آسٹریلیا سے آبدوزوں کا معاہدہ: ’امریکہ کو جواب دینا ہوگا‘

فرانس کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں سے جلد بات چیت کی درخواست کی ہے جس میں امریکہ سے آسٹریلیا کے ساتھ دفاعی معاہدے پر وضاحت مانگی جائے گی۔

آسٹریلیا، امریکہ اور برطانیہ کے درمیان دفاعی معاہدے کے بعد ناراضی کا اظہار کرنے والے فرانس کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے صدر ایمانوئل میکروں سے جلد بات چیت کی درخواست کی ہے جس میں امریکہ سے وضاحت طلب کی جائے گی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ بظاہر دونوں اتحادیوں کے درمیان آبدوزوں کی فروخت کے حوالے سے ایک معاہدے پر کھڑے ہونے والے تنازعے کو ختم کرنے کی کوشش ظاہر ہوتی ہے۔

فرانس نے گذشتہ روز آسٹریلیا پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے فرانسیسی آبدوزیں خریدنے کا معاہدہ منسوخ کرنے اور ان کی بجائے امریکہ سے معاہدہ کرنے کے حوالے سے جھوٹ بولا۔

آسٹریلوی وزیر اعظم سکاٹ موریسن نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ معاہدے پر ’کچھ مہینے قبل‘ خدشات کا اظہار کر چکے تھے۔

آسٹریلیا کے جوہری طاقت سے چلنے والی امریکی آبدوزوں کے حق میں فرانسیسی معاہدے کو ٹھکرانے کے فیصلے نے پیرس میں غم و غصے کو جنم دیا اور نتیجتاً صدر میکروں نے ایک بے مثال اقدام میں کینبرا اور واشنگٹن سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا۔

تاہم اب فرانسیسی حکومت کے ترجمان گیبریل اتل نے اتوار کو کہا کہ امریکہ کی درخواست پر بائیڈن اور میکروں کے درمیان ’آنے والے دنوں میں‘ ٹیلی فون پر بات چیت ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ صدر بائیڈن سے آسٹریلیا، برطانیہ اور امریکہ کے درمیان دفاعی معاہدے AUKUS کے اعلان کی ’وضاحت‘ طلب کریں گے کیونکہ اس معاہدے کے نتیجے میں کینبرا نے فرانس کی ڈیزل الیکٹرک آبدوزوں کا بڑا معاہدہ منسوخ کر دیا۔

اتل نے کہا: ’ہم وضاحت چاہتے ہیں۔ امریکہ کو بظاہر اعتماد توڑنے کا جواب دینا پڑے گا۔‘

دوسری جانب آسٹریلوی وزیر اعظم موریسن نے زور دے کر کہا ہے کہ انہوں نے اور ان کے وزرا نے فرانسیسی آبدوزوں سے وابستہ مسائل کو راز نہیں رکھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے سڈنی میں نامہ نگاروں کو بتایا: ’میرے خیال میں ان کے پاس یہ جاننے کی ہر وجہ ہوتی کہ ہمیں (آبدوزوں پر) گہری اور شدید تشویش ہے۔ ہم نے بہت واضح کر دیا تھا کہ ہم اپنے سٹریٹجک قومی مفاد کی بنیاد پر فیصلہ کریں گے۔‘

فرانسیسی وزیر خارجہ جان ایویز لی درائین نے ہفتے کو غیر معمولی انداز میں آسٹریلیا، امریکہ اور برطانیہ کے لیے غیر سفارتی زبان استعمال کی تھی۔

برطانیہ بھی بدھ کو اعلان کردہ تین طرفہ سکیورٹی معاہدے کا حصہ ہے جس کی وجہ سے یہ سفارتی بحران کھڑا ہوا۔

لی درائین نے فرانس ٹو ٹیلی ویژن کو بتایا تھا کہ یہاں ’جھوٹ، دوغلا پن، بد اعتمادی اور توہین ہوئی ہے۔‘ انہوں نے کہا تھا کہ فرانس کا دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی تاریخ میں پہلی بار سفیروں کو واپس بلانا ’یہ دکھانا تھا کہ ہم کتنے ناخوش ہیں اور ہمارے درمیان شدید بحران ہے۔‘

فرانس نے 2016 میں ہونے والے اس معاہدے کے تحت آسٹریلیا کو 40 ارب ڈالرز کے عوض روائتی آبدوزیں دینا تھیں۔

آسٹریلیوی وزیر اعظم موریسن کہتے ہیں کہ وہ فرانس کی مایوسی کو بخوبی سمجھتے ہیں لیکن ’مجھے آسٹریلیا کے قومی مفاد کو سرفہرست رکھنے میں کوئی افسوس نہیں اور آئندہ بھی نہیں ہو گا۔‘

ادھر برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے آسٹریلیا اور امریکہ کے ساتھ نئے سکیورٹی معاہدے پر سفارتی تنازعے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک کی فرانس سے محبت بے مثال ہے۔

وزیر اعظم جانسن نے نیو یارک جاتے ہوئے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ اور فرانس کے درمیان ’انتہائی دوستانہ تعلقات‘ ہیں۔

فرانسیسی وزیر خارجہ نے ہفتے کے آخر میں کہا تھا کہ برطانیہ اس معاملے میں ’تیسرا پہیہ‘ ہے اور لندن پر ’مسلسل موقع پرستی‘ کا الزام لگایا۔

ان کی وزارت کے ایک ذرائع نے اتوار کو بتایا کہ فرانس نے اس ہفتے اپنی وزیر دفاع فلورنس پارلی اور ان کے برطانوی ہم منصب بین والیس کے درمیان طے شدہ ملاقات منسوخ کر دی ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا