پنجاب، سندھ اسمبلی کی مخصوص نشستوں کا نوٹیفیکیشن جاری

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب اور سندھ کی صوبائی اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے نوٹیفیکیشن جاری کر دیے ہیں۔

آٹھ فروری، 2024 کو عام انتخابات کے موقعے پر اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کی عمارت نظر آ رہی ہے (انڈپینڈنٹ اردو/ ذیشان علی)

پاکستان میں عام انتخابات 2024 کے بعد حکومت سازی اور دیگر سیاسی سرگرمیوں پر انڈپینڈنٹ اردو کی لائیو اپ ڈیٹس۔

  • پنجاب اسمبلی کا اجلاس جمعے کی صبح طلب
  • سوشل میڈیا پر سرکاری افسران مخالف مہم کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل
  • امریکہ کا پاکستان میں ’ایکس‘ کی بندش پر اظہار تشویش

22 فروری شب 8 بجکر 45 منٹ

پنجاب اور سندھ اسمبلی کی مخصوص نشستوں کے نوٹفیکیشن جاری

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب اور سندھ کی صوبائی اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے نوٹیفیکیشن جاری کر دیے ہیں۔

پنجاب اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے 42 نسشتوں میں سے 36 مسلم لیگ ن، تین پیپلزپارٹی، دو پاکستان مسلم لیگ اور ایک نشست استحکام پاکستان پارٹی کو ملی ہے۔

مسلم لیگ ن کی طرف سے مریم اورنگزیب، اعظمیٰ بخاری، حنا پرویز بٹ، عظمی کاردار مخصوص نشستوں پر کامیاب ہوئی ہیں۔

پنجاب اسمبلی میں غیر مسلموں کے لیے نشستوں میں پانچ مسلم لیگ ن کو ملی ہیں۔

سندھ اسمبلی میں خواتین کے لیے مخصوص نشستوں میں پاکستان پیپلز پارٹی کو 20 نشستیں، ایم کیو ایم کو چھ نسشتیں اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کو ایک نشست ملی ہے۔

سندھ اسمبلی میں غیر مسلموں کے لیے مخصوص نشستوں میں آٹھ میں سے چھ نشستیں پیپلزپارٹی کو اور دو نسشتیں متحدہ قومی موومنٹ کو ملی ہیں۔


22 فروری دن 4 بجکر 50 منٹ

عمران خان آئی ایم ایف کو خط میں انتخابات کے آڈٹ کی شرط رکھنے کا کہیں گے: بیرسٹر علی ظفر

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے جمعرات کو راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان آج آئی ایم ایف کو خط لکھیں گے جس میں عالمی ادارے سے کہا جائے گا کہ حکومت سے بات چیت سے پہلے انتخابات کے آڈٹ کی شرط رکھی جائے۔

بیرسٹر علی ظفر اور بیرسٹر گوہر علی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی جانب سے آئی ایم ایف کو جاری کیے جانے والی خط کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ اگر آئی ایم ایف نے کوئی بات کرنی ہے تو یہ شرط رکھی جائے کہ جن حلقوں میں دھاندلی ہوئے پہلے اس کا آڈٹ ہو۔

انہوں نے عمران خان کے مطالبے سے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کی سربراہی میں آزاد آڈٹ ٹیم بٹھائی جائے اور وہ فیصلہ کرے کہ ’جہاں جہاں دھاندلی ہوئی ہے وہاں جیتنے والے امیدواروں کا نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے اور اس کے بعد آئی ایم ایف حکومت سے کوئی بات چیت کرے۔‘

’اگر آڈٹ نہیں ہوتا اور دھاندلی کو ختم نہیں کیا جاتا تو پھر آئی ایم ایف کا قرضہ دینے کا کسی قسم کا قدم پاکستان کے لیے نقصان دہ ہو گا۔‘


22 فروری دن 2 بجکر 30 منٹ

لاہور: پنجاب اسمبلی کا اجلاس 23 فروری کو طلب

گورنرپنجاب محمد بلیغ الرحمٰن نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس 23 فروری 2024 کو طلب کر لیا ہے اور اس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے پنجاب اسمبلی کا اجلاس جمعے کی صبح 10بجے طلب کیا گیا ہے، پنجاب اسمبلی اجلاس میں نو منتخب ارکان حلف لیں گے، سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نومنتخب ارکان سے حلف لیں گے، نئے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب ہوگا جس کے بعد وزیر اعلی پنجاب کا انتخاب کیا جائے گا۔

آٹھ فروری 2024 کے عام انتخابات کے بعد پنجاب اسمبلی وہ پہلی صوبائی اسمبلی ہے جس کا اجلاس طلب کیا گیا ہے۔

پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ن 137 اراکین کے ساتھ سب سے زیادہ نشستیں رکھنے والی پارٹی ہے جبکہ آزاد امیدوار دوسرے نمبر پر ہیں، کئی آزاد امیدوار مسلم لیگ ن میں شمولیت کا اعلان بھی کر چکے ہیں۔


22 فروری دن 12 بجکر 23 منٹ

سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشتوں کی درخواست پر الیکشن کمیشن کا اجلاس طلب

پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ کامیاب امیدواروں کی اتحادی جماعت سنی اتحاد کونسل کی جانب سے مخصوص نشستوں کے لیے دی جانے والی درخواست پر غور کرنے کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جمعرات کو اہم اجلاس طلب کرلیا ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ذرائع نے نامہ نگار مونا خان کو بتایا ہے کہ اجلاس میں سنی اتحاد کونسل کی درخواست کا جائزہ لیا جائے گا اور کمیشن سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں دینے یا نہ دینے سے متعلق حتمی فیصلہ کرے گا۔

الیکشن کمیشن کے ذرائع نے توقع ظاہر کی ہے کہ الیکشن کمیشن مخصوص نشستوں کا کوٹہ آج سیاسی جماعتوں کو الاٹ کرسکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق اگر سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نششتوں کا کوٹہ ملنے کا فیصلہ ہو گیا تو ہر جماعت کو 4.5 کے تناسب سے ایک مخصوص نشست ملے گی۔ لیکن اگر سنی اتحاد کونسل کو کوٹہ نہ ملا تو پھر سیاسی جماعتوں کو تین کے تناسب سے مخصوص نشستیں ملیں گی۔

ذرائع نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے آج حتمی پارٹی پوزیشن جاری کیے جانے کا امکان ہے کیوں کہ الیکشن شیڈول کے مطابق کمیشن کو آج تک حتمی نتائج جاری کرنے تھے۔


22 فروری صبح 9 بجکر 34 منٹ

پاکستان میں ’ایکس‘ کی بندش پر تشویش ہے: امریکہ

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پاکستان میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس تک محدود رسائی اور بندش پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

واشنگٹن ڈی سی میں معمول کی بریفنگ کے دوران بدھ کو انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ، سوشل میڈیا یا پلیٹ فارمز پر پابندی پر تشویش ہے۔

میتھیو ملر نے مزید کہا کہ پاکستان سے سوشل میڈیا تک رسائی کی بحالی کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں، پاکستانی حکام سے بنیادی آزادیوں کا احترام کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

امریکی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان میں اتحادی حکومت کے قیام سے پہلے اس پر کوئی تبصرہ کرنا نہیں چاہتے۔

بدھ کو امریکی دفترِ خارجہ کی پریس بریفنگ کے دوران ایک صحافی نے پوچھا کہ آیا امریکہ پاکستان میں قائم کی جانے والی اتحادی حکومت جس میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی پارٹی شامل نہیں کو پاکستان عوام کی نمائندہ جماعت سمجھتا ہے؟

اس پر امریکی وزارتِ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کے اندر کی جانے والی اتحادی سیاست اس کا اندرونی معاملہ ہے۔ ’یہ اس ملک کا اپنا فیصلہ ہے، نہ کہ ایسی چیز جس پر ہم تبصرہ کریں۔‘

انہوں ایسا ہی ایک بیان منگل کو بھی دیا تھا جس میں انہوں نے پاکستان میں حکومت سازی کے بارے میں تبصرہ کرنے سے انکار کیا تھا۔

پاکستان میں عام انتخابات میں ہونے والی مبینہ دھاندلی کے الزامات کے بارے میں ملر کا کہنا تھا کہ امریکی انتظامیہ الیکشن میں بے ضابطگیوں کے کسی بھی دعوے کی مکمل تحقیقات دیکھنا چاہتی ہے۔


22 فروری صبح 8 بجکر 34 منٹ

سوشل میڈیا پر سرکاری افسران مخالف مہم کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل

پاکستان کی نگران حکومت نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس اور ایپس پر سرکاری اداروں اور افسران کے خلاف ’منفی پراپیگنڈہ‘مہم چلانے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

وفاقی کابینہ نے الیکشن کمیشن اور سرکاری افسران کےخلاف سوشل میڈیا پر مہم چلانے والوں کے خلاف پانچ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دینے کی منظوری دے دی ہے۔

کابینہ نے یہ جے آئی ٹی امتناع الیکٹرانک جرائم ایکٹ 2016 کی سیکشن 30 کے تحت تشکیل دینے کی منظوری دی ہے۔

اس جے آئی ٹی کے قیام کے نوٹیفیکیشن کے مطابق جے آئی ٹی کے کنوینر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ہوں گے۔

انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)، انٹر سروسز انٹیلیجنس(آئی ایس آئی) اور پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ایک ایک نمائندے جے آئی ٹی میں شامل ہوں گے جو گر یڈ 20 سے کم عہدے کے افسران نہیں ہوں گے۔

اسی جے آئی ٹی میں پاکستانی شہریوں کے کوائف جمع کرنے والے ادارے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کا ایک افسر بھی ممبر ہوگا جو گریڈ 19 سے کم عہدے کا افسر نہیں ہوگا۔

جے آئی ٹی کسی اور ممبر کو بھی ضرورت پڑنے پر شامل کرسکتی ہے۔ جے آئی ٹی کے ٹرم آف ریفرنس (ٹی او آر) کا تعین کر دیا گیا ہے۔

جے کے ٹی او آر کے تحت جے آئی ٹی سوشل میڈیا پر چلائی گئی بد نیتی پر مبنی مہم کی تحقیقات کرے گی جس کا مقصد 2024 کے انتخابات کے تناظر میں سول سرونٹس کے امیج کو مجروح کرنا تھا۔

جے آئی ٹی ملزمان کی نشا ندہی کرکے قابل اطلاق قوانین کے تحت استغاثہ کی کارروائی کرے گی۔


21 فروری دن 8 بجکر 05 منٹ

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر علی خان نے بدھ کو کہا ہے کہ ان کی جماعت کو خیبر پختونخوا، پنجاب اور مرکز میں حکومت سازی کا ’آئینی و جمہوری‘ حق دیا جائے۔

بیرسٹر گوہر علی خان نے ایکس پر اپنے ایک طویل بیان میں کہا کہ ’پاکستان کو تباہ کن سیاسی عدم استحکام سے محفوظ بنانے اور معیشت کو گہرائیوں سے نکال کر ترقی و استحکام کی راہ پر ڈالنے کے لیے لازم ہے کہ عوامی مینڈیٹ کو بلڈوز کرنے کی روش ترک کر کے فی الفور فارم 45 کے مطابق نتائج جاری کیے جائیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اقتدار کے لیے غیرآئینی و غیرقانونی سیلیکشنز پر اصرار کی بجائے عوامی مینڈیٹ کی حامل تحریک انصاف کو خیبرپختونخوا کے ساتھ خصوصاً پنجاب اور مرکز میں مضبوط حکومت سازی کا آئینی و جمہوری حق دیا جائے۔‘

بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ ’پاکستان تحریک انصاف بہرصورت عوام کے مینڈیٹ کی نگہبانی کا فریضہ سرانجام دے گی اور عوام کے ووٹ کی حرمت کے تحفظ کے لیے ہر سطح پر پوری قوت سے آواز بلند کرے گی۔‘


21 فروری دن 6 بجکر 55 منٹ

نامزد وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ حکومت اور جماعت کی سطح پر ترجیحات کا روڈ میپ مرتب کر لیا گیا ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ ’پنجاب کے 297 حلقے میرے لیے ڈسٹرکٹ ہوں گے۔ صحت، تعلیم، انفراسٹرکچر، امن و امان، زراعت اور آئی ٹی کے شعبوں میں وسائل کی مساوی انداز میں تقسیم ہو گی۔‘

انہوں نے پنجاب میں ایئر ایمبولینس سروس شروع کرنے کا اعلان بھی کیا۔


21 فروری دن 4 بجکر 15 منٹ

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما تیمور خان جھگڑا نے کہا ہے کہ آٹھ فروری کو خیبرپختونخوا میں 90 فیصد حلقوں میں دھاندلی کی کوشش کی گئی لیکن کامیابی انہیں صرف 15 فیصد پر ہوئی۔

اسلام آباد میں غیرملکی میڈیا سے گفتگو میں تیمور خان جھگڑا نے ان انتخابات کو پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ ’رگڈ‘ الیکشن قرار دیتے ہوئے قومی اور صوبائی اسمبلی کے کئی حلقوں کے اعداد و شمار پیش کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونحوا اسمبلی کے نو حلقوں میں فارم 45 میں ’ردوبدل‘ کر کے نتائج تبدیل کیے گئے۔ ان میں حلقہ پی کے 72، 73، 74، 75، 78، 79، 80، 82 اور قومی اسمبلی کا حلقہ 28 شامل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کے پاس ان نشستوں کے 90 فیصد فارم 45 موجود ہیں۔

تیمور خان جھگرا نے اس موقع پر کئی فارم صحافیوں کو دکھائے جن میں بقول ان کے بڑے ’بھونڈے‘ طریقے سے ’ردوبدل‘ کی گئی۔

انہوں نے میڈیا کے ساتھ آٹھ ریٹرنیگ افسران کے فیصلے بھی شیئر کیے جو ان کے مطابق ’کاپی پیسٹ‘ کیے گئے تھے۔ ان کے ساتھ اس موقع پر تحریک انصاف کے صوبائی اسمبلی کے کئی امیدوار بھی موجود تھے جن کے نتائج ان کے مطابق ’تبدیل‘ ہوئے۔

ان کا اصرار تھا کہ قومی و صوبائی حلقے میں ووٹ پول ہونے کی تعداد بھی مختلف ہے جو کہ ممکن نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’حلقہ پی کے 79 میں 25 ہزار ووٹوں کی برتری کیسے 11 ہزار میں تبدیل ہوئی اور 1600 ووٹ سے 16 ہزار بن گئے؟‘ انہوں نے اس بارے میں پشاور کے تین اعلیٰ افسران کے نام بھی لیے جنہوں نے ان کے مطابق مبینہ طور پر دھاندلی کی۔

سابق صوبائی وزیر تیمور خان جھگڑا نے وزیر اعلیٰ کے طور پر علی امین گنڈاپور کی تعیناتی کے بارے میں کہا کہ عمران خان کی جانب سے نامزدگی کے بعد اس پر مزید بات کی گنجائش نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں الیکشن کمیشن سے کسی بھی اچھے فیصلے کی توقع نہیں لیکن وہ یہ مقدمات عدالتوں میں ضرور لے کر جائیں گے۔ ’اگر انتخابی کمیشن ایسا کچھ کرتا ہے تو یہ حیران کن ہوگا۔‘

تاہم انہوں نے ان نتائج کے خلاف فی الحال کسی احتجاج پر واضح موقف نہیں دیا۔

غیرملکی حکومتوں کے ردعمل کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک نے انتخابات کے انعقاد پر تو موقف دیا جس کی وجہ سے الیکشن ہوئے لیکن دھاندلی پر وہ موقف نہیں دکھایا۔ اس بارے میں انہوں نے امریکہ کے بنگلہ دیش میں انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر سخت بیان کی مثال دی اور کہا کہ پاکستان کے بارے میں اس نے کچھ نہیں کہا۔ ’امریکی وزارت خارجہ کا بنگلہ دیش اور پاکستان کے بارے میں رویا مختلف تھا۔‘

وفاق میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی نئی حکومت کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو کچھ زیادہ امید نہیں ہے۔ ’پیپلز پارٹی مسلم لیگ کو دور رکھ رہی ہے اور آنے والا وقت دلچسپ ہوگا۔‘

آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے ماضی میں بھی پاکستان کی خاطر پروگرام کی حمایت کی تھی اور آئندہ بھی جزیات دیکھ کر فیصلہ کریں گے۔

پاکستان کی نگران حکومت کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں عام انتخابات کا انعقاد شفاف طریقے سے کروایا گیا ہے۔


21 فروری دن 11 بجکر 15 منٹ

درخواست گزار کی عدم پیشی پر سپریم کورٹ نے آٹھ فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات کو کالعدم قرار دینے اور انتخابات میں دھاندلی کے خلاف درخواست مدعی پر پانچ لاکھ روپے ہرجانے کے ساتھ خارج کر دی۔

بدھ  کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے آغاز میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار ’علی خان کے گھر پولیس بھی گئی وزارت دفاع کے ذریعے نوٹس بھی بھیجا لیکن علی خان گھر نہیں ہیں، نوٹس ان کے گیٹ پر چسپاں کر دیا گیا ہے۔‘

اس پر چیف جسٹس پاکستان نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ ’علی خان کون ہیں؟‘ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ’یہ سابق بریگیڈیئر ہیں جن کا 2012 میں کورٹ مارشل ہوا تھا۔‘ اس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ’ریاست یقینی بنائے کورٹ مارشل ہوا شخص بریگیڈیئر کا رینک استعمال نہ کرے۔‘

گذشتہ سماعت پر عدالت نے درخواست گزار علی خان کو پیش کرنے کا کہا تھا لیکن عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف کیس کی سماعت میں درخواست گزار عدالتی حکم کے باوجود پیش نہ ہوئے۔ سماعت کے دوران درخواست گزار کی تفصیل اور رینک کا علم ہونے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ ’ریاست یقینی بنائے کورٹ مارشل ہوا شخص فوجی رینک استعمال نہ کرے۔‘

دوران سماعت عدالتی عملے نے درخواست گزار علی خان کی ای میل کا پرںٹ چیف جسٹس کو پیش کیا جس میں درخواست گزار نے ای میل کے ذریعے بیرون ملک موجود ہونے سے آگاہ کر دیا۔

ریٹائرڈ بریگیڈیئر علی خان کی جانب سے عام انتخابات کاالعدم قرار دینے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ پری پول دھاندلی، نتائج میں تاخیر کے بعد جمہوری اصولوں کو خطرہ لاحق ہے، لہذا سپریم کورٹ اپنی نگرانی میں 30 دن کے اندر نئے انتخابات کا حکم دے۔

لیکن جب پیر 19 فروری کو درخواست سماعت کے لیے مقرر ہوئی تو علی خان نے اپنی درخواست واپس لے لی اور عدالت بھی پیش نہ ہوئے جس پر سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ عدالت اب یہ کیس سنے گی اور متعلقہ تھانہ درخواست گزار کو ڈھونڈ کر عدالت پیش کرے۔


21 فروری دن 10 بجکر 45 منٹ

مسلم لیگ (ن) پنجاب کا اجلاس

پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کا پہلا اجلاس آج یعنی بدھ کو لاہور میں رائیونڈ میں ہو رہا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر اور نامزد وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف پارلیمانی پارٹی سے خطاب کریں گی اور بطور وزیر اعلی پنجاب اپنی ترجیحات کے ایجنڈے پر بات کریں گی اجلاس میں پنجاب اسمبلی کے پہلے اجلاس اور سپیکر و ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے حوالے سے حکمت عملی طے کی جائے گی۔


20 فروری شب 11 بجکر 30 منٹ

حکومت سازی کے لیے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان معاملات طے پا گئے ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلال بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتوں نے حکومت سازی کے لیے قومی اسمبلی میں اپنے نمبر پورے کر لیے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آئندہ وزیراعظم کے لیے شہباز شریف دونوں پارٹیوں کے متفقہ امیدوار ہوں گے جب کہ  آصف زرداری صدر کے لیے مشترکہ امیدوار ہوں گے۔

 اس موقع پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے پاس حکومت بنانے کے نمبر پورے ہیں۔ ’ہم نئی حکومت بنانےکی پوزیشن میں ہیں۔‘

شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ آزاد امیدوار اپنی اکثریت ثابت کریں اور  حکومت بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم دل سے قبول کریں گے۔ تحریک انصاف نے سنی اتحاد کونسل اور ایم ڈبلیو ایم سے اتحاد کیا، لیکن اس کے باوجود ان کے پاس حکومت  بنانےکے لیے نمبر پورے نہیں ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ وہ مشاورت کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔ ’طے پایا ہے کہ آصف علی زرداری کو اگلے 5 برس کےلیے صدر مملکت بنایا جائے گا۔‘

صدر ن لیگ کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اور بلاول کے بھرپور تعاون پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، یہ باریاں لینے کی بات نہیں، ہمیں پاکستان کو مشکلات سے نکالنا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسلم لیگ (ق)، ایم کیو ایم اور آئی پی پی ہمارے اتحادی ہیں، ہمارے اس اتحاد میں بزرگ بھی ہیں اور جوان بھی، دونوں مل جائیں تو بڑی طاقت بنتے ہیں۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ سب دوستوں کو خوش آمدید کہتے ہیں، یقین دلاتے ہیں آنے والی نسلوں کے لیے مل کر کام کریں گے۔

اس سے قبل اسلام آباد میں دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں حکومت سازی سے متعلق امور پر گفتگو ہوئی۔

ملاقات میں بلاول بھٹو، شہباز شریف، اسحاق ڈار ، مراد علی شاہ، قمر زمان کائرہ اور  احسن اقبال بھی موجود تھے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان