انڈیا: 40 سالہ شخص کے معدے سے 150 گھریلو اشیا برآمد

انڈیا میں ڈاکٹروں نے درد کی شکایت کرنے والے ایک شخص کے معدے سے گھریلو استعمال کی ڈیڑھ سو اشیا نکال دیں جن میں بٹن، ایئر فون اور زپر ٹیگ شامل ہیں۔

ہسپتال کے ڈائریکٹر اجمیر کالرا نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ دھاتی اشیا معدے میں شدید انفیکشن کا سبب بنیں(تصویر: موگا میڈی سٹی ہاسپٹل)

انڈیا میں ڈاکٹروں نے درد کی شکایت کرنے والے ایک شخص کے معدے سے گھریلو استعمال کی ڈیڑھ سو اشیا نکال دیں جن میں بٹن، ایئر فون اور زپر ٹیگ شامل ہیں۔

شمالی ریاست پنجاب کے شہر موگا کے میڈی سٹی ہسپتال کے ڈاکٹروں نے تین گھنٹے طویل سرجری کی۔ ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ یہ پہلا موقع ہے جب انہیں اس قسم کا انوکھا کیس ملا۔

ایک 40 سالہ شخص کو بخار، معدے میں درد اور متلی کی شکایت پر پیر کو ہسپتال میں داخل کروایا گیا۔ مذکورہ شخص تقریبا ایک ماہ سے بیمار تھے۔

ڈاکٹروں نے الٹرا ساؤنڈ ٹیسٹ کروایا جس میں مذکورہ شخص کے معدے میں مختلف قسم کی دھاتی اشیا پائی گئیں۔ انہیں فوری طور پر آپریشن کے لیے لے جایا گیا۔ بعد میں انہیں لائف سپورٹ پر رکھا گیا لیکن آخر کار جمعرات کی صبح ان کی موت واقع ہو گئی۔

 اس سے قبل ڈاکٹروں نے آپریشن کر کے ان کے معدے تقریبا 150 اشیا برآمد کیں جن میں سیفٹی پن، نٹ اور بولٹ، تاریں، دھاگا، لاکٹ، بٹن، ریپرز، ہیئر کلپس، کانچ کی گولیا اور ایک مالا شامل تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہسپتال کے ڈائریکٹر اجمیر کالرا نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ دھاتی اشیا معدے میں شدید انفیکشن کا سبب بنیں۔

ڈاکٹر کالرا کے بقول: ’میں نے اپنی پریکٹس کے سالوں میں ایسی حالت کبھی نہیں دیکھی۔ مریضوں کے معدے کے اندر سے بال یا دوسری چھوٹی موٹی چیزیں ملتی رہتی ہیں لیکن تقریباً ڈیڑھ سو اشیا کی مثال نہیں ملتی۔‘

مریض کے اہل خانہ نے انڈیا ٹوڈے کو بتایا کہ مذکورہ شخص دو سال سے معدے کے مسائل کا شکار تھے لیکن انہوں نے کبھی کبھار ہی ان سے اس کا ذکر کیا جس کی وجہ سے ’ہمارے لیے صورت حال کو سمجھنا مشکل ہو گیا۔‘

انہوں نے بتایا کہ انہیں (مذکورہ شخص کو) کئی مقامی ڈاکٹروں کے پاس لے جایا گیا لیکن وہ معدے میں درد کی وجہ معلوم کرنے میں ناکام رہے۔

ان کے اہل خانہ نے بتایا کہ حالت خراب ہونے پر وہ بے خوابی کا شکار ہو گئے جس کے بعد انہیں ہسپتال لے جایا گیا۔

اہل خانہ کا کہنا تھا کہ انہیں اس بات کا کوئی اندازہ نہیں کہ مذکورہ شخص نے یہ تمام اشیا کیسے نگلیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا