ہیٹی کے وزیراعظم مستعفی ہونے کو تیار

ہیٹی میں کئی ہفتوں سے جاری افراتفری کے دوران مسلح گینگ کے ارکان نے ہزاروں قیدیوں کو رہا کر دیا، سرکاری عمارتوں کو جلایا اور وزیر اعظم کو ملک سے باہر جانے پر مجبور کر دیا۔

ہیٹی کے وزیر اعظم ایریل ہنری یکم مارچ 2024 کو نیروبی میں یونائیٹڈ سٹیٹس انٹرنیشنل یونیورسٹی (یو ایس آئی یو) افریقہ میں کینیا اور ہیٹی کے درمیان دوطرفہ تعلقات پر عوامی لیکچر کے دوران طلبا سے خطاب کرنے کے بعد آڈیٹوریم سے نکل رہے ہیں (سائمن مینا/ اے ایف پی)

ہیٹی میں کئی ہفتوں سے جاری تشدد کے بعد علاقائی کیریبین رہنماؤں نے کہا ہے کہ وزیر اعظم ایریل ہنری نے اپنا استعفیٰ پیش کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔

کیریبیئن کمیونٹی کے علاقائی بلاک کے سربراہ عرفان علی کے مطابق جو گیانا کے صدر بھی ہیں عبوری حکومت کے قیام کے بعد ہنری عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔

عرفان علی نے پیر کی رات دیر گئے جمیکا میں کیریبین رہنماؤں کے ایک ہنگامی اجلاس کی صدارت کی، جس میں امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن سمیت حکام نے شرکت کی۔

علی نے کہا کہ رہنما عبوری صدارتی کونسل کے قیام اور وزیر اعظم کی تقرری پر ہیٹی کے وزیر اعظم ایریل ہنری کے استعفے کو تسلیم کرتے ہیں۔

مسٹر علی نے کہا: ’میں ہیٹی کے لیے ان کی خدمات پر وزیر اعظم ہنری کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔‘

بھاری ہتھیاروں سے لیس جرائم پیشہ گروہوں نے حالیہ دنوں میں دارالحکومت پورٹ او پرنس میں بڑے سرکاری اثاثوں پر حملے کیے ہیں اور ملک کے اہم بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر قبضہ کر لیا ہے۔

29 فروری کو شروع ہونے والے تشدد میں گینگ کے ارکان نے پولیس سٹیشنوں کو نذر آتش کیا اور ملک کی دو سب سے بڑی جیلوں پر چھاپہ مارا اور چار ہزار سے زیادہ قیدیوں کو رہا کیا۔

ہیٹی میں کئی ہفتوں سے جاری افراتفری کے دوران مسلح گینگ کے ارکان نے سرکاری عمارتوں کو بھی جلایا اور وزیر اعظم کو ملک سے باہر جانے پر مجبور کر دیا۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق تقریباً 15,000 گروہوں کے چھاپوں کی وجہ سے اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں، بہت سے لوگوں کو اب خوراک اور پانی کی کمی کا سامنا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تشدد میں اضافہ 29 فروری کو ہوا جب ہیٹی کے طاقتور جرائم پیشہ گروہوں نے، جو پہلے سے ہی معیشت کے بڑے حصوں اور دارالحکومت کے بیشتر حصے، پورٹ او پرنس کو کنٹرول کر رہے تھے، پولیس سٹیشنوں، جیلوں اور دیگر سرکاری عمارتوں پر حملوں کا سلسلہ شروع کیا۔

دارالحکومت کے تمام بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر اب گروہوں نے قبضہ کر لیا ہے، وزیر اعظم ایریل ہنری ملک سے باہر پھنس گئے تھے اور انہیں مستعفی ہونے کے لیے ملکی اور بین الاقوامی دباؤ کا سامنا تھا۔

امریکہ نے پورٹ-او-پرنس میں اپنے سفارت خانے کی حفاظت کے لیے اضافی فوجی دستوں کو ہوائی جہاز سے اتارا ہے، جب کہ کیریبین رہنما بحران کا حل تلاش کرنے کے لیے جمیکا میں ملاقات کر رہے ہیں۔

یہ کیسے ہوا؟

اس ماہ ہلچل اس وقت شروع ہوئی جب وزیراعظم ایریل ہنری کینیا کا سفر کر رہے تھے تاکہ اقوام متحدہ کے ایک معاہدے کو آگے بڑھایا جا سکے جس کے تحت کینیا کے ہزار پولیس اہلکاروں کو سکیورٹی کی بحالی میں مدد کے لیے ہیٹی لایا جاسکے۔

28 فروری کو، کیری کوم نامی 15 کیریبین ممالک پر مشتمل ایک تجارتی بلاک کے رہنماؤں نے اعلان کیا کہ ہنری نے 2025 کے وسط تک انتخابات کروانے کا وعدہ کیا ہے، تاہم اس سے پہلے بھی وہ دو بار ایسا کرنے کا وعدہ پورا کرنے میں ناکام رہے۔

ہم نہیں جانتے کہ ہیٹی کے طاقتور جرائم پیشہ گروہوں نے حملہ کرنے کے لیے اس لمحے کا انتخاب کیوں کیا۔ لیکن ایک دن بعد انہوں نے تشدد کی ایک لہر شروع کر دی جس میں کم از کم چار پولیس افسران ہلاک ہو گئے اور ہوائی اڈے، کاروبار اور سکول بند ہو گئے اور متعدد ہیٹی باشندوں کو اپنے گھروں سے بھاگنے پر مجبور کر دیا۔

ایک ریکارڈ ویڈیو میں گینگ کے سرغنہ اور سابق پولیس آفیسر جمی چیریزیئر نے - جو اپنے بچپن کے نام ’باربی کیو‘ سے جانے جاتے ہیں - اعلان کیا کہ اس نے مختلف سرکاری وزرا کو پکڑنے اور ہنری کو ملک میں داخل ہونے سے روکنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

’اپنی بندوقوں اور ہیٹی کے لوگوں کے ساتھ، ہم ملک کو آزاد کریں گے،‘ چیریزیئر نے کہا، جو پہلے دعویٰ کر چکے ہیں کہ وہ محض ایک بدمعاش کی بجائے ’انقلابی‘ ہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا