سی پیک منصوبہ چین سے تعلقات کی روشن مثال ہے: نگران وزیراعظم

بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی)  منصوبے کے 10 سال مکمل ہونے پر پیر سے شروع ہونے والے اجلاس میں چین 130 ممالک کے نمائندوں کی میزبانی ایسے وقت کر رہا ہے جب غزہ میں جنگ کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔

پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ 16 اکتوبر 2023 کو چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی)  سے متعلق اجلاس میں شرکت کے لیے پیر کو چین روانہ ہو رہے ہیں (ایوانِ وزیر اعظم)

پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی)  سے متعلق اجلاس میں شرکت کے لیے پیر کو چین روانہ ہو رہے ہیں۔ اپنی روانگی سے قبل ایک مضمون میں انہوں نے چین کے ساتھ اقتصادی راہداری کے منصوبے کو دوطرفہ تعلقات کی ایک روشن مثال قرار دیا ہے۔

پیر سے شروع ہونے والے اجلاس میں چین 130 ممالک کے نمائندوں کی میزبانی ایسے وقت کر رہا ہے جب غزہ میں جنگ کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔

پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے اپنے دورہ چین سے قبل چینی اخبار ’گلوبل ٹائمز‘ میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں کہا کہ 70 سال قبل دونوں ممالک کے درمیان تعلقات استوار کرنے کی بنیاد رکھی گئی تھی جو گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ مضبوط ہوتی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ’اس وقت ہمارے دونوں ممالک کی قیادت کے وژن نے تعلقات کے لیے ایک ٹھوس بنیاد رکھی تھی، جس کو بعد میں احتیاط سے ایک مضبوط، متحرک سٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری میں پروان چڑھایا گیا ہے۔‘

نگران وزیراعظم نے لکھا کہ پاکستانی فخر کے ساتھ چین کو اپنا ’بہترین دوست‘ کہتے ہیں۔ یہ بات دل کو چھو لینے والی ہے کہ چین میں ’با ٹائی‘ (آئرن برادر) کی اصطلاح صرف پاکستان کے لیے مخصوص ہے۔

دنیا کے ساتھ مواصلاتی روابط بڑھانے کے لیے چین کے صدر شی جن پنگ نے 10 سال قبل بی آر آئی منصوبے کی بنیاد رکھی تھی اور اسی سلسلے میں چین کے دارالحکومت میں بین الاقوامی فورم کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔

بی آر آئی ہی کے تحت چین پاکستان اقتصادی راہداری ’سی  پیک‘ منصوبے کا آغاز 10 سال قبل کیا گیا۔ 60 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کے اس منصوبے کے تحت نئی سڑکوں اور نئے ریلوے ٹریک کی تعمیر  کے علاوہ پاکستان ساحلی شہر میں گوادر پورٹ کی تعمیر و ترقی شامل ہے جس کے تحت چین مشرق وسطیٰ اور افریقہ کی منڈیوں تک کم سفری اخراجات اور کم وقت میں تجارت کر سکے گا۔

پاکستان اس منصوبے کو ’گیم چینجر‘ یعنی ملک کی قسمت بدلنے والا منصوبہ قرار دیتا آیا ہے۔

چین میں پاکستان کے سفیر معین الحق کا کہنا نے ایک بیان میں پاکستان کے وزیراعظم کے دورہ بینجگ کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فورم بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو اور اس کے فلیگ شپ منصوبے پاک چین اقتصادی راہداری کی 10 سالہ تقریبات کا حصہ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان کے سرکاری میڈیا ’ریڈیو پاکستان‘ کے مطابق سفیر معین الحق نے کہا کہ نگران وزیراعظم بیجنگ میں عالمی معاشی رابطہ کاری کے موضوع پر اعلیٰ سطحی فورم سے خطاب کریں گے جبکہ چینی قیادت بشمول صدر شی جن پنگ، وزیراعظم لی چیانگ اور دیگر اہم شخصیات کے ساتھ ان کی دوطرفہ ملاقاتیں بھی طے ہیں۔

سفیر معین الحق نے کہا کہ ان ملاقاتوں میں پاکستان میں مشترکہ منصوبوں سمیت باہمی تعاون پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دورے کے دوران متعدد معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ ارمچی کا بھی دورہ کریں گے جہاں وہ مقامی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔ سفیر کہنا تھا کہ پاکستان چین کے ساتھ اپنے زمینی راستے شاہراہ قراقرم کو تجارت، سیاحت اور ثقافتی روابط کو بڑھانے کے لیے سال بھر کھلی رہنے والی سڑک میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔

پاکستان کے علاوہ افریقہ، جنوب مشرقی ایشیا، وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے دیگر رہنما بھی بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں شرکت کریں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان