سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان سٹریٹجک شراکت داری دونوں ممالک کے لیے اہم اور فائدہ مند ہے۔
انہوں نے یہ بات سعودی شہر نوم میں فاکس نیوز کے بریٹ بائر سے انٹرویو میں کہی۔ شہزادہ محمد سلمان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے (واشنگٹن اور ریاض کے درمیان) مضبوط سکیورٹی اور فوجی تعلقات ہیں جو سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کی پوزیشن اور عالمی سطح پر امریکہ کی پوزیشن کو مضبوط کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ جب امریکہ کے ساتھ تعلقات پیچیدہ تھے، تب بھی ان کے امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ اچھے تعلقات تھے۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ’سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان آج کا ایجنڈا حقیقتاً دلچسپ ہے اور ہمارے صدر بائیڈن کے ساتھ تعلقات بہت اچھے ہیں۔‘
ان کے بقول: ’وہ (صدر بائیڈن) تیز ہیں، وہ واقعی سنجیدہ اور اچھی طرح سے تیار ہیں۔‘
سعودی ولی عہد نے ملک کے معاشی اہداف اور پالیسی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نے 20 ممالک کے گروپ جی 20 میں مسلسل دو سال جی ڈی پی یعنی شرح نمو کے لحاظ سے سب سے تیز رفتار ترقی حاصل کی ہے۔
ولی عہد کا کہنا تھا کہ وژن 2030 کے تحت سعودی عرب کو عالمی سیاحتی مقام میں تبدیل کرنا ہے، جس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس شعبے میں سرمایہ کاری کو جی ڈی پی کے تین فیصد سے بڑھا کر سات فیصد کردیا ہے۔
’دنیا ایک اور ہیروشیما برداشت نہیں کر سکتی‘
انٹرویو میں ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کو کسی بھی ملک کے جوہری ہتھیار حاصل کرنے پر تشویش ہے کیونکہ دنیا ’ایک اور ہیروشیما‘ کو برداشت نہیں کر سکتی۔
شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک غلط اقدام ہے، اگر آپ اسے (جوہری ہتھیار کو) استعمال کرتے ہیں تو آپ کو باقی دنیا کے ساتھ بڑی لڑائی لڑنی پڑے گی۔ جوہری ہتھیار رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ انہیں استعمال نہیں کیا جا سکتا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سعودی ولی عہد نے کہا کہ اس کے باوجود اگر ایران جوہری ہتھیار حاصل کرتا ہے تو ان کے ملک کو بھی ایسا ہی کرنا پڑے گا۔
تاہم انہوں نے کہا کہ تہران کے ساتھ تعلقات بہتر انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں اور امید ہے کہ وہ خطے کی سلامتی اور استحکام کے فائدے کے لیے ایسا کرتا رہے گا۔
شہزادہ محمد نے اسرائیل کے ساتھ تعلق پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم ہر گزرتے دن اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے قریب تر ہو رہے ہیں۔‘
تاہم ولی عہد شہزادہ سے جب پوچھا گیا کہ اسرائیل سے تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے کیا کرنا پڑے گا تو انہوں نے کہا کہ ’ہمارے لیے مسئلہ فلسطین بہت اہم ہے۔ ہمیں اس مسٔلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔‘
محمد بن سلمان نے مزید کہا: ’ہمیں دیکھنا ہے کہ ہم کہاں جاتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ ہم ایک ایسی جگہ پر پہنچ جائیں کہ اس سے فلسطینیوں کی زندگی آسان ہو جائے اور اسرائیل کو بھی مشرق وسطیٰ میں ایک اہم فریق کے طور لیا جائے۔‘