غزہ میں جھڑپیں، اسرائیلی جارحیت سے 26 ہزار سے زائد اموات

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت میں غزہ میں اموات کی تعداد 26 ہزار چار سو سے زیادہ ہو چکی ہے۔

نو اکتوبر، 2023 کی اس تصویر میں ایک فلسطینی شہری غزہ میں اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والی مسجد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے(اے ایف پی)

اسرائیلی حکام کے کا کہنا ہے کہ جنوبی غزہ میں فلسطینی گروپ حماس اور اسرائیلی افواج کی درمیان ’شدید لڑائی‘جاری ہے جبکہ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت میں غزہ میں اموات کی تعداد 26 ہزار چار سو سے زیادہ ہو چکی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق غزہ کی وزارت صحت نے خبردار کیا ہے کہ ان جھڑپوں سے خان یونس میں طبی سہولیات مکمل تباہ ہونے کا خطرہ ہے۔

دوسری جانب امریکی اینٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے کے سربراہ ولیم برنز نے سیزفائر کے لیے مذاکرات کی غرض سے اسرائیلی، مصری اور قطری حکام سے پیرس میں ملاقات کی ہے۔

 اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے اس ملاقات کو ’تعمیری‘ قرار دیتے ہوئے کہا ’اہم خلا‘ باقی ہے جس پر فریقین اس ہفتے مزید باہمی ملاقاتوں میں تبادلہ خیال جاری رکھیں گے۔

جنوبی غزہ میں شدید لڑائی

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ خان یونس میں ’شدید لڑائی‘ میں مصروف ہے۔

حماس اور اسلامی جہاد کے مسلح ونگ نے کہا ہے کہ جنگجوؤں اور اسرائیلی فوجیوں کے درمیان رات گئے انکلیو کے متعدد علاقوں میں جھڑپیں ہوئیں۔

حماس کے مسلح ونگ نے کہا ہے کہ اس کے جنگجوؤں نے خان یونس میں دو اسرائیلی ٹینکوں کو تباہ کیا ہے۔

خان یونس کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی طیاروں اور ٹینکوں نے شمال کی جانب غزہ شہر کے ان علاقوں پر بھی بمباری کی جہاں سے اسرائیل اپنی فوجیں نکال رہا ہے۔

فلسطینی طبی عملے اور رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے خان یونس کے دو اہم ہسپتالوں کے آس پاس کے علاقوں پر بمباری جاری رکھی ہوئی ہے جس کے باعث اسرائیلی بمباری میں پھنسے لوگوں کی مدد میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے کہا، ’ناصر اور العمل ہسپتالوں میں طبی سہولیات کا نظام مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔‘

فلسطینی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ خان یونس کے العمل ہسپتال میں طبی ٹیمیں آکسیجن کی فراہمی ختم ہونے کی وجہ سے سرجری نہیں کر پا رہیں۔

غزہ پٹی کے دیگر حصوں سے بھی لڑائی میں شدت کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 165 فلسطینی مارے گئے اور 290 زخمی ہوئے ہیں۔

سات اکتوبر کے بعد اسرائیلی جارحیت میں مرنے والے نہتے فلسطینیوں کی تعداد 26 ہزار 422 ہو گئی ہے جن میں زیادہ ترعام شہری ہیں جبکہ اے ایف پی کے مطابق  65،087 زخمی ہوئے ہیں۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ میں اس کے 220 فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پیرس میں سیزفائر کے لیے ملاقات

امریکی اینٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے کے سربراہ نے غزہ میں سیزفائر کے لیے مذاکرات کی غرض سے اسرائیلی، مصری اور قطری حکام سے پیرس میں اس وقت ملاقات کی ہے جب بن یامین نتن یاہو کی حکومت پر قیدیوں کی واپسی کے حوالے سے عوام کا شدید دباؤ ہے۔

اسرائیل نے اتوار کی رات کہا تھا کہ پیرس میں ہونے والی بات چیت، جس میں اس کی خفیہ ایجنسی موساد اور شین بیٹ سکیورٹی ایجنسی کے سربراہوں نے شرکت کی، ’تعمیری‘ رہی۔

اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ’ابھی بھی اہم خلا موجود ہیں جن پر بات چیت کے لیے فریقین اس ہفتے اضافی ملاقاتیں جاری رکھیں گے۔‘

اقوام  متحدہ کی فنڈنگ روکنے کے فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل

اقوام متحدہ کے عہدیداروں اور امدادی گروپوں نے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے کی فنڈنگ روکنے کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔

 اسرائیل کی جانب سے الزام لگایا گیا تھا کہ سات اکتوبر کو حماس کے حملوں میں یو این آر ڈبلیو اے کے عملے کے ایک درجن افراد شامل تھے۔ ان الزامات کے بعد کم از کم نو ممالک نے اس ایجنسی کی فنڈنگ روک دی ہے۔

اسرائیل کے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق سات اکتوبر کو حماس کے حملے میں تقریبا 1140 افراد مارے گئے تھے اور تقریبا 250 قیدی بنا کر غزہ لے جایا گیا تھا۔

نتن یاہو کی حکومت کے بقول ان میں سے تقریبا 132 غزہ میں موجود ہیں، جن میں مردہ قیدیوں کی کم از کم 28 لاشیں بھی شامل ہیں۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا