہی دیکھ لیں کہ قانون کے مطابق جو شخص کچھ بیچتا ہے یا خریدتا ہے تو اس کو الیکشن کمیشن میں شو کرنا پڑتا ہے اور ہم نے بھی کئی مرتبہ ایسا کیا۔‘

خیبر پختونخوا کے سابق وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کا ریکارڈ خراب ہے۔ ’اب انہوں نے غلطی سے کیا ہے یا جان بوجھ کر، لیکن وہ ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔‘

جب پرویز خٹک سے پوچھا گیا کہ آپ کو پتہ تھا کہ عمران خان پر یہ مقدمات بن سکتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ’توشہ خانہ میں تو ہمیں بتایا گیا تھا کہ سب کچھ کلیئر ہے اور کچھ بھی نہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’نو مئی کے واقعات کا تو ہمیں پتہ نہیں تھا کہ کیا ہونے والا ہے اور حکومتی پیسے ٹرانسفر ہوئے تھے [سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں] اس پر ہمیں تشویش تھی اور ہم نے کہا بھی تھا کہ یہ غلط ہوا۔‘

سائفر کیس پر گفتگو کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ ’ہم نے بتایا تھا کہ یہ غلط ہوا ہے، لیکن کچھ چیزوں میں لوگ سیاسی فائدے اٹھاتے ہیں تو ہم بھی ان کے ساتھ تھے۔‘

 ’سائفر کا سیاسی فائدہ نہیں اٹھانا چاہیے تھا کیوں کہ سٹیٹ سیکریٹ تھا اور اس کی سب سے بڑی سزا بھی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پرویز خٹک سے جب پوچھا گیا کہ آپ عمران خان کے ساتھ 10 سال رہے تو اس وقت وہ ٹھیک تھے اب برے کیسے ہو گئے تو اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان کو میں نے برا نہیں کہا لیکن میں ان کی خراب پالیسیاں بتا رہا ہوں۔‘

’سائفر کی بات کرتا ہوں تو وہ ہر جگہ چل رہا ہے۔ توشہ خانہ کی بات کر رہا ہوں اور وہ بھی عدالت میں چل رہا ہے۔ نو مئی کے واقعات کا سب کو پتہ ہے تو جو چیزیں بتا رہا ہوں وہ الزام نہیں لگا رہا ہوں بلکہ یہ بتا رہا ہوں کہ غلط ہوئی ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ وہ عمران خان کی ذات پر نہیں بلکہ ان کی پالیسیوں کے خلاف ہیں کیوں کہ انہوں نے لوگوں کو ہپناٹائز کردیا تھا۔‘

پرویز خٹک کے مطابق: ’نہ میں نے ساڑھے تین سال میں نیا پاکستان بنتے دیکھا، نہ ڈالر آتے دیکھے اور نہ انڈسٹریز لگتی میں نے دیکھیں کیوں کہ نہ خوشحالی تھی اور قرضے ویسے ہی لیے جا رہے تھے۔‘

پرویز خٹک نے بتایا: ’عمران خان نے جو کہا اس کے مقابلے میں ڈیلیور زیرو کیا۔‘

اپنی نئی پارٹی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’ہم عوام کے پاس جائیں گے اور امید ہے کہ ہم آئندہ انتخابات میں کامیاب ہوں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ الیکشن میں ان کی پارٹی کا پی ٹی آئی سے الحاق ممکن نہیں کیونکہ ان سے کافی بگڑ چکی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آئندہ الیکشن میں انہیں ویسے بھی پی ٹی آئی نظر نہیں آ رہی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست