دنیا کے سب سے دراز قد شخص اور پست ترین قد والی خاتون کی چھ سال بعد پیر کو امریکی ریاست کیلی فورنیا میں دوبارہ ملاقات ہوئی۔ اس سے قبل ان کی ملاقات چھ برس قبل مصر میں ہوئی تھی جہاں وہ ایک فوٹو شوٹ کے لیے ملے تھے۔
ترکی سے تعلق رکھنے والے سلطان کوسین اور انڈیا سے تعلق رکھنے والی جیوتی امگے نے اس ملاقات کے بعد فوٹو شوٹ کے لیے پوز کیا۔ واضح رہے کہ ان دونوں کے قد میں چھ فٹ کا فرق ہے۔
آٹھ فٹ دو انچ قامت کے 41 سالہ یاسین کوسین کا نام گنیز بک آف ورلڈ میں دنیا کے قامت ترین مرد کے طور پر درج ہے۔ تصاویر میں انہیں پست ترین قامت والی خاتون جیوتی، جن کی عمر 30 سال اور قد دو فٹ سات انچ ہے، کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔
ان تصاویر میں سے ایک میں جیوتی یاسین کے جوتے کے ساتھ کھڑی مسکرا رہی ہیں، تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ان کا قد کوسین کے جوتے سے تھوڑا سا ہی بڑا ہے۔
ایک اور تصویر میں جیوتی بمشکل یاسین کے کندھے تک پہنچ رہی ہیں حالانکہ وہ بیٹھے ہوئے ہیں جب کہ جیوتی ان کے قریب ہی کرسی پر کھڑی ہیں۔
اس ملاقات کی تصاویر ترکی کی انادولو نیوز ایجنسی نے جاری کی ہیں تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ امریکہ میں ہونے والی اس ملاقات کا اہتمام کس تنظیم یا شخصیت نے کیا تھا۔
انادولو ایجنسی نے رپورٹ کیا ہے کہ دونوں کی ملاقات کا اہتمام ایک امریکی پروڈیوسر نے کیا تھا جن کا منصوبہ اس دلچسپ ملاقات کو ریکارڈ کرنا بھی تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دونوں کی آخری مرتبہ ملاقات 2018 میں مصر میں ہوئی تھی جب انہوں نے مصر کے دورے کے دوران ابوالہول کے مجسمے کے سامنے تصاویر بنوائی تھیں۔ ابو الہول کا مجسمہ بھی گنیز ورلڈ ریکارڈ میں شامل ہے، اسے دنیا کا سب سے بڑا ایک پتھر سے بنا مجسمہ ہونے کی وجہ سے اس ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا ہے۔
یاسین کوسین 2009 میں باضابطہ طور پر دنیا کے سب سے طویل قامت انسان بنے تھے، اس وقت وہ گذشتہ بیس سالوں میں آٹھ فٹ سے زیاد قد والے پہلے شخص تھے۔
ان کے پاس دنیا کے سب سے لمبے ہاتھ کا ریکارڈ بھی ہے۔ ان کے جسمانی اعضا کا بڑا ہونا ’پیٹیوٹری گیگینٹزم‘ نامی ایک طبی حالت کا نتیجہ ہے جس کی وجہ سے انسان کی ہڈیاں اور جسم کے اعضا زیادہ تر لوگوں کے مقابلے میں بہت تیزی سے بڑھتے ہیں۔
یاسین کوسین 10 سال کی عمر تک عام بچوں کی طرح اوسط شرح سے بڑھتے رہے تاہم اس کے بعد ایک ٹیومر اس طبی حالت کا باعث بنا جس سے ان کی افزائش میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا۔
گنیز ورلڈ ریکارڈ سے بات کرتے ہوئے یاسین نے اس بارے میں بتایا تھا کہ اتنا دراز قد ہونے پر انہیں کیسا محسوس ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا تھا کہ اس کا ایک فائدہ یہ ہے کہ وہ اپنی والدہ کی مختلف کاموں میں مدد کر سکتے ہیں جیسا کہ بلب تبدیل کرنا یا پردے لٹکانا جب کہ اس کا نقصان یہ ہے کہ انہیں اپنے سائز کے کپڑے اور جوتے نہیں ملتے اور عام گاڑی میں سفر کرنا تو بہت ہی مشکل ہے۔
جیوتی کو 2011 میں دنیا کی سب سے زیادہ پست قد کی بالغ خاتون ہونے کا ریکارڈ تھا۔ اس سے پہلے ان کے پاس دنیا میں سب سے چھوٹے قد کی نوجوان لڑکی ہونے کا ریکارڈ بھی حاصل تھا۔
ان کا پست قد ایک مرض کا نتیجہ ہے جسے طبی زبان میں اکونڈروپلازیا کہا جاتا ہے۔
2014 میں وہ دنیا کی سب سے چھوٹے قد کی اداکارہ بنیں جب انہوں نے ٹی وی سیریز ’امریکن ہارر سٹوری‘ میں ما پیٹائٹ کا کردار ادا کیا تھا۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔
© The Independent