’امریکہ کے ساتھ تعاون‘ کا الزام، دو ایرانی خواتین صحافیوں کو قید کی سزا

امینی کی موت کی خبر دینے والی دو صحافیوں نیلوفر حمیدی اور ان کی آخری رسومات کے بارے میں لکھنے والی الٰہ محمدی کو بالترتیب سات اور چھ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

نیلوفر حمیدی اور الٰہ محمدی کو مئی میں اقوام متحدہ نے ’سچائی اور احتساب کے لیے خدمات کے لیے‘ آزادی صحافت کا اپنا اہم انعام دیا تھا (انڈپینڈنٹ فارسی/آفتاب نیوز)

ایران کی ایک عدالت نے دو خواتین صحافیوں کو امریکی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے اور دیگر الزامات کے تحت سات سال قید کی سزا سنائی ہے۔

ستمبر 2022 میں پولیس حراست کے دوران مہسا امینی کی موت کی کوریج کے الزام کے بعد دونوں کو ایک سال سے زیادہ عرصے سے جیل میں رکھا گیا ہے۔

یہ ایک ابتدائی سزا ہے جس کے خلاف 20 دن میں اپیل کی جا سکتی ہے۔

عدالتی نیوز ویب سائٹ میزان کے مطابق امینی کی موت کی خبر دینے والی دو صحافیوں نیلوفر حمیدی اور ان کی آخری رسومات کے بارے میں لکھنے والی الٰہ محمدی کو بالترتیب سات اور چھ سال قید کی سزا سنائی گئی۔

میزان کے مطابق تہران کی انقلابی عدالت نے ان پر ’دشمن امریکی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے’، ’قومی سلامتی کے خلاف ساز باز کرنے’ اور ’نظام کے خلاف پروپیگینڈا‘ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

مئی میں اقوام متحدہ نے ان دونوں کو ’سچائی اور احتساب کے لیے خدمات کے لیے‘آزادی صحافت کا اپنا اہم انعام دیا تھا۔

امینی کی موت کے بعد ایران کے درجنوں شہروں میں احتجاجی مظاہروں کا ایک طویل سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔

یہ مظاہرے 2009 میں گرین موومنٹ کے مظاہروں کے بعد سے اسلامی جمہوریہ ایران کے لیے سب سے سنگین چیلنجوں میں سے ایک تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اگرچہ مظاہروں کے دوران تقریبا 100 صحافیوں کو گرفتار کیا گیا تھا لیکن امینی کی موت کے بعد کے دنوں میں حمیدی اور الہ محمدی کی رپورٹنگ اس کے خلاف غم و غصہ پھیلانے میں اہم تھی۔

ان کی گرفتاریوں نے امینی کی موت کے بعد مہینوں تک جاری رہنے والے سکیورٹی فورسز کے خونی کریک ڈاؤن پر بین الاقوامی تنقید کو جنم دیا تھا۔

ایران میں انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق جب سے مظاہرے شروع ہوئے ہیں، ان میں کم از کم 529 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ حکام نے اختلاف رائے کو دبانے کی کوشش میں پرتشدد کریک ڈاؤن کے دوران 19700 سے زائد افراد کو حراست میں لیا ہے۔

ایران نے کئی ماہ سے اموات کی مجموعی تعداد نہیں بتائی جبکہ اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ہزاروں افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

ان دونوں خواتین کو تہران کی بدنام زمانہ ایون جیل میں ایک انتہائی حفاظتی سیل بلاک میں رکھا گیا ہے۔ ایرانی وزارت انٹیلی جنس اور پاسداران انقلاب اسلامی کی انٹیلی جنس ایجنسی نے حمیدی اور محمدی پر الزام لگایا ہے کہ وہ اپنی رپورٹنگ کے ساتھ ملک گیر مظاہروں کو منظم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی تھیں اور ان پر قومی سلامتی کے خلاف کام کرنے جیسے الزامات عائد کیے گیے جن کی انتہائی سخت سزا موت ہوسکتی تھی۔

آٹھ ماہ کی حراست کے بعد ان دو کے مقدمے کی سماعت 29 اور 30 ​​مئی کو شروع ہوئی۔ لیکن ان کے اہل خانہ کے مطابق دونوں صحافیوں میں سے کسی کو بھی مقدمے کی سماعت سے پہلے ان کے کیس فائلوں تک رسائی نہیں دی گئی تھی۔ حمیدی کے شوہر نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ انہیں مقدمے کی سماعت سے ایک ہفتہ قبل تک اپنے وکیل سے بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

نیویارک میں قائم سینٹر فار ہیومن رائٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہادی غیمی کہتے ’ہم ان کی فوری بریت اور رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے وفری طور پر بڑے پیمانے پر واقعات کو کور کیا، [ایرانی حکام] یہ الزام دے رہے ہیں کہ انہوں نے احتجاج کو بھڑکانے میں کردار ادا کیا لیکن انھوں نے ایسا کچھ بھی نہیں کیا۔ وہ صرف صحافی کے طور پر اپنا کام کر رہی تھیں۔‘

ایران صحافیوں کے لیے دنیا کے خطرناک ترین مقامات میں سے ایک ہے، خاص طور پر خواتین صحافیوں کے لیے۔ رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں 180 ممالک میں سے ایران کو 177 درجہ دیا گیا ہے۔

گرفتاری سے قبل، نیلوفر محمدی پر، جو روزنامہ ہمیحان ​​کی رپورٹر ہیں اسلامی انقلابی گارڈ کور نے اپریل 2020 میں ’عوامی ذہن کو پریشان کرنے کے لیے جھوٹ پھیلانے‘ کا ایک مقدمہ بھی دائر کیا تھا۔ یہ الزام کوویڈ 19 وبائی امراض کے دوران قرچک جیل میں خواتین کے حالات کے ساتھ ساتھ IRGC کے ذریعہ جنوری 2020 میں یوکرین انٹرنیشنل ایئر لائنز کی پرواز 752 کو گرائے جانے کے بعد ہونے والے مظاہروں کے نتیجے میں سامنے آیا۔ ان پر ایک سال تک میڈیا میں لکھنے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔

حمیدی گرفتاری سے قبل خواتین کی کوریج کے لیے مشہور ہیں۔ ان کو گولڈن پین ایوارڈ کے علاوہ دونوں صحافیوں کو رپورٹنگ میں ان کی جرات اور بہادری کے لیے 2023 میں ٹائم میگزین کی 100 بااثر افراد کی فہرست میں شامل کیا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دفتر