پی پی پی اور ایم کیو ایم کی سندھ اسمبلی نشستوں میں اضافہ کیوں ہوا؟

پی ٹی آئی نے 2018 کے الیکشن میں صرف کراچی سے 21 نشستیں حاصل کیں مگر اس بار ایسا کیا ہوا کہ پی ٹی آئی وہ نشستیں حاصل نہ کر سکی؟

آٹھ فروری، 2024 کو کراچی میں ہونے والے پاکستان کے قومی انتخابات کے دوران انتخابی اہلکار ایک پولنگ سٹیشن پر بیلٹ بکس سیل کرتے ہوئے (آصف حسن/ اے ایف پی)

عام انتخابات 2024 میں سندھ اسمبلی کی نشستیں صوبے میں مسلسل تین بار حکمرانی کرنے والی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے بھاری اکثریت سے جیتیں، بلکہ گذشتہ الیکشن کے مقابلے میں زیادہ نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔

الیکشن 2018 کی نسبت 2024 کے الیکشن میں سندھ میں صوبائی نشستوں پر پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کی نشستوں میں اضافہ جب کہ پاکستان تحریک انصاف، پی پی پی مخالف سیاسی اتحاد گرانڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی نشستوں میں کمی دکھائی دی ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری شدہ سندھ اسمبلی نتائج کے مطابق صوبے کی کُل 130 نشستوں میں سے پاکستان پیپلز پارٹی نے 84 اور ایم کیو ایم نے 28 نشستیں حاصل کیں جب کہ پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار 11 سیٹوں پر کامیاب ہوئے۔ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کو صرف دو نشست پر کامیابی ملی اور جماعت اسلامی نے دو نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔

عام انتخابات 2018 میں پاکستان پیپلز پارٹی کو سندھ اسمبلی کی 77 نشستوں پر کامیابی ہوئی جب کہ 2024 کے الیکشن میں پاکستان پیپلز پارٹی کو سات نشستوں کے اضافے سے 84 نشستیں حاصل ہوئیں۔ اسی طرح ایم کیو ایم نے 2018 میں 23 نشستوں پر کامیابی حاصل کی اور 2024 کے الیکشن میں ایم کیو ایم کو پانچ اضافی نشستوں پر کامیابی کے بعد کُل 28 سیٹیں ملیں۔

پاکستان تحریک انصاف کو 2018 کے انتخابات میں 23 نشست پر کامیابی ملی تھی اور 2024 کے الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کو ملک میں قومی اسمبلی کے نشستوں پر اکثریت ملنے کے باجود سندھ اسمبلی کی نشستوں میں 12 نشستوں کی کمی کے ساتھ صرف 11 سیٹیوں پر کامیابی ملی۔

سندھ میں پی پی پی مخالف سیاسی اتحاد جی ڈی اے نے 2018 کی الیکشن میں 12 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی مگر 2024 کے انتخابات میں جی ڈی اے 10 نشست کی کمی کے ساتھ صرف دو سیٹوں پر کامیابی حاصل کرسکی۔ 2018 کے انتخابات میں نئی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے دو اور متحدہ مجلس عمل نے ایک نشست جیتی تھی مگر 2024 کے انتخابات میں دونوں جماعتیں ایک بھی نشست حاصل نہ کرسکیں۔

سندھ اسمبلی کے حلقے پی ایس تین گڑھی خیرو ضلع جیکب آباد سے آزاد امیدوار ممتاز جکھرانی، پی ایس 18 اوباوڑو ضلع گھوٹکی کے نشست پر نادر اکمل لغاری نے کامیابی حاصل کی اور ان دونوں امیدواروں کا کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں۔

الیکشن کمیشن نے سندھ اسمبلی کے حلقے پی ایس 18 گھوٹکی کے دو پولنگ سٹیشنز پر پولنگ سامان کی چوری کے سبب اس حلقے میں دوبارہ الیکشن معقد کرانے کا اعلان کیا ہے۔

سندھ اسمبلی کے نشستوں پر پی پی پی اور ایم کیو ایم کی نشستوں میں اضافہ کیوں؟

کراچی ڈویژن میں کئی دہائیوں سے اکثریت نشستوں پر ایم کیو ایم کامیابی حاصل کرتی رہی ہے۔ اس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی اور مذہبی جماعتیں ووٹ لیتی رہی ہیں۔ جب پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن میں حصہ لیا تو وہ ایم کیو ایم یا پی پی پی کے ووٹ توڑ کر کامیابی حاصل کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پی ٹی آئی نے 2018 کے الیکشن میں صرف کراچی سے 21 نشستیں حاصل کیں مگر اس بار ایسا کیا ہوا کہ پی ٹی آئی وہ نشستیں حاصل نہ کر سکی؟

سینیئر سیاسی تجزیہ نگار اور سندھی زبان کے ٹی وی ’آواز ٹی وی‘ کے میزبان فیاض نائچ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’اس بار پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں پر کیسز کے اندراج کے باعث امیدوار الیکشن ورک نہیں کر سکے، اس کے علاوہ قیادت کی گرفتاری کے باعث کوئی مرکزی رہنما پی ٹی آئی امیدواروں کے لیے انتخابی مہم چلا نہ سکا۔

’پی ٹی آئی کو بلے کا نشان بھی الاٹ نہیں ہوا اور امیدوار دیگر انتخابی نشانات پر انتخاب لڑ رہے تھے، یہ بھی ایک وجہ بنا۔ اس کے علاوہ 2018 کے الیکشن میں ایم کیو ایم تین دھڑوں میں بٹی ہوئی جو 2024 الیکشن میں یکجا ہوگئے اور انہوں نے اپنا ووٹ بینک پی ٹی آئی سے واپس لے لیا۔‘

کراچی کے علاوہ صوبے کے دیگر ڈویژنز میں پی پی پی مخالف سیاسی اتحاد جی ڈی اے کی نشستوں میں کمی اور پی پی پی کی نشستوں میں اضافے پر گفتگو کرتے ہوئے فیاض نائچ نے کہا کہ ’2018 الیکشن میں پی پی پی کی مخالفت میں جی ڈی اے کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑنے والے امیدواروں کی اکثریت 2024 الیکشن میں یا تو جی ڈی اے سے علیحدہ ہو گئے یا پھر علحیدہ ہو کر پی پی پی میں شامل ہو گئے، اس طرح جی ڈی اے کی سیٹوں میں کمی اور پی پی پی کی سیٹوں میں اضافہ ہوا۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان