نواز شریف کو واپس آ کر خاموش نہیں بیٹھنا چاہیے: خورشید شاہ

پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کو وطن واپسی پر انتخابات کے انعقاد اور ملک کے معاشی معاملات پر اپنا موقف دینا چاہیے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما نواز شریف نے واپس آکر اچھا فیصلہ کیا، مگر انہیں عملی سیاست کرنی چاہیے، واپس آ کر خاموش بیٹھنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں سینیئر سیاسی رہنما نے کہا کہ الیکشن کا مطالبہ نہ کرنا قابل تشویش ہے۔

بقول نواز خورشید شاہ: ’نواز شریف کو باہر نکلنا اور اپنا بیانیہ دینا چاہیے۔ یہ اچھی بات نہیں ہے کہ باہر سے آکر خاموش آکر بیٹھ جائیں۔‘

مسلم لیگ ن کے قائد کے حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں سیاسی طور پر مایوسی کا عالم ہے، اس وقت فیصلوں کا وقت ہے، الیکشن پر فیصلہ کریں، جو ملک کی معاشی صورت حال کی بہتری کے لیے بھی ضروری ہے۔ خاموشی سے بیٹھنا ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف تقریباً ساڑھے چار سال بعد 21 اکتوبر کو وطن واپس پہنچے، جہاں لاہور میں مینار پاکستان گراؤنڈ میں ایک شاندار جلسے کے ذریعے ان کا استقبال کیا گیا۔ رواں ہفتے ہی جاتی امرا میں انہوں نے لیگی رہنماؤں سے ایک ملاقات بھی کی ہے، جس کے حوالے سے لیگی رہنما عظمیٰ بخاری نے بتایا تھا کہ اجلاس میں آئندہ الیکشن اور دیگر معاملات کے حوالے سے گفتگو کی گئی۔

پیپلز پارٹی رہنما خورشید کا مزید کہنا تھا کہ گذشتہ 17 سال سے ان کی جماعت مسلم لیگ ن کے ساتھ ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت میں بھی پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن کی بڑی اتحادی جماعت تھی۔

اس حوالے سے خورشید شاہ نے کہا: ’ہم ساڑھے تین سال اپوزیشن میں بھی ان کے ساتھ رہے بلکہ ان کی گیم کھیلی اور بہت مضبوط اپوزیشن کا کردار ادا کیا۔ 17 ماہ حکومت میں بھی ساتھ رہے، ہم نے 16 ماہ میں جو حکومت لی وہ بغیر کسی منشور کے تھی، جو مجبوری میں لی گئی اگر نہ لیتے تو ملک کا نقصان ہوتا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم حکومت میں شامل ہو کر انہیں بہت سیاسی نقصان اٹھانا پڑا۔ ’ہم نے کوشش کی کہ 17 ماہ میں کچھ کریں مگر ہم اپنی دو چار وزارتوں کے جوابدہ ہیں۔‘

پی ڈی ایم کی حکومت میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری وزیر خارجہ کے عہدے پر اور شیری رحمٰن وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی کے عہدے پر فائز تھیں۔

مسلم لیگ ن کے ساتھ اتحادی سیٹ اپ کے ساتھ ساتھ خورشید شاہ نے نگران سیٹ اپ اور آئندہ انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کا بھی شکوہ کیا۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا: ’نگران سیٹ اپ میں مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ بعض افراد کی موجودگی میں جب مسلم لیگ ن کے افراد کو مکمل سرکاری پروٹوکول دیا جائے گا تو لیول پلیئنگ فیلڈ سے متعلق سوال کرنا ہمارا حق ہے کہ جھکاؤ ایک طرف کیوں ہے۔ ہمیں اس پر افسوس ہوتا ہے۔‘

انہوں نے مولانا فضل الرحمٰن کی جماعت کے حوالے سے کہا کہ جمیعت علمائے اسلام (ف) کچھ دن پہلے تک تو ہمارے ساتھ تھی اور سب اچھا لگ رہا تھا، ان کے خلاف بات کرنا اخلاقی طور پر ہمارے لیے مناسب نہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کے رہنماؤں کو چاہیے کہ سوچ سمجھ کر بولا جائے۔

عام انتخابات کے حوالے سے پیپلز پارٹی کی پالیسی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا: ’اس بار الیکشن میں بھٹو کے نعرے ’روٹی، کپڑا اور مکان‘ کے ساتھ ہی جائیں گے کیونکہ ہم نے پارٹی کے اس منشور پر عمل درآمد کر کے ثابت کیا ہے کہ سندھ میں اس پر بہت زیادہ کام ہوا ہے۔ سندھ کا صحت کا نظام بہت بہتر ہے جسے دنیا بھر میں تسلیم کیا گیا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست