جاپانی شہر میں ایسکلیٹرز پر چلنے کی پابندی

یہ قانون ساحلی ناگویا شہر میں یکم اکتوبر کو نافذ ہوا جس میں لوگوں کو ایسکلیٹرز پر چلنے سے منع کیا گیا ہے تاکہ گرنے جیسے حادثات کو روکا جا سکے۔

ٹوکیو میں 24 جولائی 2019 کو میٹرو ٹرین سٹیشن پر لوگ ایسکلیٹرز استعمال کر رہے ہیں (اے ایف پی)

جاپان کے ایک شہر میں لوگوں کو ایسکلیٹرز پر چلنے سے روکنے کا آرڈیننس متعارف کرایا گیا ہے۔

یہ قانون ناگویا شہر میں یکم اکتوبر کو نافذ ہوا جس میں لوگوں کو ایسکلیٹرز پر چلنے سے منع کیا گیا ہے تاکہ گرنے جیسے حادثات کو روکا جا سکے۔

اگرچہ بحر الکاہل کے ساحل پر آباد اس شہر میں لوگوں کے لیے ایسکلیٹرز کے بائیں جانب رکنا اور جلدی میں آنے والوں کے لیے دائیں جانب کو کھلا رکھنے کا رواج ہے تاہم یہاں کئی لوگوں کے توازن کھونے اور دوسروں سے ٹکرانے جیسے واقعات بھی عام ہیں۔

اگرچہ اس سے قبل بھی معذور افراد اور بزرگ شہریوں سے ٹکرانے اور ممکنہ حادثات کے خدشے کے پیش نظر ایسکلیٹرز پر کھڑے رہنے کی عادات کو فروغ دینے کی کوششیں کی گئی تھیں لیکن ان کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔

مقامی اخبار ’جاپان ٹائمز‘ کی رپورٹ کے مطابق جاپان ایلیویٹر ایسوسی ایشن کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 2018 اور 2019 میں مجموعی طور پر ایسے 805 حادثات کی درجہ بندی کی گئی ہے جو ایسکلیٹرز پر ’غیر مناسب استعمال‘ کی وجہ سے پیش آئے۔

نئے آرڈیننس کے متعارف ہونے کے بعد شہری حکومت بیداری پیدا کرنے کی کوششوں میں بڑے ٹرین سٹیشنز پر اس حوالے سے اشتہارات اور پوسٹرز بھی چلا رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شہر کے سب وے سٹیشنز پر کچھ پوسٹرز میں ایسکلیٹرز پر اینیمیٹڈ کارٹونوں کو دکھایا گیا ہے۔

ایسے ہی ایک پوسٹر پر تحریر ہے کہ ’آئیے رکیں اور دائیں اور بائیں دونوں جانب کھڑے رہیں۔‘

ایک اور پوسٹر میں لکھا گیا: ’ایسکلیٹرز استعمال کرتے وقت، رکیں اور دائیں اور بائیں دونوں سائیڈز استعمال کریں۔ یہ میرا فرض ہے!‘

آرڈیننس کے مطابق ٹرین سٹیشنوں اور دیگر کمرشل مقامات کے آپریٹرز کے لیے ایسکلیٹرز کے صارفین کو نئے اصول کے بارے میں مطلع کرنا بھی ضروری ہے۔ تاہم حکومت نے خلاف ورزی پر کوئی جرمانہ متعارف نہیں کرایا۔

ناگویا جاپان میں ایسا قانون متعارف کرانے والا پہلا شہر نہیں ہے۔

اس سے قبل سائتاما شہر کی بلدیاتی حکومت نے دو سال قبل اکتوبر 2021 میں اسی طرح کا ایک قانون نافذ کیا تھا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا