دفاعی معاہدے پر سفارتی بحران: ’امریکہ اور آسٹریلیا نے جھوٹ بولا‘

آسٹریلیا کے ساتھ آبدوزیں فراہم کرنے کے 50 ارب آسٹریلوی ڈالرز کا معاہدہ منسوخ ہونے کے بعد فرانس نے امریکہ اور آسٹریلیا پر جھوٹ بولنے اور اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگایا ہے۔

12 جولائی، 2019  کو فرانسیسی جوہری آبدوز ’ سوفراں‘ کی لانچ کے موقعے پر صدر میکروں عملے سے ملتے ہوئے (اے ایف پی)

آسٹریلوی حکومت کا امریکی آبدوزوں کی خریداری کے لیے فرانس کے ساتھ معاہدہ منسوخ کرنے کے بعد سفارتی بحران مزید سنگین ہو رہا ہے اور فرانس نے امریکہ اور آسٹریلیا پر فرانسیسی معاہدہ توڑنے کے لیے جھوٹ بولنے کا الزام لگایا ہے۔

فرانس کے وزیر خارجہ جان ایوز لے درائن نے فرانس ٹو ٹیلی ویژن سے بات چیت میں کہا: ’جھوٹ بولا گیا، دہرا معیار اختیار کیا گیا، اعتماد کو ٹھیس پہنچائی گئی اور توہین کی گئی۔ ایسے نہیں چلے گا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ اب دو اتحادیوں کے درمیان ’سنگین بحران‘ پیدا ہو رہا ہے۔ فرانسیسی وزیر خارجہ کا بیان صدر ایمانوئل میکروں کے حکم پر امریکہ اور آسٹریلیا سے فرانس کے سفیروں کو واپس بلانے کے ایک روز بعد سامنے آیا۔

فرانسیسی سفیروں کو واپس بلانا ایسا اقدام ہے جس کی پہلے کوئی مثال نہیں اور اس سے معاہدے کی منسوخی پر فرانس میں پائے جانے والے غصے کا اظہار ہوتا ہے۔

فرانسیسی وزیر خارجہ نے سفیروں کو واپس بلانے کو ’بے حد علامتی کارروائی‘ قرار دیا جس کا مقصد یہ ظاہر کرنا ہے کہ ’ہم کتنے ناراض ہیں اور یہ کہ ہمارے درمیان بحران موجود ہے اور ہم اپنے مفادات کے دفاع میں اپنے حالات کا جائزہ لیں گے۔‘

لے درائن نے مزید کہا: ’یہ حقیقت کہ ہم فرانس اور امریکہ کی تاریخ میں پہلی بار اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے واپس بلا رہے ہیں، ایک سنجیدہ سیاسی قدم ہے جس سے اس بحران کی سنگینی ظاہر ہوتی ہے جو اب دونوں ملکوں کے درمیان موجود ہے۔‘

انہوں نے اس سوال کا بھی سختی سے جواب دیا کہ فرانس نے برطانیہ سے سفیر واپس کیوں نہیں بلایا حالانکہ وہ بھی اس سکیورٹی معاہدے میں شامل ہے جس کی وجہ سے فرانس کے معاہدہ منسوخ کیا گیا۔

فرانسیسی وزیر خارجہ کے بقول: ’ہم نے کینبرا اور واشنگٹن سے اپنے سفیروں کو صورت حال کے جائزے کے لیے واپس بلایا۔ برطانیہ کے معاملے میں ایسا کرنے کی ضرورت نہیں۔ ہم  ان کی مسلسل موقع پرستی کے بارے میں جانتے ہیں۔ اس لیے وضاحت کے لیے اپنے سفیر کو واپس بلانے کی ضرورت نہیں۔‘

سکیورٹی معاہدے میں لندن کے کردار کے بارے میں فرانس کے وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ’سارے معاملے میں برطانیہ کی حیثیت کسی حد تک تیسرے پہیے کی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ جو کچھ ہوا نیٹو کو اگلے سال حکمت عملی کے جائزے کے لیے میڈرڈ میں ہونے والے سربراہ اجلاس میں اس پر غور کرنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب جب فرانس 2022 میں نیٹو کی صدارت سنبھالے گا تو یورپی یونین کی سلامتی کے حوالے سے حکمت عملی کی تیاری کو ترجیح دے گا۔

دوسری جانب آسٹریلیا کے وزیر خزانہ سائمن برمنگھم نے اتوار کو اصرار کیا کہ ان کے ملک نے امریکہ کے ساتھ معاہدے کی خبر عام ہونے سے پہلے جتنی جلدی ہو سکتا تھا فرانسیسی حکومت کو بتا دیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے سرکاری نیوز ادارے اے بی سی کو بتایا کہ فرانس کے ساتھ معاہدہ ختم کرنے کا فیصلہ ’ہمیشہ مشکل ہوگا۔‘

تاہم انہوں نے کہا کہ حکومت فرانس کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کے لیے پرامید ہے کیونکہ وہ خطے میں اہم ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے بدھ کو امریکی، برطانوی اور آسڑیلوی دفاعی معاہدے کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت جوہری آبدوزوں کی امریکی ٹیکنالوجی آسٹریلیا کو بھی فراہم کی جائے گی، جس کے ساتھ ساتھ سائبر دفاع، مصنوعی ذہانت اور زیر سمندر صلاحیتیں بھی فراہم کی جائیں گی۔

مانا جا رہا ہے کہ اس معاہدے کا مقصد خطے میں چین کے اثر و رسوخ کو روکنا ہے۔

تاہم اس معاہدے نے فرانس کو ناراض کر دیا، جس کا آسٹریلیا کے ساتھ 2016 میں طے پانے والا 50 ارب آسٹریلوی ڈالرز کا معاہدہ اب منسوخ ہوگیا ہے جس میں اسے آسٹریلیا کو آبدوزیں فراہم کرنا تھیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا