پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے بدھ کو کہا ہے کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات آئندہ ہفتے یعنی دو دسمبر 2023 کو کرائے جائیں گے جس کے لیے عمران خان نے بیرسٹر گوہر علی خان کو قائم مقام چیئرمین کا امیدوار نامزد کیا ہے۔
بیرسٹر علی ظفر نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ ہدایات عمران خان کی جانب سے آئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک توشہ خانہ کیس کا فیصلہ نہیں آ جاتا تب تک عمران خان انٹرا پارٹی انتخاب نہیں لڑیں گے۔
الیکشن کمیشن نے گذشتہ دنوں پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے 20 دنوں میں دوبارہ انتخابات کروانے کا حکم دیا تھا۔
بیرسٹر علی ظفر نے عمران خان سے ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کسی قسم کا خطرہ مول نہیں لینا چاہتے۔ ’عمران خان نے کہا ہے کہ وہ الیکشن میں حصہ لینا چاہتے ہیں اور یہ انٹرا پارٹی الیکشن ان کے لیے اہمیت نہیں رکھتے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’عمران خان کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت اور فیصلہ جلد ہو جائے تو میں بطور چیئرمین دوبارہ انٹرا پارٹی الیکشن لڑ لوں گا۔‘
عمران خان کی جانب سے نگران چیئرمین پی ٹی آئی نامزد کیے جانے پر بیرسٹر علی گوہر خان نے کہا کہ ’خان صاحب کا شکریہ ادا کرنے کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔‘
بیرسٹر علی گوہر خان نے کہا کہ ’میں عمران خان کے نامزد نمائندہ جانشین کی حیثیت سے ہوں گا۔ پی ٹی آئی وہ ہی ہے جو عمران خان کی ہے، خان صاحب لیڈر ہیں، چاہے وہ جیل کے اندر ہیں یا جیل سے باہر ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’میں اس وقت تک اس سیٹ پر اپنی ذمہ داریاں نبھاؤں گا جب تک خان صاحب واپس اپنی سیٹ پر باعزت طور پر واپس نہیں آتے۔‘
بیرسٹر گوہر علی خان کون ہیں؟
ضلع بونیر سے تعلق رکھنے والے بیرسٹر گوہر علی خان سابق وزیراعظم عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن آف پاکستان میں نمائندگی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کے بعد 2004 سے وکالت کا باقاعدہ آغاز کرنے والے گوہر خان نے جولائی 2022 سے عمران خان کی عدالتوں میں نمائندگی شروع کی۔
بیرسٹر گوہر علی خان پہلے پی ٹی آئی رہنماؤں کے مقدمات کے لیے معاوضہ لیا کرتے تھے، تاہم 2022 سے وہ بغیر کسی معاوضے کے جماعت کے لیے کام کر رہے ہیں۔
گوہر خان پہلے ایسے وکیل ہیں جنہوں نے غیرملکی فنڈنگ کیس میں سب سے پہلے رٹ پٹیشن دائر کی اور توشہ خانہ کیس میں بھی عمران خان کی نمائندگی کی۔
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ توشہ خانہ ایسا تاریخی کیس تھا، جس نے ان کی حوصلہ افزائی کی۔
گوہر خان کہنا تھا کہ ’تبدیلی اور اصلاحات لانے کی ضرورت ہے، میں جدوجہد کے ساتھ ہوں۔ ہمیں یہ پرانا نظام ختم کرنا ہے جس کے لیے اصلاحات لانا ضروری ہیں۔‘