تھیلیسیمیا کے بچوں کے لیے خون کا انتظام کرنے والے کانسٹیبل

قیصر کا کہنا ہے کہ 2004 میں جب وہ پنجاب ہائی وے پٹرول پولیس میں بھرتی ہوئے تب انہوں نے سماجی رابطوں کی سائٹس پر اپنی مہم کا آغاز کیا تھا۔

میانوالی کے نواحی علاقے سوانس سے تعلق رکھنے والے قیصر اقبال خان پنجاب ہائی وے پٹرول میں کانسٹیبل ہیں، جو تھیلیسیمیا کے مرض میں مبتلا بچوں کے لیے کئی عرصے سے خون کا عطیہ دے رہے ہیں یا پھر خون کے عطیے کا انتظام کرتے ہیں۔

کانسٹیبل قیصر اقبال نے اپنی کہانی انڈپینڈنٹ اردو کو سناتے ہوئے بتایا کہ وہ کالج کے زمانے سے ہی اس کام میں مصروف ہیں۔

’میں یہ جانتا ہوں کہ خون کا عطیہ دینے سے نہ کوئی مرا ہے نہ مرے گا۔ میں 1996 سے خون کا عطیہ دے رہا ہوں اب تو 26 برس ہوگئے۔ اس وقت میں فرسٹ ائیر میں تھا اور مجھے یاد ہے کہ کالج میں اکثر لوگ آتے تھے خون کا عطیہ لینے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت خون کا انتظام کرنا بہت مشکل تھا بہ نسبت آج کے، کیونکہ تب سوشل میڈیا نہیں تھا اس لیے خون کا انتظام کرنا انتہائی مشکل تھا۔

’میں نے یہی دیکھ کر یہ کار خیر شروع کیا۔ میں اور میرے ساتھ کالج کے دیگر ساتھی کالجز میں جاتے تھے، سکولوں میں جاتے تھے اور وہاں کے لڑکوں کو سمجھاتے اور ان کی حوصلہ افزائی کرتے کہ وہ خون عطیہ کریں اور اس طرح ہم تھیلیسیمیا کے بچوں کے لیے خون کا انتظام کرتے تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

قیصر نے مزید بتایا: ’اس طرح میں نے یہ ایک مہم شروع کی اور اپنے کالج کے دوستوں کے ساتھ ہسپتالوں میں جا کر خون عطیہ کرتے تھے۔ اس وقت مریض بہت زیادہ نہیں تھے نہ ہسپتالوں میں تھیلیسیمیا کا کوئی اپنا وارڈ ہوا کرتا تھا۔ تب دوسرے مریضوں کو بھی خون ضرورت پڑ جاتی تھی تو ہم ان کے لیے بھی خون عطیہ کر دیتے تھے۔‘

قیصر نے بتایا کہ 2004 میں جب وہ پنجاب ہائی وے پٹرول پولیس میں بھرتی ہوئے تب انہوں نے سماجی رابطوں کی سائٹس پر اپنی مہم کا آغاز کیا اور وہاں کچھ پیجز اور گروپس بنائے جن پر اب لاکھوں اراکین ہیں۔

ان کا کہنا تھا: ’جس کو خون کی ضرورت ہوتی ہے وہ ہم سے رابطہ کرتا ہے جس کی تشہیر ہم اپنے سوشل میڈیا پر کرتے ہیں اور اس طرح ہم ضرورت مند لوگوں کو خون کے عطیے کا انتظام کر کے دیتے ہیں۔ سوشل میڈیا کے ذریعے ہم روزانہ چار سے آٹھ لوگوں کو خون کے عطیے کا انتظام کر کے دیتے ہیں۔‘

قیصر کے مطابق تھیلیسیمیا کے مرض میں مبتلا کچھ بچوں کے والدین اتنے غریب ہوتے ہیں کہ وہ ہسپتال آنے کا کرایہ بھی کسی سے مانگ کر لاتے ہیں۔

’ہم ان کے لیے خون کا انتظام بھی کرتے ہیں، خون کا تھیلا بھی خرید کر دیتے ہیں اور اگر انہیں ادویات چاہیے ہوں تو وہ بھی خرید کر دیتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک انتہائی تکلیف دہ بیماری ہے اور انہوں نے ایسے کئی والدین دیکھے جن کا کہنا تھا کہ ان کے اپنے رشتے داروں نے ان سے منہ پھیر لیا ہے کیونکہ ان کے بچوں کو ہر مہینے خون کی ضرورت پڑتی ہیں اور وہ خون مانگنے آجاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ میانوالی کے علاوہ راولپنڈی، اسلام آباد اور لاہور میں بھی اب ہمارا نیٹ ورک ہے۔ وہاں بھی نوجوان لڑکے جو مختلف نوکریاں کرتے ہیں اور یونیورسٹیوں کے نوجوان ہمارے ساتھ بہت تعاون کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا: ’میانوالی کے اندر اب تھیلیسیمیا کے مریض بچوں کی تعداد پانچ سو سے زیادہ ہے ان کے لیے خون ڈھونڈنا انتہائی مشکل مرحلہ ہوتا ہے کیونکہ ان بچوں کو ہر مہینے خون درکار ہوتا ہے اور کچھ کو مہینے میں دو بار خون لگتا ہے۔

’کئی گھر ایسے ہیں جہاں چار سے پانچ تھیلیسیمیا کے مریض بچے ہیں۔ ان کے لیے ہماری پہلی ترجیح ہوتی ہے کہ انہیں خون کا انتظام کر کے دیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ تھیلیسیمیا کے علاوہ ایکسیڈنٹ کیس ہوتے ہیں یا گولی لگی ہو کسی کو، کینسر کے مریض ہوں ان کے لیے بھی خون کا انتظام کرتے ہیں اور آجکل خاص طور پر بچے کی پیدائش کے بعد خواتین کو کافی تعداد میں خون لگ رہا ہے، ہم انکے لیے بھی خون کے عطیے کا انتظام کر کے دیتے ہیں۔

قیصر نے بتایا کہ ان کے اعلیٰ افسران ان کی اس کار خیر میں بہت حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور حالیہ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے ڈی آئی جی پٹرولنگ اطہر وحید کی موجودگی میں انہیں لاہور اپنے دفتر میں مدعو کیا اور تعریفی سند اور نقد انعام بھی دیا۔ قیصر نے ان کی حوصلہ افزائی کا شکریہ ادا کیا۔

آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا: ’قیصر جیسے پولیس اہلکار محکمہ پولیس کا قیمتی اثاثہ اور ڈپارٹمنٹ کے لیے کی نیک نامی کا باعث بنتے ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’جو کار خیر یہ کانسٹیبل انجام دے رہے ہیں پنجاب پولیس اس میں ان کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گی اور دیگر ملازمین اور افسران کو بھی اس نیک کام میں حصہ لینے کے لیے مائل کیا جائے گا۔‘

یہی نہیں قیصر کے مطابق وہ کچھ عرصے سے یتیم اور معذور بچوں کی مدد بھی کر رہے ہیں اور ان کے گھروں کی مرمت اورویل چیئرز وغیرہ کے انتظامات بھی کر کے دیتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت