کوہاٹ کے امرود جو ذائقے اور رنگ کے سبب منفرد پہچان رکھتے ہیں

کوہاٹ میں تین سے چار قسم کے امرود پائے جاتے ہیں، جس میں سفید، سرخ اور سرخی مائل قسم کے امرود شامل ہیں۔

صوبہ خیبرپختونخوا کا ضلع کوہاٹ اپنے میٹھے اور ذائقے دار امرودوں کی بدولت پاکستان سمیت دنیا بھر میں مشہور ہے۔

یہاں امرود کے باغ ایک صدی سے بھی زائد عرصے سے لگائے جا رہے ہیں۔ یہاں سب سے پہلے انڈیا سے امرود کا بیج لایا گیا تھا۔
 
کوہاٹ کی یونین کونسل شاہ پور میں امرود کے ایک باغ کے نگران غیاث خان نے بتایا کہ علاقے میں تین سے چار قسم کے امرود پائے جاتے ہیں، جس میں سفید، سرخ اور سرخی مائل قسم کے امرود شامل ہیں۔
 
انہوں نے بتایا کہ مقدار کے لحاظ سے امرود پاکستان میں پیدا ہونے والا تیسرا بڑا پھل ہے، ان میں سب سے زیادہ مشہور قسم سفیدہ ہے جو شکل میں گول ہوتا ہے اور اس کا چھلکا صاف ہوتا ہے۔ 
 
’دوسری قسم چتی دار کہلاتی ہے، اس کے پھل پر چھوٹے چھوٹے سرخ نشان ہوتے ہیں، یہ بھی ذائقے میں لذیذ اور میٹھا ہوتا ہے۔‘
 
غیاث کے مطابق: ’حفصی‘ نسل کا امرود گول اور اندر سے سرخ ہوتا ہے، مگر یہ مٹھاس میں نسبتاً کم ہوتا ہے جبکہ ’کریلا‘ امرود ناشپاتی کی شکل میں ہوتا ہے اور اس کا چھلکا کھردرا اور اندر سے سرخ اور سفید دونوں شکلوں میں ہو سکتا ہے۔ 
 
باغ کے نگران غیاث خان کے مطابق: ’امرود کی ایک قسم ریڈ گواوا، جو اندر سے سرخ ہوتا ہے، کافی پسند کی جاتی ہے۔‘
 
ان کا مزید کہنا تھا کہ سیڈ لیس قسم کے امرود میں بیج نہیں ہوتے۔ اس کی پیداوار بھی کم ہے جبکہ اسے ابھی تجارتی حیثیت حاصل نہیں ہوئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ پہلے امرودوں کی بہت اچھی فصل ہوتی تھی اور اچھا منافع ملتا تھا مگر ادویات کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے کے بعد پہلے جیسا منافع نہیں رہا۔

’زرعی ادویات بھی ناقص اور غیر معیاری ہیں جس کی وجہ سے اچھی ورائٹی بڑی مشکل سے پیدا ہوتی ہے۔‘
 
غیاث کے مطابق یہاں کے باغات سے امردوں کو پیٹیوں میں بند کر کے پہلے سبزی منڈی لایا جاتا ہے اور پھر ٹرکوں اور مال بردار گاڑیوں کے ذریعے ملک بھر میں بھیجا جاتا ہے۔
 
بقول غیاث امرود بہت جلد خراب ہو جانے والا پھل ہے اور اس کی زیادہ سے زیادہ عمر دو دن ہوتی ہے جس کے بعد یہ گلنا شروع ہو جاتا ہے اسی لیے بیرون ملک کم جاتا ہے۔
 
انہوں نے بتایا کہ پہلے امرود کی ایک پیٹی میں 10 کلو امرود ڈالے جاتے تھے مگر اب پانچ سے چھ کلو تک ایک پیٹی تیار کی جاتی ہے جس کی قیمت 600 روپے تک ہوتی ہے۔
 
باغ کے نگران غیاث خان نے موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہر سال کوہاٹ اور قرب وجوار میں امرود کی پیداوار کم ہونے پر تشویش ظاہر کی۔
whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات