موٹاپا کم کرنے والی دوا چھوڑنے سے مریضوں پر کیا اثر ہو سکتا ہے؟

ڈاکٹروں نے خبردار کیا ہے لوگ اپنے ساتھ ’انجیکشن کی دکان‘ والا سلوک نہ کریں یعنی موٹاپا کم کرنے کے لیے صرف ادویات پر انحصار غلط حکمت عملی ہے۔

25 مئی 2015 کو لی گئی اس تصویر میں ایک نرس کو چین کے شہر تیانجن کے فیٹ ریڈکشن ہسپتال میں ایک مریض کا بلڈ پریشر لیتے ہوئے دکھایا گیا ہے (اے ایف پی/ فریڈ ڈوفور)

ویگووی (Wegovy) جیسی ادویات کا استعمال کرکے وزن کم کرنے والے لاکھوں افراد نئی مشکل میں پڑ گئے ہیں یعنی اگر وہ دوا لینا بند کر دیں تو کیا ہوگا؟

بہت سے لوگ تشویش میں مبتلا ہیں کہ اگر وہ دوا لینا بند کردیں گے تو وہ دوبارہ موٹاپے کا شکار ہو جائیں گے اور پرانی عادات کی طرف لوٹ جائیں گے۔ ڈاکٹروں نے خبردار کیا ہے کہ لوگ اپنے ساتھ ’انجیکشن کی دکان‘ والا سلوک نہ کریں یعنی موٹاپا کم کرنے کے لیے صرف ادویات پر انحصار نہ کریں۔

لیکن لوگ ادویات پر انحصار میں کمی اور دبلا پتلا رہنے کے لیے دوا کے استعمال میں وقفہ بڑھانے کی ذاتی حکمت عملی سے کام لے رہے ہیں۔ وہ وقفے وقفے سے ادویات لیتے ہیں یا ایک وقفے کے بعد دوبارہ لینا شروع کر دیتے ہیں۔ یہ عمل ایک جوا ہے۔ کلینیکل ٹرائلز میں جن لوگوں نے ان ادویات کا استعمال روک دیا ان میں سے زیادہ تر کا وزن پھر بڑھ گیا۔

امریکی ریاست ورجینیا کے شہر فرنٹ رائل سے تعلق رکھنے والی 62 سالہ ڈونا کوپر جنہوں نے ویگووی کے استعمال کے ساتھ ڈائٹ اور وزرش کے ذریعے تقریباً 40 پاؤنڈ وزن کم کیا، کا کہنا ہے کہ ’میرے لیے یہ (دوا) ایک مدد ہے۔ ایک معاونت ہے۔ کسی موقعے پر آپ کو دوا کا استعمال ترک کرنا پڑے گا۔ میں ہمیشہ دوا استعمال نہیں کرنا چاہتی۔‘

ہیلتھ ٹیکنالوجی کمپنی آئی کیو وی آئی اے کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں ہر ماہ نئی ادویات کے 30 لاکھ سے زیادہ نسخے دیے جاتے ہیں۔ ان میں سے دو ادویات اوزیمک اور ویگووی سیماگلوٹائڈ میں پائی جاتی ہیں جبکہ ٹیرزیپٹائڈ، مونجارو اور زیپ باؤنڈ میں ملتی ہے۔

لیکن بہت سے لوگ ان کا استعمال جاری نہیں رکھتے۔ جریدے ’اوبیسٹی‘ میں شائع ہونے والی حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ 2021 یا 2022 میں ویگووی استعمال کرنے والے صرف 40 فیصد مریض ایک بار استعمال شروع کرنے کے ایک سال بعد بھی اسے لے رہے ہیں۔

موٹاپے کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ دل کے مرض اور بلند فشار خون کی طرح موٹاپا بھی ایک دائمی حالت ہے، جس سے غیر معینہ مدت تک نمٹنا ضروری ہے۔ انجیکشن کی شکل میں دستیاب نئی ادویات معدے اور دماغ میں ہارمونز کی نقالی کرکے بھوک اور پیٹ بھر جانے کے احساسات کو کنٹرول کرنے کا کام کرتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ انہیں مسلسل استعمال کرنے کے لیے بنایا گیا اور ان کی جانچ کی گئی۔

میو کلینک میں موٹاپے پر تحقیق کرنے والے اور طبی مشیر ڈاکٹر آندرس اکوسٹا نے کہا: ’صرف انجکشن ہمارا علاج نہیں ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’مجھے نہیں لگتا کہ انہیں وقفوں کے ساتھ استعمال کیا جانا چاہیے۔ وہ اس مقصد کے لیے نہیں ہیں۔ وہ اس طرح کام نہیں کرتے۔‘

یونیورسٹی آف مشی گن کی اینڈوکرائنولوجسٹ ڈاکٹر ایمی روتھبرگ جو وزن پر قابو پانے اور ذیابیطس کے مرض کے علاج کے پروگرام کا انتظام کرتی ہیں، نے کہا کہ اس ہدایت کے باوجود کچھ مریض جنہوں نے ادویات کی مدد سے اپنی صحت اور وزن کے اہداف حاصل کیے، وہ ان کا استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ان میں سے بہت سے لوگ دوا کا استعمال فوری طور پر چھوڑنا یا اس کی مقدار کم کرنا چاہتے ہیں۔ یہ لوگ آگے چل کر بالآخر دوا کا استعمال ترک بھی کرنا چاہتے ہیں۔‘

ویل کارنیل میڈیسن میں موٹاپے کی ماہر اور موٹاپے کا علاج کرنے والی کمپنی انٹیلی ہیلتھ کی شریک بانی ڈاکٹر کیتھرین ساؤنڈرز کا کہنا ہے کہ ادویات کے استعمال میں وقفے کی وجوہات مختلف ہوسکتی ہیں۔ کچھ مریضوں کو دوا کے متلی اور قبض جیسے ضمنی اثرات پسند نہیں۔ دوسرے لوگ چھٹیوں میں یا خاص مواقع پر ادویات کا استعمال روکنا چاہتے ہیں یا وہ غیر معینہ مدت تک ہر ہفتے ٹیکہ نہیں لگوانا چاہتے۔

ساؤنڈرز کے مریضوں میں سے ایک، نیویارک سے تعلق رکھنے والے 53 سالہ شخص نے گذشتہ سال مونجارو استعمال کرتے ہوئے 70 پاؤنڈ وزن کم کیا ۔ انہوں نے ساؤنڈرز کو بتایا کہ وہ دوا کے استعمال میں وقفہ کرتے ہوئے ’سکون کا سانس‘ لینا چاہتے ہیں تاکہ یہ دیکھ سکیں کہ ان کے جسم کا رد عمل کیا ہے۔ ڈاکٹر کے مشورے پر وہ دسمبر سے ہفتہ وار کی بجائے ہر 10 دن یا ہر دو ہفتے میں ایک بار انجکشن لگا رہے ہیں۔

روتھبرگ نے کہا کہ دیگر مریض دوا کی خوراک میں کمی یا اس کا استعمال روکنے پر مجبور ہو گئے کیوں کہ دوائیں مہنگی ہیں۔ ایک ہزار ڈالر سے 1300 ڈالر کا ماہانہ خرچہ۔ مزید برآں بیمہ کوریج میں فرق ہوتا یا یہ کہ طلب، رسد سے کہیں زیادہ ہے۔

روتھبرگ کے مطابق: ’یہ ان پر مسلط کیا جا رہا ہے۔ ان کے لیے دوا چھوڑنا اور متبادل ذرائع تلاش کرنا ضروری ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ امید کرنا کہ ادویات کے فوائد ان کا استعمال بند کرنے کے بعد بھی موٹاپے کی بائیولوجی کو نظرانداز کرنا ہے۔ یہ بیماری جسم کے کام کرنے کی صلاحیت اور توانائی کو ذخیرہ کرنے کے طریقے کو متاثر کرتی ہے، جس کی وجہ سے وزن بڑھتا ہے۔ نئی دوائیں اس عمل میں تبدیلی لاتی ہیں اور جب مریض انہیں لینا بند کر دیتے ہیں تو بیماری اکثر زیادہ شدت کے ساتھ لوٹ آتی ہے۔

ادویات چھوڑنے والے بہت سے لوگ موٹاپے سے جڑی علامات میں تیزی سے اضافے کے بارے میں بتاتے ہیں۔ ان علامات میں کھانے کے بارے میں مسلسل سوچنا اور شدید بھوک اور کھانا کھانے کے بعد سیری کے احساس میں کمی شامل ہے۔

روتھبرگ کے بقول: ’یہ ادویات ان علامات کو سختی کے ساتھ دبا دیتی ہیں اور ہمیں امید ہونی چاہیے کہ ایسا ہو گا۔‘

فلوریڈا کے شہر ٹرینیٹی سے تعلق رکھنے والی 48 سالہ ٹارا روتھن ہوفر نے تقریباً چار سال قبل مونجارو کے آزمائشی استعمال میں شامل ہونے کے بعد دو سو پاؤنڈ سے زیادہ وزن کم کیا۔ اب وہ ہر چار سے آٹھ ہفتے میں دوا کی سب سے کم خوراک لیتی ہیں لیکن جب ان کے وزن میں چند پاؤنڈز کا اتار چڑھاؤ ہوتا ہے تو وہ پریشان ہو جاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’وزن میں اضافہ دیکھ کر میں خوفزدہ ہو جاتی ہوں۔‘

اکوسٹا نے کہا کہ بعض مریض جو ادویات کا استعمال روکنے کے بعد دوبارہ شروع کر دیتے ہیں انہیں محسوس ہوتا ہے کہ وہ دوا کو برداشت نہیں کرسکتے، اس طرح انہیں معدے کے شدید ضمنی اثرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ساؤنڈرز نے مزید کہا کہ دوسرے لوگوں کو لگتا ہے کہ ادویات کے دوبارہ استعمال پر یہ کام نہیں کر رہیں، لیکن ادویات کے وقفے وقفے سے استعمال کے طویل مدتی اثرات کے بارے میں کوئی اعداد و شمار نہیں ہیں۔

ساؤنڈرز کے مطابق: ’میرا نہیں خیال کہ زیادہ تر لوگوں کے لیے یہ حکمت عملی مؤثر ثابت ہوگی لیکن یہ منتخب کردہ لوگوں کے لیے ایک راستہ ہو سکتی ہے۔‘

ڈونا کوپر نے سنا ہے کہ ادویات کا استعمال روکنے پر لوگوں کا وزن بڑھ جاتا ہے لیکن انہیں امید ہے کہ وہ اس سے مستثنیٰ ہیں۔ وہ ویگووی انجکشن کا اپنا آخری ڈبہ استعمال کر رہی ہیں۔ کوپر نے کہا کہ ایک بار ٹیکے ختم ہونے کے بعد وہ سختی کے ساتھ کھانے پینے کا خیال رکھیں گی اور ورزش کریں گی۔

ملبوسات کے سائز 16 سے سائز 10 نمبر پر آنے والی کوپر کا کہنا تھا: ’مجھے ہر معاملے کو ٹھیک کرنے کے لیے محض بیساکھی کی ضرورت تھی اور مجھے کامیابی پر خوشی ہے۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت