ٹکٹ اور پاسپورٹ کے بغیر امریکہ پہنچنے والا برطانوی شہری لاپتہ

سٹورٹ مبینہ طور پر دوسرے مسافروں کے عین پیچھے چلتے ہوئے چیکنگ کے مرحلے کے دوران بچ نکلنے میں کامیاب رہے۔ طیارے کے تمام ٹکٹ فروخت ہو چکے تھے لیکن چند مسافر کنکٹنگ پروازیں لینے میں ناکام رہے جس کی وجہ برطانوی مسافر کو خالی نشست مل گئی۔

امریکن ایئر لائنز کا ایئربس اے 319 مسافر طیارہ سینٹ تھامس سے نیویارک کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پانچ فروری 2024 کو اتررہا ہے (چارلی ٹرائبلیو/ اے ایف پی)

برطانوی دارالحکومت لندن سے امریکہ کے شہر نیویارک پہنچنے والے برطانوی شہری لاپتہ ہو گئے۔

قبل ازیں برطانوی شہری پر ٹکٹ اور پاسپورٹ کے بغیر طیارے میں سوار ہو کر امریکہ آنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

کریگ سٹورٹ نامی برطانوی شہری پر الزام ہے کہ انہوں نے برطانوی فضائی کمپنی کی جان ایف کینیڈی ایئرپورٹ پر اترنے والی پرواز میں سوار ہونے سے قبل کوئی دستاویزات پیش کیے بغیر ہیتھرو ایئرپورٹ کی سکیورٹی چیکنگ سے گزرنے میں کامیاب ہو گئے۔ ان کا ٹکٹ نہیں دیکھا گیا۔

46  سالہ برطانوی شہری کو کرسمس سے ایک دن قبل پر نیو یارک کے ہوائی اڈے پر پہنچنے پر ایک مسلح افسر نے روکا اور چارٹرڈ فلائٹ کے ذریعے واپس برطانیہ بھیج دیا۔

کرسمس کے دن برطانوی ہوائی اڈے پر اترنے کے بعد سٹورٹ کو گرفتار کر لیا گیا اور ان پر ایوی ایشن سکیورٹی ایکٹ کے تحت جرائم کے ارتکاب کا الزام لگایا گیا۔

اخبار دا سن کی رپورٹ کے مطابق سٹورٹ پر الزام ہے کہ وہ ’ٹکٹ خریدے بغیر۔‘ بوئنگ 787۔10 ڈریم لائنر میں سوار ہو گئے۔

وہ مبینہ طور پر دوسرے مسافروں کے عین پیچھے چلتے ہوئے چیکنگ کے مرحلے کے دوران بچ نکلنے میں کامیاب رہے۔ طیارے کے تمام ٹکٹ فروخت ہو چکے تھے لیکن چند مسافر کنکٹنگ پروازیں لینے میں ناکام رہے جس کی وجہ برطانوی مسافر کو خالی نشست مل گئی۔

انہوں نے اکس برج مجسٹریٹ کی عدالت میں اپنے جرائم کا اعتراف کر لیا۔ انہیں گزشتہ ماہ سزا سنائی جانی تھی۔ تاہم ان کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر برطانوی حکام کو مزید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

اطلاعات کے مطابق میٹروپولیٹن پولیس سٹورٹ کو علاج کے لیے ریڈنگ کے علاقے کے ایک اسپتال لے گئی جہاں سے وہ فرار ہو گئے۔

ذرائع نے اخبار دا میل کو بتایا کہ وزیر داخلہ جیمز کلیورلی کو مبینہ طور پر اس واقعے کے بارے میں علم ہے اور انہوں نے یہ پتہ لگانے پر زور دیا ہے کہ یہ ’ذلت آمیز صورت حال‘ کیسے پیدا ہوئی۔

ٹیمز ویلی پولیس نے 25 جنوری کو سٹورٹ کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ملنے کے بعد ان کا خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیا۔ وارنٹ میں کہا گیا کہ ’براہ مہربانی آپ کریگ کو تلاش کرنے میں ہماری مدد کر سکتے ہیں؟‘

وارنٹ گرفتاری کے مطابق: ’46 سالہ شہری کا قد چھ فٹ ہے۔ وہ دبلے پتلے ہیں۔ ان کے بال گہرے بھورے رنگ کے چھوٹے چھوٹے ہیں۔ جب انہیں آخری بار دیکھا گیا انہوں نے گرے رنگ کی جیکٹ، ٹاپ، سیاہ رنگ کا جاگنگ کا پاجامہ اور سفید رنگ کے جوتے پہنچ رکھے تھے۔

اپیل میں کہا گیا ہے کہ انہیں آخری بار ریڈنگ میں دیکھا گیا تھا لیکن ان کا تعلق سلو کے علاقے سے ہے۔ ان کا لندن میں ہیتھرو اور ٹوٹنہم کورٹ روڈ سے بھی تعلق ہے۔ پوسٹ میں لوگوں کو ان سے رابطہ کرنے کے خلاف خبردار کیا گیا اور کہا گیا کہ اگر وہ نظر آئیں تو شہری پولیس کو فون کریں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

میٹروپولیٹن پولیس 31 جنوری معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ’24 دسمبر 2023 کو پولیس کو ہیتھرو ہوائی اڈے پر سکیورٹی کی خلاف ورزی سے آگاہ کیا گیا جس کے بعد ایک شخص کو گرفتار کرنے کے بعد ان پر دھوکہ دہی اور ایوی ایشن سکیورٹی ایکٹ کے تحت جرائم کا مرتکب ہونے کا الزام عائد کیا گیا۔‘

سٹورٹ کے 52 سالہ بھائی لی سمتھ نے اتوار کو دا سن کو بتایا کہ جب پولیس نے ان سے رابطہ کیا تو ’جو کچھ (وہ) سن رہے تھے انہیں اس پر یقین نہیں آ رہا تھا‘ کہ وہ ان کے بھائی کو تلاش کر رہی ہے۔
’ایسا ہونا مضحکہ خیز ہے۔ اگر کریگ پریشان کن ماضی کے ساتھ سکیورٹی کو چکمہ دے سکتے ہیں تو ممکنہ طور پر مذموم عزائم رکھنے والا کوئی بھی اور شخص ایسا کر سکتا ہے۔ غور کیا جانا چاہیے۔ ایسا کیسے ہونے دیا گیا ہے؟‘
ہیتھرو ایئرپورٹ کا کہنا ہے کہ مسٹر سٹورٹ سیکیورٹی سے گزرے ہوں گے لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ وہ پہلے اور بعد میں دستاویزات کی جانچ پڑتال سے کیسے بچ سکے۔
ہیتھرو کے ترجمان نے کہا کہ ’ہم اپنے تمام شراکت داروں کے ساتھ مل کر پہلے سے موجود ٹھوس حفاظتی انتظامات کا جائزہ لینے اور انہیں بہتر بنانے کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان انتظامات کا وسیع تر سیکیورٹی پارٹنرشپ کے تحت مسلسل جائزہ لیا جاتا ہے۔‘

برٹش ایئرویز کے ترجمان نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ واقعے کی ’تحقیقات میں حکام کی معاونت کر رہے ہیں۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا