رپبلکنز جو بائیڈن کا مواخذہ کیوں چاہتے ہیں؟

صدربائیڈن کے مواخذے کے الزام کو بعض حلقوں میں ان کے پیشرو ڈونلڈ ٹرمپ کے دوہرے مواخذے کا بدلہ لینے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن 11 ستمبر 2023 کو الاسکا میں 2001 میں دہشت گرد حملوں کی 22 ویں برسی کے موقع پر ریمارکس دینے کے بعد ایئر فورس ون میں سوار ہو رہے ہیں (اے ایف پی/ ساؤل لوب)

رپبلکن ایوان نمائندگان کے سپیکرکیون میک کارتھی نے منگل کو جو بائیڈن کے خلاف مواخذے کی باضابطہ تحقیقات شروع کرنے کی منظوری دے دی ہے، ان الزامات کے تناظر میں کہ امریکی صدر نے اپنے بیٹے ہنٹر بائیڈن کے بیرون ملک کاروباری لین دین سے فائدہ اٹھایا۔

مسٹر میک کارتھی نے سوالات کا جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے ایک مختصر بیان میں کہا، ’یہ اختیارات کے غلط استعمال، رکاوٹ ڈالنے اور بدعنوانی کے الزامات ہیں اور ایوان نمائندگان سے ان کی مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔‘

ایوان نمائندگان کی نگران کمیٹی کے رکن جیمز کومر کی جانب سے امریکہ کے 46 ویں کمانڈر ان چیف کے خلاف الزامات کی ابتدائی تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے سپیکر نے کہا، ’ہماری تحقیقات سے ہمیں پتہ چلا کہ صدر بائیڈن نے اپنے خاندان کے غیر ملکی کاروباری ڈیلرز کے بارے میں امریکی عوام سے جھوٹ بولا تھا۔

’عینی شاہدین نے گواہی دی ہے کہ صدر نے متعدد فونز پر بات چیت کی اور عشائیہ دیا جس کے نتیجے میں ان کے بیٹے اور ان کے بیٹے کے کاروباری شراکت داروں کو لاکھوں ڈالر ملے۔‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ الزامات مل کر ’کرپشن کی تصویر کشی کرتے ہیں اور اس عزم کا اظہار کیا کہ ایوان’ وہیں جائے گا ثبوت جہاں لے جائیں گے۔‘

آئندہ تحقیقات کی سربراہی مسٹر کومر، ایوان نمائندگان کی عدالتی کمیٹی کے چیئرمین جم جارڈن اور ہاؤس ویز اینڈ مینز کمیٹی کے چیئرمین جیسن سمتھ کریں گے۔

صدربائیڈن کے مواخذے کے الزام کو بعض حلقوں میں ان کے پیشرو ڈونلڈ ٹرمپ کے دوہرے مواخذے کا بدلہ لینے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا  رہا ہے اور اس کی قیادت کانگریس کی خاتون رکن مارجوری ٹیلر گرین کر رہی ہیں جو جنوری 2021 میں ڈیموکریٹ پارٹی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے کم از کم چھ  بار اس کوشش میں ناکام ہو چکی ہیں۔

جارجیا کی یہ نمائندہ پہلے ہی ایوان نمائندگان میں قراردادیں جمع کرا چکی ہیں جن میں ایک بے بنیاد رپبلکن سازشی تھیوری پر بائیڈن کے خلاف 2016 میں نائب صدر کی حیثیت سے یوکرین میں ان کے معاملات، امریکہ اور میکسیکو کی سرحدی سکیورٹی (دو بار) سے دو بار نمٹنے، افغانستان سے امریکی فوجی اہلکاروں کے انخلا اور غیر ملکی ممالک کو تیل فروخت کرکے امریکی توانائی کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے دعوے پر مبنی ہیں۔

اسی طرح رینڈی ویبر، باب گبز، لارین بوبرٹ، بل پوسی، لوئی گوہمرٹ، اینڈی اوگلس اور گریگ سٹیوب نے بھی 117 ویں اور 118 ویں کانگریس میں صدر کے خلاف مواخذے کی تحریکیں دائر کی ہیں، جن میں سے سبھی کو شائستگی سے ایوان نمائندگان کی عدالتی کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے اور پھر کبھی نہیں سنا گیا۔

اس بار گرین کی سربراہی میں جی او پی کا پاپولسٹ ونگ مسٹر بائیڈن اور ان کے پریشان حال بیٹے کے کارپوریٹ مفادات اور اس بات پر سوالات اٹھانے کے لیے پر عزم ہے کہ کہ آیا بائیڈن انتظامیہ کے محکمہ انصاف نے ان کے بیٹے کے خلاف جاری فوجداری مقدمے کے دوران اس نوجوان کی جانب سے مداخلت کی ہے یا نہیں۔

ابھی تک کسی بھی غلط کام کو ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت سامنے نہیں لایا گیا۔

نڈر مس گرین نے دھمکی دی تھی کہ جب تک ان کا انکوائری کا مطالبہ پورا نہیں ہوتا اس وقت تک وہ تمام اہم سرکاری اخراجات کے بلوں کو ووٹ نہیں دیں گی، جس کی وجہ سے 30 ستمبر کو مالی سال ختم ہونے پر شٹ ڈاؤن ہو سکتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ چھٹیوں پر کام کرنے والے مزدور، ایجنسیاں اور ضروری پروگرام تعطل کا شکار ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے حال ہی میں ٹاؤن ہال میں ہونے والے ایک اجتماع میں اپنے حلقوں کو بتایا، ’میں پہلے ہی فیصلہ کر چکی ہوں کہ جب تک مواخذے کی تحقیقات کی منظوری نہیں دے دیتے تب  تک میں حکومت کو فنڈنگ کے لیے ووٹ نہیں دوں گی۔‘

انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر بھی اپنے اس الٹی میٹم کا اعادہ کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وائٹ ہاؤس کے ترجمان این سیمس نے اپنے باس کے خلاف مواخذے کے امکانات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بائیڈن اور ان کے اہل خانہ کے خلاف تحقیقات کے لیے رپبلکن پارٹی کی جانب سے ٹیکس دہندگان کا کافی پیسہ پہلے ہی ضائع کیا جا چکا ہے۔ اور یہ حالیہ اقدام حزب اختلاف کے ’شدید، انتہائی دائیں بازو کے اراکین کی طرف سے صرف ایک متعصبانہ سٹنٹ‘ تھا۔

جی او پی کے تمام ممبران بھی مس گرین کے منصوبے میں شامل نہیں ہیں۔

کولوراڈو سے تعلق رکھنے والے کین بک، جو ان کے ساتھ ہاؤس فریڈم کاکس میں خدمات انجام دے رہے ہیں، نے اتوار کو ایم ایس این بی سی پر جین ساکی کو بتایا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ ایسا کوئی ثبوت موجود ہے  جس سے یہ ظاہر ہوتا ہو کہ مسٹر بائیڈن نے بڑے جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا، ’مواخذہ اس وقت ہوتا جب صدر بائیڈن سے وابسطہ شواہد موجود ہوتے، اگر صدر بائیڈن کے کسی بڑے جرم یا بدسلوکی سے جوڑنے کے شواہد ہیں بھی تو وہ فی الحال وہ موجود نہیں۔

’مارجوری نے ڈھائی سال قبل صدر بائیڈن کے عہدے کا حلف اٹھانے سے قبل ان کے خلاف مواخذے کی دفعات دائر کی تھیں۔‘

’لہٰذا یہ خیال کہ وہ اب مواخذے کی ماہر ہیں یا یہ کہ وہ کوئی ایسی شخصیت ہیں جنہیں مواخذے کا وقت مقرر کرنا چاہیے، مضحکہ خیز ہے۔‘

اس سے قبل سپیکر میک کارتھی نے گذشتہ ماہ فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بائیڈن کے خلاف مواخذے کی تحقیقات کو ’اگلا فطری قدم‘ قرار دیا تھا لیکن کہا تھا کہ اس کے لیے ایوان نمائندگان میں فلور ووٹ کی ضرورت ہوگی۔

وہ اسے وفاقی اخراجات کی ڈیڈ لائن سے جوڑنے اور اپنے ساتھیوں کو اتفاق رائے پیدا کرنے میں ناکامی کے نتائج کے بارے میں متنبہ کرتے رہے ہیں۔

انہوں نے حال ہی میں فاکس کو بتایا، ’اگر ہم بند ہوتے ہیں تو تمام سرکاری ادارے بند ہو جائیں گے۔‘

تاہم اب ایسا لگتا ہے کہ مسٹر میک کارتھی نے فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے میٹ گیٹز کی طرح اپنی پارٹی کے پریشان دائیں بازو کو خوش کرنے کے لیے ان رکاوٹوں کو بالائے طاق رکھ دیا ہے، جیساکہ مس گرین کو بھی دھمکی دی گئی ہے کہ اگر انہوں نے ایسا نہ کیا تو وہ ان کی زندگی مشکل بنا دیں گے۔

منگل کو سپیکر کے اعلان سے قبل ایوان نمائندگان کی نگران کمیٹی کے ڈیموکریٹک رکن جیمی رسکن نے ریپبلیکن پارٹی کے مواخذے کی کارروائی کو ناکام بنانے کی کوشش کرتے ہوئے  ایک خط جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ مسٹر کومر کی جانب سے صدر کے خلاف تحقیقات کی اب تک کی جانے والی کوششوں سے صرف یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان کے کیس میں خامیاں ہیں۔

پیر کی صبح جاری ہونے والی ایک طویل دستاویز میں مسٹر رسکن نے اس بات کا ذکر کیا کہ ریپبلکنز صدر پر غلط کام کرنے کا الزام لگانے والے کسی بھی گواہ سے گواہی حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں، جس میں جی او پی کے مبینہ سٹار گواہ ڈیون آرچر بھی شامل ہیں۔

بائیڈن کے ایک سابق دوست آرچر نے کمیٹی کے سامنے گواہی دی کہ ہنٹر بائیڈن نے واضح طور پر اپنے لقب اور خاندانی روابط سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی تھی لیکن اس شخص کے والد کے ملوث ہونے یا اس حقیقت سے آگاہ ہونے کے بارے میں کسی بھی معلومات سے انکار کیا۔

اس خط میں رپبلیکنز کی جانب سے یہ ثابت کرنے میں ناکامی کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ ہنٹر بائیڈن کے کاروباری منصوبوں سے وابستہ کوئی بھی رقم کبھی ان کے والد تک پہنچی تھی۔

راسکن نے لکھا، ’اس حقیقت کو تسلیم کرنے کے بجائے کہ ان کی 'اولین ترجیحی' تحقیقات میں موجود شواہد سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ صدر بائیڈن نے کوئی غلط کام نہیں کیا، چیئرمین کومر نے بے بنیاد اور سنسنی خیز دعوے کرنے کے لیے اس بڑے ثبوت کو غلط طریقے سے اور توڑ مروڑ کر پیش کرنے کا سہارا لیا ہے۔

’چیئرمین کومر نے بار بار اور بغیر کسی ثبوت کے اس جھوٹ پر زور دیا ہے کہ صدر بائیڈن نے غیر ملکی رقم غیر مناسب طریقے سے وصول کی ہے۔‘

امکان ہے کہ نئی انکوائری کے آگے بڑھنے کے ساتھ ساتھ مسٹر رسکن کے بیان سے ان کی کمیٹی کے رینکنگ ممبر کے ساتھ تناؤ میں اضافہ ہوگا۔

دریں اثنا بائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والے کانگریشنل انٹیگریٹی پروجیکٹ نے بھی مسٹر کومر کے کام کا اپنا جائزہ جاری کیا اور اسے ’آٹھ ماہ کی انتہائی ناکامی‘ قرار دیا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ