ایک اعلان کے مطابق آسٹریلیا ایٹمی طاقت سے چلنے والی نئی قسم کی ایسی آبدوزیں استعمال میں لائے گا جن کا ڈیزائن برطانیہ نے تیار کیا ہے۔ دونوں ملک اپنی بحریہ کو جدید خطوط پر استوار کریں گے۔
اس ضمن میں اے یو کے یو ایس(آکس) ڈیل کے نام سے برطانیہ، امریکہ اور آسٹریلیا کے درمیان ایک معاہدہ کیا گیا ہے جس کے تحت 2030 کی دہائی کے آخر تک نئی قسم کی آبدوزیں کام کرنا شروع کر دیں گی۔ اس سے پہلے آبدوزیں تیار کرنے کا مرحلہ مکمل کیا جائے گا جس کی بدولت برطانیہ میں ہزاروں ملازمتیں پیدا ہوں گی۔
امریکی صدر جو بائیڈن اور آسٹریلیا کے وزیر اعظم اینتھنی البانیز کی موجودگی میں معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے کہا کہ اس شراکت داری کے تحت ’ایک جدید ترین‘ آبدوز تیار کی جائے گی جس کے بارے میں ’دنیا اب تک جانتی ہو گی۔‘ اس طرح برطانوی شپ یارڈز میں ہزاروں ملازمتیں پیدا ہوں گی۔
منصوبے کے تحت نئی ایس ایس این آکس آبدوز 2030 کے آخر تک برطانیہ کی رائل نیوی کے استعمال میں آ جائے گی اور آسٹریلیا کو بھی ایٹمی طاقت سے چلنے والی پہلی آبدوز ملے گی۔
برطانوی آبدوزیں زیادہ تر بیرو ان فرنس، کمبریا میں بی اے ای سسٹمز اور رولزروئس تیار کریں گے۔ جب وہ آپریشن کا آغاز کریں گی تو وہ رائل نیوی کی ایسٹیوٹ کلاس آبدوزوں کی جگہ لے لیں گی۔ اس منصوبے کے تحت دشمن کی آبدوزوں کا کھوج لگا کر انہیں نشانہ بنانے والی برطانیہ کی آبدوزوں کی تعداد دوگنی ہو سکتی ہے۔
آسٹریلیا کے لیے یہ آبدوزیں جنوبی آسٹریلیا میں تیار کی جائیں گی جن میں برطانیہ میں تیار کردہ کچھ آلات استعمال کیے جائیں گےاور 2040 کی دہائی کے اوائل میں سروس میں ہوں گی۔
تینوں رہنماوں نے آکس پروگرام کے اگلے مرحلے کا اعلان کرنے کے لیے سان ڈیاگو میں ملاقات کی۔
سونک نے کہا کہ یہ ’نسلوں میں سب سے اہم کثیر الجہتی دفاعی شراکت داری‘ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’آکس ہماری جدید ترین فوجی، سائنسی اور تکنیکی صلاحیتوں کے ساتھ آزادی اور جمہوریت سے پائیدار وابستگی سے مطابقت رکھتا ہے۔‘
’پہلی بار اس کا مطلب یہ ہوگا کہ آبدوزوں کے تین بیڑے بحر اوقیانوس اور بحرالکاہل دونوں جگہ مل کر کام کریں گے جو ہمارے سمندروں کو آنے والی دہائیوں میں آزاد، کھلا اور خوشحال رکھیں گے۔‘
معاہدے کے حصے کے طور پر آسٹریلیا 2030 کی دہائی میں امریکی ورجینیا کلاس آبدوزیں خریدے گا جب تک کہ نئی آبدوزیں استعمال میں نہیں نہیں آ جاتیں۔ نئی آبدوزوں میں امریکی ٹیکنالوجی بھی استعمال ہو گی۔
سونک کا کہنا تھا کہ ’آکس شراکت داری اور آبدوزیں جو ہم برطانوی شپ یارڈز میں بنا رہے ہیں، عالمی سلامتی کے لیے ہمارے عزم کا واضح مظہر ہیں۔
’اس شراکت داری کی بنیاد ہماری مشترکہ اقدار اور بحر ہند۔بحرالکاہل اور اس سے باہر استحکام کو برقرار رکھنے پر پوری توجہ مرکوز کرنے پر رکھی گئی۔
’اور مجھے بے حد خوشی ہے کہ آج ہم نے جن منصوبوں کا اعلان کیا ان کے تحت ڈیزائن تیار کرنے کی برطانوی مہارت ہمارے لوگوں اور ہمارے اتحادیوں کو آنے والی نسلوں تک تحفظ فراہم کرے گی۔‘
آکس پارٹنرشپ کا اعلان 2021 میں کیا گیا تھا جب آسٹریلیا نے بحرالکاہل میں چین کے جارحانہ اقدامات کا جواب دینے کی کوشش کی۔
یہ تازہ ترین مرحلہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب برطانیہ اپنی خارجہ اور سلامتی پالیسی کا تازہ ترین مربوط جائزہ پیش کرتا ہے جس میں چین کا ’زیادہ جارحانہ موقف‘ نمایاں کیا گیا ہے۔
اس معاہدے کی وجہ سے فرانس کے ساتھ سفارتی تنازع پیدا ہوا، جس کو کینبرا حکومت کو ڈیزل سے چلنے والی آبدوزیں فراہم کرنے کی توقع تھی۔
سونک کے دفاع کے لیے اعلان کردہ اضافی پانچ ارب پاؤنڈ آکس پروگرام کے اگلے مرحلے کی تیاری میں جزوی طور پر مدد کریں گے۔
اس کے بعد اگلی دہائی کے دوران مستقل فنڈنگ کی جائے گی اور ڈریڈنوٹ کلاس کے آبدوز پروگرام میں گذشتہ سال لگائے گئے دو ارب پاؤنڈ کی رقم میں اضافہ ہو جائے گا۔
برطانوی وزیر دفاع بین والیس کے مطابق: ’یہ ہم تینوں ملکوں کے لیے ایک اہم قدم ہے کیوں کہ ہم ہند-بحرالکاہل اور پوری دنیا میں سلامتی میں تعاون کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’برطانیہ بھر میں ہزاروں ملازمتوں کی حمایت کرتے ہوئے انگلینڈ کے شمال مغرب میں بہت سے لوگوں کے ساتھ، یہ کوشش ہمارے پورے ملک میں خوشحالی کو فروغ دے گی اور ہمارے اتحادیوں اور شراکت داروں کے سامنے برطانوی صنعتی صلاحیت کو ظاہر کرے گی۔‘
آکس پروگرام کے نتیجے میں تینوں اقوام کے درمیان قریبی تعاون ہوگا۔
سال 2023 سے آغاز کرتے ہوئے آسٹریلوی فوجی اور سویلین اہلکار امریکی بحریہ اور رائل نیوی اور دونوں ممالک کی صنعتی بیسز میں موجود ہوں گے تاکہ ان کی تربیت کے عمل میں تیزی لائی جا سکے۔
امریکہ اس سال جوہری طاقت سے چلنے والی آبدوزوں کے ذریعے آسٹریلیا کی بندرگاہوں کے دوروں میں اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جب کہ برطانیہ 2026 میں ایسے دورے بڑھائے گا۔
سال 2027 سے برطانوی اور امریکی آبدوزیں ’باقاعدگی کے ساتھ‘ آسٹریلیا کے لیے تعینات کی جا سکیں گی تاکہ آسٹریلوی بحریہ کے عملے کو تربیت اور مہارت میں مدد فراہم کی جا سکے۔
تینوں ممالک کا اصرار ہے کہ اس معاہدے سے جوہری پھیلاؤ کے خطرے میں اضافہ نہیں ہوا۔
یہ آبدوزیں روایتی ہتھیاروں سے لیس ہوں گی۔ جوہری ری ایکٹرمستقل بند کر دیے جائیں گے اور انہیں زندگی میں دوبارہ ایندھن کی ضرورت نہیں پڑے گی۔