آسٹریلیا، برطانیہ اور امریکہ کے دفاعی معاہدے پر فرانس اور چین ناراض

فرانس کے وزیر خارجہ نے نئے معاہدے کو ’پیٹھ میں چھرا‘ قرار دیا ہے۔

برطانوی پارلیمنٹ کے پارلیمانی ریکارڈنگ یونٹ کی ویڈیو سے گریب کی گئی تصویر میں برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن 16 ستمبر 2021 کو نئے دفاعی منصوبے کے بارے میں ہاؤس آف کامنز میں بیان دے رہےہیں (تصویر: اے ایف پی)

وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے جمعرات کو  بتایا ہے کہ آسٹریلیا اور برطانیہ کے ساتھ واشنگٹن کے نئے اتحاد کے اعلان سے قبل فرانس اور امریکہ کے درمیان کینبرا کے ساتھ جوہری آبدوزیں حاصل کرنے کے معاملے پر اعلی سطح کے مذاکرات ہوئے تھے۔فرانس نے اس بات سے انکار کیا ہے اور چین نے اس کی مذمت کی ہے۔

امریکی عہدیدار نے مزید کہا کہ ’میں اسے اپنے آسٹریلوی شراکت داروں پر چھوڑوں گا کہ وہ وضاحت کریں کہ انہوں نے یہ نئی ٹیکنالوجی کیوں طلب کی۔۔۔ہم انڈو پیسفک میں مشترکہ ترجیحات پر فرانس کے ساتھ قریبی تعاون کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔‘

آسٹریلیا۔برطانیہ۔امریکہ (اے۔یوکے۔یوایس) نامی اس معاہدے نے فرانس سے آبدوزیں خریدنے کے لیے آسٹریلیا کے کئی ارب ڈالرز کے 2016 میں ہونے والے معاہدے کو ختم کر دیا ہے جسے صدر میکرون کی ذاتی حمایت حاصل تھی۔

فرانس کے وزیر خارجہ نے نئے معاہدے کو ’پیٹھ میں چھرا‘ قرار دیا ہے۔

ژان یویس لی ڈریان نے کہا کہ ’میں آج بہت ناراض ہوں، اور تلخ ہوں۔‘

چین نے اس معاہدے کو خطے میں استحکام کے لیے ایک ’انتہائی غیر ذمہ دارانہ‘ خطرہ قرار دیا ہے۔

برطانیہ، امریکہ اور آسٹریلیا نے ایشیا پیسیفِک میں سکیورٹی کے ایک تاریخی معاہدے کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد اس خطے میں چین کا مقابلہ کرنا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس معاہدے کے تحت آسٹریلیا پہلی مرتبہ جوہری ایندھن سے لیس آبدوزیں بنائے گا جس کے لیے ٹیکنالوجی امریکہ فراہم کرے گا۔

اس معاہدے کا اعلان بدھ کو انٹرنیٹ پر ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا گیا جس میں امریکی صدر جو بائیڈن، برطانوی وزیراعظم بورس جانسن اور ان کے آسٹریلوی ہم منصب سکاٹ موریسن موجود تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ