’دعا کریں بیٹا بازیاب ہوجائے‘: ڈیرہ بگٹی کے مغوی فٹ بالر کے والد

مغوی کھلاڑی عامر کے والد ذاکر حسین نے بتایا: ’میرا بیٹا فٹ بال کے ٹورنامنٹ کے سلسلے میں سبی جا رہا تھا، ابھی اس کے اور دوسرے ساتھیوں کی بازیابی کے لیے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔‘

حکام کے مطابق ہفتے کو 18 کھلاڑی سبی جا رہے تھے کہ جانی بیڑ کے علاقے میں مسلح افراد نے ان کی گاڑی کو روکا اور ان میں سے چھ کو اپنے ساتھ لے گئے (سوئی ڈیفیٹر فیس بک پیج)

بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی سے نو ستمبر کو اغوا ہونے والے فٹ بال کھلاڑیوں کے والدین اپنے بچوں کی واپسی کے تاحال منتظر ہیں اور ان میں سے ایک کا کہنا ہے کہ قوم ’بازیابی کے لیے دعا کرے۔‘

حکام کے مطابق ہفتے کو 18 کھلاڑی سبی جا رہے تھے کہ جانی بیڑ کے علاقے میں مسلح افراد نے ان کی گاڑی کو روکا اور ان میں سے چھ کو اپنے ساتھ لے گئے۔

ڈیرہ بگٹی سے تعلق رکھنے والے ایک کھلاڑی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اغوا ہونے والے چار کھلاڑیوں کا تعلق ’سوئی ڈیفیٹر‘ ٹیم سے تھا، جو رواں سال 14 اگست کو ہونے والے ضلعی کھیلوں کے مقابلے میں چیمپیئن بنی تھی۔ 

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’گذشتہ دنوں اغوا ہونے والوں میں چار کا تعلق سوئی کلب سے تھا، جن میں محمد عامر، شیراز، فیصل احمد اور بابرعلی شامل ہیں، سوئی میں کلب لوگوں نے نجی بنائے ہیں، جن سے بعد میں ٹرائلز کے دوران کھلاڑی منتخب ہو کرمقابلوں میں حصہ لیتے ہیں۔‘ 

انہوں نے مزید بتایا: ’ان چاروں کا شمار ڈیرہ بگٹی کے فٹ بال کے حوالے سے سب سے مشہوراور قابل کھلاڑیوں میں کیا جاتا ہے، یہ ضلعی سطح پر کھیلے جانے والے مقابلوں میں حصہ لیتے رہے ہیں۔ 

انہوں نے بتایا: ’محمد عامر انڈر 18، بابرعلی انڈر 18، فیصل احمد انڈر 18 اور یاسر احمد انڈر 20 کے کھلاڑی تھے، عامر کے والد ذاکر حسین سماجی کاموں کے حوالے سے متحرک شخصیت ہیں۔‘ 

انہوں نے بتایا کہ ان کھلاڑیوں میں بعض میٹرک اور کچھ نے ایف ایس سی کیا تھا، باقی فٹ بال کے حوالے سے یہ زیادہ پہچانے جاتے تھے۔ 

مغوی کھلاڑی عامر کے والد ذاکر حسین نےانڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’میرا بیٹا فٹ بال کے ٹورنامنٹ کے سلسلے میں سبی جا رہا تھا، ابھی اس کے اور دوسرے ساتھیوں کی بازیابی کے لیے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔‘  

ذاکر حسین نے بتایا: ’عامر بی ایس سی سوئی کالج سے کر رہا تھا، بس دعا کریں کہ وہ بازیاب ہوجائے۔‘     

نگران وفاقی وزیرداخلہ سرفراز بگٹی نے اتوار کو ایک ٹویٹ میں کہا کہ ایف سی بلوچستان نارتھ انتھک کوشش کررہی ہے کہ جوڈیرہ بگٹی سے اغوا ہوئے ہیں ان کو باحفاظت بازیاب کیا جائے، جن کے لیے دعاؤں کی ضرورت ہے۔  

اس سے قبل نگران وفاقی وزیرداخلہ سرفراز بگٹی کے وزارت داخلہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ڈیرہ بگٹی سے اغوا ہونے والے چھ فٹ بالرز کی بازیابی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔  

وزارت داخلہ کے بیان میں نگران وزیرداخلہ نے مزید کہا کہ ’بد امنی پھیلانے والوں کی گردنیں قانون کے شکنجے سے نہیں بچ سکتیں۔‘  

نگران وزیر اعلیٰ کے بقول: ’گذشتہ روز ہی تمام سکیورٹی اداروں کو مغویوں کی بازیابی کے لیے اقدامات کے احکامات جاری کر دیے تھے۔ مغوی ہمارے بچے ہیں ان کی بازیابی تک سکون سے نہیں بیٹھوں گا۔‘  

دوسری جانب کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن ٹائیگرز کے ترجمان میران بلوچ نے دعویٰ کیا ہے کہ پیر کو سوئی کے علاقے گو میں ’ایک کارروائی کرتے ہوئے خفیہ ادارے کے چھ اہلکاروں کو پکڑا ہے۔‘

ترجمان کا کہنا تھا: ’میڈیا میں جن کو فٹبالر بنا کر پیش کیا جارہا ہے وہ خفیہ ادارے کے سرگرم ایجنٹ تھے۔‘  

بی ایل ٹی کے اس بیان کی آزاد ذرائع سے کوئی تصدیق نہیں ہوسکی۔  

اس واقعے کا وزیراعلیٰ بلوچستان علی مردان ڈومکی، وزیر داخلہ میر زبیر جمالی اور وزیر کھیل جمال رئیسانی نے بھی نوٹس لیا تھا اور حکام سے فوری بازیابی کے لیے اقدامات کی ہدایت کی تھی۔  

وزیراعلیٰ علی مردان ڈومکی کی ہدایت پرایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ کھلاڑیوں کی بازیابی کی کارروائی کے فوکل پرسن مقررکیے گئے تھے۔

وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ سے جاری بیان میں وزیراعلیٰ نے کہا کھلاڑیوں کی بازیابی کے لیےصورت حال کے مطابق ایف سی کی معاونت بھی حاصل کی جائے، ایف سی لیویز اور پولیس پر مشتمل ٹیمیں تشکیل دی جائیں۔  

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فٹ بال