انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے تمام افواہیں دم توڑ چکیں: حکومت

نگران وزیر اطلاعات کے مطابق آٹھ فروری کو صبح آٹھ بجے پولنگ سٹیشنز کھلیں گے اور عوام اپنے ووٹ کا حق استعمال کریں گے۔

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کی ایک گلی میں 21 جنوری، 2024 کو عام انتخابات کی مہم کے سلسلے میں مختلف سیاسی جماعتوں کے پرچم ہوئے ہیں (اے ایف پی)

نگران وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے تمام مفروضے اور افواہیں دم توڑ چکی ہیں اور آٹھ فروری کو صبح آٹھ بجے پولنگ سٹیشنز کھلیں گے اور پاکستان کے عوام اپنے ووٹ کا حق استعمال کریں گے۔

انہوں نے اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ 17 اگست 2023 کو نگران کابینہ کے حلف اٹھانے کے بعد سے وہ مسلسل یہی کہہ رہے ہیں کہ انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے اور الیکشن کمیشن کو معاونت فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔

’پاکستان کے آئین کے دیباچے میں لکھا ہے کہ یہ ملک اس کے منتخب نمائندے چلائیں گے۔ انتخابات کے بروقت انعقاد کے حوالے سے کسی کو شک و شبہ نہیں ہونا چاہیے۔‘

انہوں نے کہا کہ انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے میڈیا کی ذمہ داری پہلے سے زیادہ بڑھ جاتی ہے، میڈیا کو اس ضمن میں ذمہ دارانہ رپورٹنگ کرنا ہوگی۔


وزیر اعظم کی قائم کردہ کمیٹی کی الیکشن کمشنر سے ملاقات

الیکشن کی تیاریوں کی نگرانی کے لیے وزیر اعظم کی قائم کردہ کمیٹی کے کنوینر اور نگران وفاقی وزیر برائے مواصلات، میری ٹائم افیئرز اور ریلوے شاہد اشرف تارڑ نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ سے پیر کو الیکشن کمیشن سیکرٹیریٹ میں ملاقات کی۔

الیکشن کمیشن کے ایک بیان کے مطابق ملاقات کے دوران نگران وفاقی وزیر نے الیکشن کمشنر کو انتخابات کے حوالے سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی تیاریوں سے تفصیلی آگاہ کیا۔

چیف الیکشن کمشنر نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو سراہتے ہوئے نگران وفاقی وزیر کو ضروری ہدایات اور تجاویز دیتے ہوئے مشورہ دیا کہ وہ ذاتی طور پر ان تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے اسی ہفتے چاروں صوبائی دارالحکومتوں کا دورہ کریں اور نگران صوبائی حکومتوں، چیف سیکرٹری صاحبان اور آئی جی صاحبان سے ملاقات کر کے انتخابات کی تیاریوں کا تفصیلی جائزہ لیں۔


پوسٹل بیلٹ پیپرز، درخواستیں جمع کرانے کا آج آخری دن

پاکستان میں عام انتخابات 2024 کے سلسلے میں پوسٹل بیلٹ پیپرز کے لیے درخواستیں جمع کرانے کا آج آخری دن ہے۔

الیکشن کمیشن قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات کے لیے اہل افراد کو پوسٹل بیلٹ پیپر فراہم کر رہا ہے۔

رائے دہندگان الیکٹورل اتھارٹی کی ویب سائٹ سے پوسٹل بیلٹ کی درخواست ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔

پوسٹل بیلٹ حاصل کرنے کے بعد، ووٹرز اپنے ووٹ متعلقہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر کو مخصوص وقت کے اندر بھیجیں گے۔

پوسٹل بیلٹ حاصل کرنے والے افراد کو پولنگ اسٹیشنوں پر ذاتی طور پر اپنا ووٹ ڈالنے کا استحقاق حاصل نہیں ہوگا۔

الیکشن کمیشن کے مطابق عام انتخابات میں پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ووٹ کاسٹ کرنے کی آخری تاریخ 22 جنوری ہے جس کے لیے درخواست فارم الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ سے ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے۔

گذشتہ روز الیکشن کمیشن کے بیان میں کہا گیا تھا کہ عام انتخابات کے لیے بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا کام معمول کے مطابق جاری ہے۔


پنجاب: الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں کے خلاف کارروائی

صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب اعجاز انور چوہان نے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسران کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ترجمان الیکشن کمیشن پنجاب کے مطابق بھکر میں ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر نے ٹینڈر منسوخ کرنے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے ضلع کونسل بھکر کے چیف آفیسر کو مراسلہ جاری کر دیا ہے۔

ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر نے پی پی 136 کے امیدوار احمد چٹھہ اور ننکانہ صاحب کے امیدواروں شازرا منصب، رانا ارشد اور آغا علی کو نوٹس جاری کر دیے جبکہ این اے 75 کے امیدوار دانیال عزیز کو 50 ہزار روپے جرمانہ کیا گیا۔

پی پی 265 اور این اے 143 کے امیدواروں کو بھی نوٹس جاری کر دیے گئے۔


26 کروڑ واٹر مارک والے بیلٹ پیپرز کی چھپائی جاری

عام انتخابات کے لیے 26 کروڑ واٹر مارک والے بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا کام زور و شور سے جاری ہے۔

سرکاری ریڈیو نے سرکاری ذرائع سے خبر دی ہے کہ کراچی میں بلوچستان اور سندھ کے حلقوں کی چھپائی جاری ہے جب کہ خیبرپختونخوا، پنجاب اور اسلام آباد کے حلقوں کے لیے اسلام آباد میں سرکاری پرنٹنگ آفس میں بیلٹ پیپرز کی چھپائی جاری ہے۔

بیلٹ پیپر کی تیاری کے عمل کے دوران پرنٹنگ کارپوریشن کے احاطے میں سخت حفاظتی اقدامات نافذ کیے گئے ہیں۔

ملک میں واٹر مارک والے بیلٹ پیپرز 2018 کے عام انتخابات کے دوران متعارف کراآئے گئے تھے۔

تین پرنٹنگ مشینیں، بشمول سکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن، پاکستان پوسٹل فاؤنڈیشن اور پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان، اس کوشش کے لیے کام کا بوجھ بانٹنے کے لیے استعمال کی جا رہی ہے۔


ساڑھے 17 ہزار سے زائد پولنگ سٹیشن انتہائی حساس قرار

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک میں آئندہ ماہ ہونے والے عام انتخابات سے قبل 92 ہزار 500 پولنگ سٹیشنز میں سے 17 ہزار 500 سے زائد پولنگ سٹیشنز کو انتہائی حساس قرار دے دیا۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق الیکشن کمیشن نے کل حلقوں میں سے 32 ہزار 508 کو حساس اور 42 ہزار 500 کو نارمل قرار دیا ہے۔

پولنگ اسٹیشنز کو  اے، بی اور سی گروپوں میں تقسیم کیا جاتا ہے، جس کا تعین ان کی حساسیت کی سطح سے ہوتی ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق ملک بھر میں 17 ہزار 500 سے زائد پولنگ سٹیشنز کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔

ان میں سے چھ ہزار 599 پنجاب میں اور چار ہزار 430 سندھ میں ہیں جن کی نگرانی سی سی ٹی وی کیمروں سے کی جائے گی۔

بلوچستان میں دو ہزار 38 اور خیبر پختونخوا میں چار ہزار 344 پولنگ سٹیشنز کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔


’ن لیگ پی ٹی آئی سے انتقام لے رہی ہے‘

پاکستان میں آئندہ ماہ ہونے والے عام انتخابات کے سلسلے میں سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم میں جہاں تیزی آئی ہے، وہیں ان کی جانب سے اپنے مخالفین پر تنقید کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

پاکستان کے مختلف شہروں میں اتوار کو تقریباً تمام ہی سیاسی جماعتوں نے انتخابی جلسے منعقد کیے جن سے ان کے قائدین نے خطاب کیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی نے لاہور میں ایک بڑا جلسہ کیا جس سے بلاول بھٹو زرداری نے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کو تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کو اپنے جانب آنے کی دعوت دی۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ’میں پی ٹی آئی کے کارکن سے بات کرنا چاہ رہا ہوں کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم خان صاحب کو کہہ کہہ کر تھک گئے کہ سیاست کرو، گالم گلوچ سیاست نہیں ہوتا، اپنے سیاسی مخالفین کو، ان کی بیٹیوں کو، ان کی بہنوں کو جیل میں ڈالنا سیاست نہیں ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’میں ان کے کارکنان سے بات کرنا چاہ رہا ہوں کیونکہ جس وحشت سے ن لیگ ان سے آج انتقام لے رہی ہے، میں ن لیگ کے ظلم سے گزار ہوں، جو ظلم میں نے دیکھا ہے، میرے خاندان نے دیکھا ہے، میں نہیں چاہوں گا کہ کسی سیاسی سیاسی کارکن کو اس ظلم سے گزرنا پڑے۔‘

ساتھ ہی انہوں نے ن لیگی کارکنان کو مخاطب کیا اور کہا کہ ’مسلم لیگ کے وہ کارکن جو مشرف کی آمریت کا مقابلہ کرتے کرتے مصیبتیں سہتے رہے میں ان سے بات کرنا چاہ رہا ہوں۔

’اگر آپ آج ان کی سیاست سے متاثر ہوئے ہو تو آئیں میں آپ کے ووٹ کی عزت کروں گا میں آپ کا خیال رکھوں گا آئیں میرے ساتھ۔‘


’ن لیگ کا گراف اوپر جا رہا ہے‘

پاکستان مسلم لیگ ن کی سینیئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے حلقہ این اے 119 میں انتخابی مہم ٹیم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لاہور میں کروائے گئے سروے میں مسلم لیگ ن کا گراف اوپر جا رہا ہے۔
 
مریم نواز نے کہا کہ ’جب غبار چھٹتا ہے تو لوگوں کو نظر آ جاتا ہے کہ ’خالی باتیں کس نے کیں، خالی دعوے کس نے کیے، جھوٹے الزام کس نے لگائے، انتقام کی سیاست کس نے کی اور اصل میں عوام کی خدمت کس نے کی۔‘

پی ٹی آئی کا کراچی میں الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر احتجاج

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کراچی سے نامزد آزاد امیدوار ارسلان خالد سمیت دیگر پارٹی کارکنان پر مبینہ قاتلانہ حملے سے متعلق پی ٹی آئی سندھ نے صوبائی الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر احتجاج کیا ہے۔

بیان کے مطابق پی ٹی آئی کراچی کے رہنماؤں نے صوبائی الیکشن کمشنر سے ملاقات کی اور سکیورٹی کے حوالے سے خدشات بتائے۔

اس موقعے پر میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی سندھ کے جنرل سیکریٹری علی پلھ نے کہا کہ ’اس وقت کراچی میں نہ ہم جھنڈا اٹھا سکتے ہیں نہ اپنی سیاسی مہم چلاسکتے، ہمارے امیدواروں سمیت آٹھ کارکنان زخمی ہیں۔

’ایسے ماحول میں الیکشن کیسے لڑیں؟ الیکشن کمیشن سے مطالبہ ہے اس کا نوٹس لے۔‘


 

ن لیگ نے قومی اسمبلی کی 51 نشستیں خالی چھوڑ دیں

پاکستان مسلم لیگ ن نے آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے قومی اسمبلی کے امیدواروں کی فہرست جاری کر دی۔

پارٹی کے سینیئر رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے فہرست ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری کی، جس کے مطابق ن لیگ کے امیدوار پورے ملک میں  قومی اسمبلی کی 212 نشستوں پر الیکشن لڑیں گے۔

فہرست سے پتہ چلتا ہے کہ پارٹی نے 51 نشستوں پر کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیا۔

پارٹی قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف مانسہرہ کے حلقے این اے-15 اور لاہور کے حلقے این اے-130 سے الیکشن لڑیں گے۔


عام انتخابات ملک میں سیاسی استحکام لائیں گے: نگران وزیر اطلاعات

نگران وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ آئندہ عام انتخابات ملک میں سیاسی استحکام لائیں گے۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان واحد آئینی ادارہ ہے جسے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کی ذمہ داری سونپی گئی ہے اور وہ آئندہ ماہ کی آٹھ تاریخ کو انتخابات کرانے کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئینی نگران حکومت بھی مقررہ تاریخ پر انتخابات کرانے کے لیے پرعزم ہے۔ ہم انتظامی، مالی اور سکیورٹی معاملات میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی مدد کریں گے اور انتخابات کے انعقاد کے لیے سازگار ماحول فراہم کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ ریڈیو پاکستان اور پاکستان ٹیلی ویژن سمیت سرکاری میڈیا تمام سیاسی جماعتوں کو مناسب کوریج فراہم کر رہا ہے اور اس دوڑ میں ہمارا کوئی فیورٹ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے دیباچے میں لکھا ہے کہ ملک کو اس کے عوام ہی چلائیں گے جو قابل اعتماد انتخابات کے ذریعے منتخب ہوں گے لہٰذا پاکستان کے عوام اپنے نمائندوں کے بارے میں خود فیصلہ کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سابق چیئرمین سنگین جرائم اور فوجداری جرائم میں سزا یافتہ ہیں اور کوئی بھی ملک مجرموں اور سنگین الزامات کا سامنا کرنے والے افراد کو میڈیا تک مکمل رسائی کی اجازت نہیں دیتا۔


الیکشن کمیشن کی جانب سے سکیورٹی اہلکاروں کے لیے ضابطہ اخلاق جاری

دوسری جانب عام انتخابات 2024 کے لیے الیکشن کمیشن نے سکیورٹی کا ضابطہ اخلاق بھی جاری کر دیا ہے۔

اتوار کو الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر جاری کردہ ضابطہ اخلاق کے مطابق الیکشن ڈیوٹی کرنے والے سکیورٹی اہلکار جن میں مسلح افواج اور سویلین اہلکار شامل ہیں، قانون کے مطابق تفویض کردہ اختیارات کی حدود میں رہتے ہوئے اپنے فرائض سر انجام دیں گے۔

ضابطہ اخلاق میں کہا گیا کہ یہ اہلکار انتخابات 2024 کے آزادانہ، منصفانہ، غیر جانبدارانہ اور پر امن انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کی معاونت کریں گے اور تمام پولنگ سٹیشنوں کے باہر تعینات ہوں گے۔

ضابطہ اخلاق کے مطابق یہ اہلکار امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے محفوظ ماحول کے قیام کو یقینی بنائیں گے اور بیلٹ پیپر کی چھپائی کے دوران پرنٹنگ پریس کی سکیورٹی یقینی بنائیں گے۔ اس کے علاوہ پرنٹنگ پریس سے ریٹرنگ افسران کے دفاتر تک بیلٹ پیپروں کی ترسیل کے دوران سکیورٹی فراہم کریں گے۔

ریٹرننگ افسران کے دفاتر سے پولنگ سٹیشنز تک پولنگ بیگز کی نقل و حمل کے دوران پریزائیڈنگ افسران کی سکیورٹی یقینی بنائیں گے۔

پولنگ سٹیشنز پر پولنگ اور گنتی کا عمل مکمل ہونے کے بعد اور ریٹرننگ آفیسرز کے دفاتر تک انتخابی ریکارڈ کی منتقلی اور وصولی، عارضی نتائج کے اعلان اور ریٹرنگ آفیسر کی طرف سے حتمی نتائج کی تیاری تک سکیورٹی دیں گے۔

اس کے علاوہ ضابطہ اخلاق میں بتایا گیا کہ ’یہ اہلکار پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 220 اور الیکشنز 2017 ایکٹ کے سیکشن 193 کے تحت اپنے فرائض سر انجام دیں گے۔

ضابطہ اخلاق میں مزید ہدایت دی گئی کہ:

قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ہر گزیٹڈ افسر الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 193 کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق تفویض کردہ اختیارات استعمال کرے گا۔

الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 83(4) کے تحت متعلقہ ڈسٹرکٹ ریٹرنگ افسران، ریٹرنگ افسران اور پریذائیڈنگ افسران کے ساتھ تعاون کریں گے۔

پریزائیڈنگ آفیسر کو اپنے قانونی فرائض کی بآسانی اور موثر طریقے سے انجام دہی میں معاونت کریں گے کیونکہ پولنگ سٹیشن پر نظم و نسق بر قرار رکھنا پریذائیڈنگ آفیسر کی بنیادی ذمہ داری ہے جو کسی بھی شخص کو جو پولنگ اسٹیشن پر ضابطے یا کسی قانونی حکم کی خلاف ورزی میں ملوث ہو اس کو پولنگ سٹیشن سے باہر نکال سکتا ہے۔

انتخابی عمل کے دوران بالعموم اور ووٹنگ کے عمل کے دوران غیر جانبدار رہیں گے اور کسی سیاسی جماعت یا امیدوار کے حق یا مخالفت میں کوئی کام نہیں کریں گے اور نظم و نسق کو برقرار رکھنے کے لیے پریذائیڈنگ آفیسر کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے تاکہ پولنگ سٹیشن پر بلا تعطل دوٹنگ کو یقینی بنایا جائے۔

احترام سے پیش آئیں۔ رائے دہندگان اور پولنگ عملے کے ساتھ اچھے برتاؤ کا مظاہرہ کریں، کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے دوران ثابت قدم رہیں اور قانون کے مطابق رویہ رکھیں۔

پولنگ سٹیشن کے باہر کسی بھی غیر یقینی یا نا خوشگوار صورت حال میں لوگوں کی رہنمائی کریں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ واٹر کو پولنگ اسٹیشنوں کے باہر پر امن، محفوظ اور سازگار ماحول فراہم کیا جائے اور رائے دہندگان کو کسی بھی طرح سے نہ ڈرایا دھمکایا جائے اور نہ ہی کسی کو ووٹ ڈالنے سے روکا جائے۔

پولنگ سٹیشن کے احاطے میں داخل ہونے سے پہلے ہر ووٹر کی تلاشی لیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی بھی شخص اپنے ساتھ کوئی ہتھیار/دھماکہ خیز یا ناپسندیدہ چیز شمول موبائل فون نہ لا سکے جو پولنگ کے عمل کو سبو تاژ کر سکتا ہے۔

 یقینی بنائیں کہ ووٹرز مناسب طریقے سے قطار میں ہیں۔ عمر رسید و افراد ، ٹرانس جینڈر، حاملہ خواتین نوزائیدہ بچوں والی خواتین اور معذور ووٹرز ترجیحی سلوک کے حقدار ہیں۔

پولنگ سٹیشن کے باہر ڈیوٹی کرتے ہوئے پر امن اور شفاف پولنگ کے عمل کو یقینی بنانے پر خصوصی توجہ دیں اور اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے پریذائیڈنگ آفیسر کی ہدایات پر عمل کریں۔

اس بات کو مد نظر رکھا جائے کہ قانون کے مطابق ہر امیدوار کے ایک پولنگ ایجنٹ کو ہر پولنگ بوتھ پر موجود رہنے کی اجازت ہے، تاہم پریزائیڈنگ آفیسر ہر امیدوار کے صرف ایک پولنگ ایجنٹ کو گنتی کے عمل اور نتائج کی تیاری کا مشاہدہ کرنے کی اجازت دے۔

اس حقیقت سے آگاہ رہیں کہ گنتی کے عمل کا مشاہدہ کرنے والے ہر امید دار کے پولنگ ایجنٹ کو قانون کے مطابق پریزائیڈنگ آفیسر سے فارم - 45 گنتی کا نتیجہ اور فارم - 46 ( بیلٹ بھی اکانت) کی کاپی لینے کی اجازت ہے۔

منظور شدہ مبصرین اور میڈیا کے مجاز افراد کو پولنگ سٹیشن میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے۔ میڈیا کے افراد کو ووٹنگ کے عمل یا گنتی کے عمل کی فوٹیج بنانے کے لیے کیمرے کے ساتھ داخلے کی اجازت دی جائے گی انہیں سکرین آف کمپارٹمنٹ کی فوٹیج بنانے کی اجازت نہیں ہے تاکہ بیلٹ کی رازداری کو بر قرار رکھا جا سکے۔

 تعینات قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بمعہ پولیس سے تعلق رکھنے والے: ووٹروں سے اپنی شناخت ثابت کرنے کے لیے نہ کہیں کیونکہ یہ پولنگ آفیسر کا فرض ہے۔

کسی بھی اہل ووٹر کو پولنگ سٹیشن میں داخل ہونے سے منع نہ کریں کیونکہ پولنگ سٹیشن میں اپنا ووٹ ڈالنے کے لیے داخل ہونا اس ووٹر کا نا قابل تنسیخ حق ہے جسے اس پولنگ سٹیشن پر ووٹ ڈالنے کے لیے تفویض کیا گیا ہے۔

کوئی ایسا عمل نہ کریں جس سے جانبدار یا متعصب ہونے کا تاثر پیدا ہو۔

بیلٹ پیپرز مارکنگ ایڈ سٹیمپ، آفیشل کوڈ مارک سٹیمپ، انتخابی فہرستیں، بیلٹ بکس و غیرہ سمیت کوئی بھی انتخابی مواد اپنی تحویل میں نہ لیں۔

گنتی کے عمل کے دوران امیدوار، اس کے انتخابی ایجنٹ یا اس کے پولنگ ایجنٹ یا مبصر کی موجودگی پر اعتراض نہ کریں۔

کسی بھی صورت میں پولنگ عملے کی ذمہ داریاں نہ سنبھالیں۔ مزید یہ کہ پولنگ عملے کے علاوہ کسی دوسرے شخص کو مذکور و انتخابی مواد کو اپنی تحویل میں لینے کی اجازت نہ دیں۔

کسی بھی امیدوار، الیکشن ایجنٹ، پولنگ ایجنٹ، مبصر یا میڈیا پرسن کے ساتھ کسی بھی طرح سے بحث و تکرار اور جھگڑا نہ کریں۔

پریزائیڈنگ آفیسر، اسٹنٹ پریذائیڈنگ آفیسر یا پولنگ آفیسر کے کام میں کسی بھی طرح سے مداخلت نہ کریں۔

پولنگ سٹیشن کے باہر کسی بے قاعدگی پر اپنی طرف سے جواب نہ دیں بلکہ اس معاملے کو پریذائیڈنگ آفیسر کے علم میں لائیں گے اور اس سے اس معاملے میں ضروری ہدایت لیں۔

پولنگ سٹیشن پر کسی بھی شخص کو اس وقت تک گر فتار نہ کریں جب تک پریذائیڈنگ آفیسر کی طرف سے واضح طور پر ایسا کرنے کی ہدایت نہ کی گئی ہو۔

گنتی کے عمل میں کسی بھی طرح سے مداخلت نہ کریں بلکہ گنتی کے عمل کی تکمیل کے لیے پولنگ سٹیشن کے باہر پر امن ماحول فراہم کرتے رہیں جب تک کہ گنتی کے عمل میں کسی بے قاعدگی کی نشاندہی نہ کی جائے۔ اس صورت میں اپنے افسر انچارج کو فوری مطلع کریں جو ریٹرننگ افسر کو مطلع کرے گا۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست