ٹک ٹاک نے اسامہ کے امریکہ کو لکھے گئے خط کی ویڈیوز ہٹا دیں

20 سال پرانے خط میں اسامہ بن لادن نے اسرائیل کے لیے امریکی حمایت پر تنقید کی گئی تھی اور امریکیوں پر فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی مظالم کی مالی معاونت کا الزام لگایا گیا تھا۔

اسامہ بن لادن 1998 میں افغانستان میں (الجزیرہ/اے ایف پی)

القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن کے 2002 میں ’امریکہ کو لکھے گئے خط‘ کے بارے میں ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد شارٹ ویڈیو پلیٹ فارم ٹک ٹاک نے اپنے سرچ فنکشن سے ’لیٹر ٹو امریکہ‘ کے ہیش ٹیگ کو ہٹا دیا ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے این بی سی نیوز کے مطابق ٹک ٹاک سے ہٹائے جانے کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اسے دوبارہ اپ لوڈ کیا گیا ہے۔ کچھ سوشل میڈیا صارفین نے کہا ہے کہ القاعدہ کے بانی کی دستاویز مشرق وسطیٰ میں حالیہ تنازعات میں امریکہ کی شمولیت کے بارے میں ایک متبادل نقطہ نظر پیش کرتا ہے۔

پورے ہفتے کے دوران ٹک ٹاک صارفین بن لادن کے خط کا لنک شیئر کرتے رہے جو 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے تقریباً ایک سال بعد لکھا گیا تھا۔

دا گارڈین نے یہ خط شائع کیے تھے تاہم برطانوی اخبار نے بدھ کو اسے اپنی ویب سائٹ سے ہٹا دیا تھا۔

20 سال پرانے خط کے چرچے اس ہفتے اسرائیل اور حماس جنگ پر بحث کے تناظر میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پھیل چکے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق خط میں اسرائیل کے لیے امریکی حمایت پر تنقید کی گئی تھی اور امریکیوں پر فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی مظالم کی مالی معاونت کا الزام لگایا گیا تھا۔

اسامہ بن لادن 2011 میں پاکستان میں امریکی فوج کے خصوصی آپریشنز یونٹ کی کارروائی میں مارے گئے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹک ٹاک نے جمعرات کو جاری ایک بیان میں کہا: ’اس خط کو فروغ دینے والا مواد واضح طور پر دہشت گردی کی کسی بھی شکل کی حمایت کرنے سے متعلق ہمارے قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ یہ رپورٹس غلط ہیں کہ یہ پلیٹ فارم پر ٹرینڈ کر رہا تھا۔

جمعرات کو ٹک ٹاک کے اعلان کے بعد ’لیٹر ٹو امریکہ‘ کی سرچ کا کوئی رزلٹ ظاہر نہیں ہوا جب کہ ایک نوٹس ظاہر ہوا جس میں کہا گیا ہے کہ یہ جملہ ’ہمارے رہنما خطوط کی خلاف ورزی کرنے والے مواد‘ سے تعلق رکھتا ہے۔

کچھ امریکی قانون سازوں نے چینی ایپ پر تنقید کرتے ہوئے اس پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈیموکریٹک نمائندے جوش گوٹیمر نے بدھ کو ایکس پر ایک پوسٹ میں کہ ’ٹک ٹاک امریکیوں پر اثر انداز ہونے کے لیے دہشت گردی کے حامی پروپیگنڈے کو آگے بڑھا رہا ہے۔‘

وائٹ ہاؤس کے ترجمان اینڈریو بیٹس نے بھی چینی ایپ پر کڑی تنقید کی تھی۔

ترجمان نے جمعرات کو جاری ایک بیان میں کہا: ’اس نفرت انگیز، برائی اور یہود مخالف جھوٹ پھیلانے کا کوئی جواز نہیں ہے جو القاعدہ کے رہنما نے امریکی تاریخ کے بدترین دہشت گردانہ حملے کے بعد جاری کیا تھا۔‘

دا گارڈین نے نے اپنی ویب سائٹ پر کہا ہے کہ اس خط کو مکمل سیاق و سباق کے بغیر سوشل میڈیا پر شیئر کیا جا رہا ہے۔

ٹک ٹاک نے کہا کہ اس کا تجویز کردہ الگورتھم کسی خاص مواد کو صارفین تک نہیں پہنچاتا اور یہ کہ کمپنی نے سات اکتوبر سے اب تک لاکھوں ویڈیوز کو غلط معلومات اور تشدد کو فروغ دینے کے خلاف پالیسیوں کی خلاف ورزی کرنے پر ہٹایا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ