عمران کو نہ نکالتے تو وہ ایک فوجی کے ذریعے حکومت بنا لیتے: زرداری

آصف زرداری نے ایک نجی چینل کو انٹرویو میں کہا کہ عمران خان کے دور میں پیپلز پارٹی کو پی ٹی آئی سے اتحاد کے لیے چھ وزارتوں کی پیش کش کی گئی تھی۔

سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری نے کہا کہ انہیں یقین ہے اگلے الیکشن وقت پر ہوں گے (فائل فوٹو/اے ایف پی)

سابق صدر آصف علی زرداری نے ایک نجی چینل کے پروگرام میں انکشاف کیا ہے کہ اگر پی ڈی ایم اتحاد عمران خان کو نہ نکالتا تو وہ ایک فوجی کے ذریعے آر او الیکشن کروا کے 2028 تک حکومت بنا لیتے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ ’ایک فوجی تھا جو آر او الیکشن کے موڈ میں تھا، تو یہ 2028 تک کا پروگرام ہوتا اور تب تک ہم ٹرک میں بھر کر پیسے لے جاتے اور اگلا آپ کو ایک سیر دودھ دیتا۔‘

البتہ انہوں نے اس فوجی کا نام نہیں لیا اور اینکر کے پوچھنے پر کہا کہ ’کیوں مجھ سے پچھوانا چاہتے ہیں، آپ کو بھی پتہ ہے مجھے بھی پتہ ہے۔‘ 

اس کے برعکس عمران خان نے 22 جون 2022  کو اسلام آباد میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں اللہ کے سامنے حاضر ہو کر بات کرتا ہوں کہ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ نومبر میں کس کو آرمی چیف بنانا ہے۔ یہ ایشو تھا ہی نہیں۔۔۔۔ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ اپنا آرمی چیف لے کر آؤں گا۔‘

آصف زرداری نے جمعرات کی شام انٹرویو میں کہا کہ پیپلز پارٹی کو پی ٹی آئی سے اتحاد کے لیے چھ وزارتوں کی پیش کش کی گئی تھی۔

ایک سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ عمران خان حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد درست فیصلہ تھا کیوں کہ عمران خان کی وجہ سے پاکستان دنیا میں تنہا ہو گیا تھا۔

آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ’عمران خان ہر چیز میں ڈیفالٹ کر چکا تھا، نہ ایکسپورٹ تھی، نہ زرمبادلہ تھا اور نہ ہی مدد کرنے والے دوست تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ انہوں نے گذشتہ حکومت کو ’ملکی صورت حال سنبھالنے کے لیے کئی مشورے دیے جنہیں نہیں مانا گیا اور نقصان ہوا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ عمران حکومت ’مائنس زرداری‘ پیپلز پارٹی چاہتی تھی، انہیں ملک سے باہر جانے کا کہا گیا، ’لیکن میں اپنے کارکنوں کو چھوڑ کر باہر نہیں جا سکتا تھا۔‘

آصف زرداری نے بتایا کہ انہیں ’یقین ہے کہ اگلے الیکشن آٹھ فروری 2024 کو وقت پر ہوں گے،‘ اسی لیے ان کی جماعت ایکشن میں ہے۔

سابق صدر کا کہنا تھا کہ ’حکومت بنانے کے لیے 172 اراکین کی حمایت اکیلے نہ پیپلز پارٹی حاصل کر سکتی ہے نہ ن لیگ، نہ مولانا اور نہ ہی کوئی اور۔‘

آصف زرداری نے بتایا کہ مسلم لیگ ن کو اب پیپلز پارٹی کو موقع دینا چاہیے کیونکہ پہلے انہوں نے ان کو موقع دیا، اس لیے اب ان کی باری ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست