امریکی قرض کے سائے میں جو بائیڈن کا دورہ ایشیا مختصر

صدر بائیڈن اگلے ہفتے پاپوا نیو گنی اور آسٹریلیا کا دورہ کرنے والے تھے مگر امریکہ کی سیاسی اور معاشی صورتِ حال کے باعث یہ دورے منسوخ کر دیے گئے ہیں۔

جو بائیڈن کے لیے یہ دورہ اور قرضوں کی حد والی گڑبڑ ایک اہم وقت میں ہوئی ہے (اے ایف پی)

امریکی صدر جو بائیڈن کی بدھ کو جاپان میں ہونے والے جی سیون اجلاس کے لیے روانگی کا مقصد چین کے خلاف دنیا کی جمہوریتوں کو متحد کرنے کے لیے جیو سٹریٹیجک ماسٹر کلاس کا آغاز کرنا تھا، لیکن اب امریکی قرضوں کی حد کے تنازع سے عالمی معیشت کو درپیش تباہی کے خدشات کے باعث ان کا سفر مختصر ہونے والا ہے۔

صدر جو بائیڈن جمعرات کو جاپان کے شہر ہیروشیما پہنچے تھے، جو 1945 میں امریکی ایٹم بموں سے متاثر ہونے والے دو شہروں میں سے ایک ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر جی سیون کے باقی ممالک برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی اور جاپان کے رہنماؤں سے بھی ملاقات کریں گے جو یوکرین پر حملہ کرنے کی وجہ سے چین کے اتحادی روس پر غیر معمولی اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کی امریکی قیادت میں مہم کے دوران بہت اہم رہے ہیں۔

تاہم اگلے ہفتے پاپوا نیو گنی، آسٹریلیا، انڈیا، جاپان اور امریکہ پر مشتمل کواڈ کے سڈنی سربراہ اجلاس کے دورے منسوخ کر دیے گئے ہیں تاکہ جو بائیڈن اتوار کو واپس آ کر رپبلکن مخالفین کے ساتھ قرضوں کی حد پر بات چیت کر سکیں۔

ایک ایسے صدر کے لیے یہ ایک پریشان کن لمحہ ہے جو اکثر خبردار کرتے ہیں کہ جمہوریتیں دنیا کی آمریتوں کے خلاف اپنی افادیت ثابت کرنے کے لیے جنگ لڑ رہی ہیں۔

اٹلانٹک کونسل کے جوش لپسکی نے کہا: ’خرابی جب گھر سے آ رہی ہو تو جی سیون میں جا کر روس اور چین کے خلاف معاشی اتحاد کے بارے میں بات کرنا غیر معمولی طور پر مشکل ہے۔‘

تاہم صدر جو بائیڈن نے اپنے شیڈول میں تبدیلی کو زیادہ اہمیت نہ دیتے ہوئے کہا: ’صدارت ایک ہی وقت میں بہت سے اہم معاملات کو حل کر رہی ہے۔‘

لیکن کارنیگی انڈوومنٹ تھنک ٹینک سے وابستہ سابق امریکی سفارت کار ایون فیگن نے ٹویٹ کیا: ’جب آپ کی اپنی کشتی ڈوبنے میں مصروف ہو تو بحرالکاہل میں چین سے مقابلہ کرنا مشکل ہے۔‘

80  سالہ جو بائیڈن کے لیے یہ دورہ اور قرضوں کی حد والی گڑبڑ ایک اہم وقت میں ہوئی ہے۔ انہوں نے ابھی اپنی انتخابی مہم کا آغاز کیا ہے اور ان کی عمر کے بارے میں فکرمند امریکی اس بات پر فکرمند ہیں کہ وہ اندرون و بیرون ملک صدارت کے معاملات سے کس طرح نبرد آزما ہوتے ہیں۔

قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن ایک وقت میں بہت سارے کام کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا: ’وہ بیرون ملک سفر کر سکتے ہیں، ہماری خارجہ اور دفاعی پالیسی کو دیکھ سکتے ہیں اور بحر ہند و بحرالکاہل جیسے اہم خطوں میں ہماری قومی سلامتی کے وعدوں کا خیال رکھ سکتے ہیں اور کانگریس کے رہنماؤں کے ساتھ مل کر صحیح کام کر سکتے ہیں۔ ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے قرضوں کی حد میں اضافہ تاکہ اندرون اور بیرون ملک امریکہ کی ساکھ محفوظ رہے۔‘

تاہم قرضوں کی حد پر خطرات اتنے زیادہ ہیں کہ عالمی منڈی میں خوف و ہراس دیوالیہ کے نتیجے میں پیدا ہونے والی تباہی کا محض آغاز ہو گا۔ ہو سکتا ہے جو بائیڈن اپنا زیادہ تر وقت چین کو سنبھالنے کی منصوبہ بندی کرنے کے بجائے امریکی معیشت کی صورت حال پر اپنے ساتھی عالمی رہنماؤں کو یقین دلانے کی کوشش میں گزاریں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جو بائیڈن کو یہ نہیں معلوم کہ دائیں بازو کی سخت گیر رپبلکن پارٹی ڈیفالٹ کو روکنے کے لیے بروقت قرضوں میں اضافے کی اجازت دے گی یا نہیں اور وہ یہ بھی نہیں جانتے کہ آیا ان کی اپنی ڈیموکریٹک پارٹی انہیں ان سمجھوتوں کے لیے معاف کرے گی جو انہیں صورت حال کو بچانے کے لیے کرنا پڑ سکتے ہیں۔

پاپوا نیو گنی اور آسٹریلیا کا دورہ منسوخ کرنا ایک ایسے صدر کے لیے ایک کڑوی گولی ہو گی جس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بعد امریکی سفارت کاری کو ازسرنو تقویت بخشی ہے۔

بحرالکاہل میں جارحانہ چینی اقتصادی اور فوجی توسیع کو روکنے میں دلچسپی رکھنے والی بڑی جمہوریتوں کا ایک غیر رسمی گروپ، کواڈ بائیڈن کی ترجیحات میں سے ایک ہے۔

وائٹ ہاؤس نے بتایا ہے کہ جو بائیڈن کی جاپان میں جی سیون کے موقع پر اپنے دیگر کواڈ ہم منصبوں کے ساتھ ملاقات پہلے ہی طے ہے۔

آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانیز کو وائٹ ہاؤس کے سرکاری دورے کی دعوت کی شکل میں ایک تسلی کروائی گئی ہے جبکہ انڈین وزیراعظم نریندرمودی کو بھی رواں برس جون میں سرکاری دورے کا کہا گیا ہے۔

تاہم امکان ہے کہ پاپوا نیو گنی میں یہ موقع ضائع کرنے پر امریکہ کو افسوس ہو گا، جہاں بائیڈن دورہ کرنے والے پہلے امریکی صدر ہوتے۔

ایک ایسے وقت میں کہ جب بحرالکاہل کے دور دراز جزیرے کے علاقے اور ممالک چین کے ساتھ جغرافیائی سٹریٹیجک مقابلے میں شطرنج کے مہرے بن چکے ہیں، ایسے وقت میں یہ ایک طاقتور اشارہ بن سکتا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ