نیو یارک میں اوباما انتظامیہ کے ایک سابق عہدےدار کی جانب سے دھمکی اور نسلی بدسلوکی کا سامنا کرنے والے فوڈ ٹرک ورکر کا کہنا ہے کہ وہ انتقامی کارروائی سے ’خوفزدہ ہیں۔‘
24 سالہ محمد حسین نے دی انڈپنڈنٹ کو بتایا کہ کس طرح نیشنل سکیورٹی کونسل کے سابق مشیر سٹوورٹ سیلڈووٹز نے نیویارک کے اپر ایسٹ علاقے میں ان کے ایڈم حلال فوڈ کارٹ پر تین بار آ کر ان کے مذہب کا مذاق اڑایا، ان کی امیگریشن کے بارے میں طنز کیا اور مصر میں ان کے خاندان کو دھمکیاں دیں۔
محمد حسین نے سیلڈووٹز کی جانب سے کی گئی بدسلوکی کی اس وقت ریکارڈنگ کی جب وہ اس رویے سے باز نہیں آئے۔ ان کی جانب سے پوسٹ کی گئی یہ ویڈیوز اب سوشل میڈیا وائرل ہو چکی ہیں۔
بدھ کو نیویارک پولیس ڈپارٹمنٹ (این وائے پی ڈی) کے ذرائع نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ سیلڈووٹز کو نفرت پر مبنی جرائم سمیت دیگر الزامات کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔
انہوں نے حماس کے حامی بیانات دینے کی سختی سے تردید بھی کی جیسا کہ سیلڈووٹز نے دعویٰ کیا تھا۔
محمد حسین نے عربی میں بات کرتے ہوئے کہا: ’میں گھبرا گیا تھا۔ میں صرف خاموش رہا۔‘
فوڈ ٹرک کے مالک اسلام مصطفیٰ نے ان کے انٹرویو کا ترجمہ کیا۔
ان کا پہلا سامنا سات نومبر کی صبح ہوا جب سیلڈووٹز نے مبینہ طور پر ایسٹ 83 سٹریٹ اور سیکنڈ ایونیو کے کونے پر موجود فوڈ ٹرک کی کھڑکی کو اس وقت دھکا مار کر کھولا جب اس کا عملہ اسے کھولنے کی تیاری کر رہا تھا۔
سیلڈووٹز نے پوچھا کہ ان کا تعلق کہاں سے ہے؟ جس پر محمد حیسن نے جواب دیا کہ وہ مصر سے ہیں۔
سیلڈووٹز ایک ویڈیو میں کہتے ہیں: ’تم لوگ حماس کی حمایت کرتے ہیں، تم دہشت گرد ہو اور یہودیوں کو مارنا پسند کرتے ہو۔‘
مالک نے بتایا کہ سیلڈووٹز نے اگلے تین ہفتوں میں عملے کو ہراساں کرنے کے لیے مزید تین مواقع پر فوڈ ٹرک کا رخ کیا۔
محمد حسین نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا: ’انہوں نے مجھے برا بھلا کہا اور پیغمبر اسلام کی توہین کی اور پھر دھمکی دی کہ وہ مصر میں میرے خاندان کے ساتھ کچھ برا کرنے والے ہیں۔‘
فوڈ ٹرک کے مالک مصطفیٰ نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ وہ ’100 فیصد یقین سے کہہ سکتے ہیں‘ کہ ان کے یہ نسل پرستانہ بیانات بلا اشتعال تھے اور ان کا عملہ صورت حال کو نارمل کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔
ان کے بقول: ’میرے خیال میں ویڈیو بہت واضح ہے۔ وہ مظلوم بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ ایک چالاک عہدےدار ہیں جو لفظوں سے کھیلنا جانتے ہیں لیکن میرے خیال میں ویڈیو میں سب واضح ہے۔‘
مصطفیٰ نے مزید کہا کہ ’لیکن فرض کریں کہ اگر اس (عملے نے) نے کچھ کہا بھی ہوتا، وہ اس قدر کیسے گر سکتے ہیں؟ یہ تصور کریں اور مذاہب کے بارے میں اتنی نفرت انگیز باتیں کیسے کر سکتے ہیں؟‘
محمد حسین نے اپنے موبائل فون کی فوٹیج اپنے ایک دوست کے ساتھ شیئر کی، جو 21 نومبر کو ایکس پر پوسٹ کیے جانے کے بعد وائرل ہوگئی۔
ویڈیو میں امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے لیے اسرائیل فلسطین پالیسی پر کام کرنے والے سٹوورٹ سیلڈووٹزکو پیغمبر اسلام کی توہین کرتے ہوئے اور اسرائیل حماس تنازع پر دکان دار کو برا بھلا دیتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
وہ کہتے ہیں: ’اگر ہم نے چار ہزار فلسطینی بچوں کو مار ڈالا ہے تو آپ جانتے ہیں کہ یہ کافی نہیں ہے۔ یہ کافی نہیں ہے۔‘
سیلڈووٹز نے محمد حسین سے پوچھا کہ کیا وہ مصر کی خوف زدہ انٹیلی جنس سروس ’مخبرات‘ کے بارے میں جانتے ہیں؟
انہیں مزید کہتے ہوئے سنا گیا کہ ’مصر میں ’مخبرات‘ آپ کے والدین کو دیکھ لے گی۔ کیا آپ کے والد کو اپنے ناخن پسند ہیں؟ وہ انہیں ایک ایک کر کے اکھاڑ دیں گے۔‘
سیلڈووٹز نے مقامی اخبار ’سٹی اینڈ سٹیٹ نیو یارک‘ کو بتایا کہ انہوں نے (اپنے طرز عمل پر) خاموشی سے معافی مانگی ہے اور وہ اسلامو فوبک نہیں ہیں اور یہ کہ انہیں ’مذہبی پہلو‘ اٹھانے پر افسوس ہے۔
مصطفیٰ نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ ان کے عملے کے رکن سیلڈووٹز کی شناخت کی تصدیق کے بعد انتقامی کارروائی سے خوفزدہ تھے۔
ان کے بقول: ’اب وہ اور بھی خوفزدہ ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ شخص کتنا طاقتور ہے اور ان کے کتنے اونچی سطح پر رابطے ہیں۔‘
مصطفیٰ نے کہا کہ ابتدائی طور پر ان کا خیال تھا کہ بدسلوکی کرنے والا گاہک بے گھر یا ذہنی مریض تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے بقول: ’میں نے سوچا کہ وہ سٹرکوں پر رہنے والا کوئی آوارہ شخص تھا جو بیمار لگ رہا تھا اور شاید اسے کچھ ذہنی مسائل تھے لیکن جب ہمیں معلوم ہوا کہ وہ ایک (سابق) سرکاری عہدےدار اور بڑی فرموں کے مشیر ہیں، تو مجھے بہت برا لگا۔ مجھے ان کے لیے برا لگ رہا ہے کہ ان کے اندر کتنی نفرت ہے۔ میں یہ بات قبول نہیں کر سکتا۔ یہ آزادی رائے کی بات نہیں بلکہ نفرت پر مبنی جرم ہے۔‘
مصطفیٰ نے مزید کہا کہ عملے نے پہلے واقعے کے بعد سیلڈووٹز کے تبصروں کی اطلاع نیویارک پولیس کو دی تھی لیکن ڈپارٹمنٹ اپنے افسروں کو بیان لینے کے لیے بھیجنے میں ناکام رہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک گاہک نے نیویارک پولیس سے رابطہ کیا جب سیلڈووٹز نے ایک اور موقعے پر ان کے عملے کے رکن کی توہین کی۔
ان کے بقول پولیس نے انہیں جواب دیا کہ ’ہماری بھی ہر وقت توہین کی جاتی ہے، آپ جواب میں ان کی توہین کر سکتے ہیں۔‘
منگل کو فوٹیج کے وائرل ہونے کے بعد نیویارک پولیس افسران ان کے ٹرک پر آئی اور اس کے عملے کے بیان ریکارڈ کیے۔
نیویارک پولیس کے ایک ترجمان نے دی انڈپینڈنٹ کو تصدیق کی کہ سیلڈووٹز کو بدھ کے روز شدید ہراساں کرنے، نفرت انگیز جرائم اور تعاقب کے الزامات کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ واقعات کی ’نفرت پر مبنی جرائم‘ کے طور تحقیقات جاری ہیں۔
مصطفیٰ نے پہلے کہا تھا کہ وہ سیلڈووٹز کے خلاف نفرت انگیز جرائم کے الزامات چارج کرنے کی امید رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا: ’یہ بہت جارحانہ اور توہین آمیز ہے اور مجھے امید ہے کہ یہ نفرت انگیز جرم کے زمرے میں آتا ہے اور ان پر یہی الزام عائد کیا جانا چاہیے۔ بحیثیت مسلمان امریکی ہمارے پیغمبر کے بارے میں اس طرح کی بات کرنا انتہائی توہین آمیز ہے۔ ہو سکتا ہے کہ کچھ دوسرے مذاہب اسے آزادی اظہار خیال کرتے ہوں لیکن ہم اسے اظہار رائے کی آزادی نہیں سمجھتے۔ ایک اعلیٰ عہدےدار کی جانب سے ایسی بات اور بھی زیادہ توہین آمیز ہے۔‘
مصطفیٰ نے کہا کہ فوڈ ٹرک تقریباً آٹھ سالوں سے کاروبار میں ہے اور اس کا کبھی بھی صارفین کے ساتھ کوئی تنازع یا پولیس کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں رہا۔
انہوں نے کہا کہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سے صارفین اور کمیونٹی ممبران انہیں اپنی مدد کی پیشکش کے لیے رابطے کر رہے ہیں۔ دی انڈپینڈنٹ سے بات کرنے والا ایک راہ گیر عملے کے ارکان کے لیے کافی لے کر آیا۔
مصطفیٰ نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ وہ 20 سال پہلے مصر سے امریکہ آئے تھے اور انہیں پہلے اس قسم کی نسل پرستی کا کبھی سامنا نہیں کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا: ’یہ ملک ہمارے لیے بہت اچھا رہا ہے اور مجھے یہاں کبھی نسل پرستی کا سامنا نہیں رہا۔ میں امریکہ سے محبت کرتا ہوں۔ میں تمام مذاہب کا احترام کرتا ہوں۔ ہر ایک کا الگ نقطہ نظر ہوتا ہے۔ امید ہے اس شخص کو مدد ملے گی اور امید ہے کہ ہمیں بھی انصاف ملے گا۔‘
سیلڈووٹز کچھ عرصے قبل تک گوتھم گورنمنٹ ریلیشنز میں خارجہ امور کے سربراہ تھے۔
تنظیم کے صدر ڈیوڈ شوارز نے سٹی اینڈ سٹیٹ نیو یارک کو بتایا کہ انہوں نے سیلڈووٹز کے ساتھ تمام تعلقات منقطع کر لیے ہیں اور اگر ٹرک مالک مقدمہ دائر کرنا چاہتے ہیں تو عوام کی بھلائی کے لیے ان کی نمائندگی کریں گے۔
مصطفی نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ وہ سیلڈووٹز کے خلاف دیوانی قانونی کارروائی کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور وہ اس پیشکش پر غور کریں گے۔
© The Independent