ایلون مسک کی برین چپ بنانے والی کمپنی نیورالنک نے بدھ کے اپنے پہلے مریض کی ویڈیو لائیو سٹریم کی، جس کے دماغ میں چپ لگائی گئی تھی اور وہ اپنے دماغ کا استعمال کرتے ہوئے آن لائن شطرنج کھیل رہا تھا۔
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق غوطہ خوری کے حادثے کے بعد کندھے سے نیچے مفلوج ہونے والے 29 سالہ مریض نولینڈ آرباؤ نے اپنے لیپ ٹاپ پر شطرنج کھیلی اور نیورالنک ڈیوائس کا استعمال کرتے ہوئے کرسر کو حرکت دی۔
اس امپلانٹ کا مقصد لوگوں کو اس قابل بنانا ہے کہ وہ صرف اپنے خیالات کا استعمال کرتے ہوئے کمپیوٹر کرسر یا کی بورڈ کنٹرول کرسکیں۔
مسک نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ نولینڈ آرباؤ کو جنوری میں کمپنی کی جانب سے چپ لگائی گئی تھی اور وہ اپنے خیالات کا استعمال کرتے ہوئے کمپیوٹر ماؤس کو کنٹرول کر سکیں گے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں نولینڈ آرباؤ نے امپلانٹ کے طریقہ کار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سرجری بہت آسان تھی۔ ’مجھے ایک دن بعد ہسپتال سے چھٹی دے دی گئی۔ مجھے کوئی ذہنی کمزوری نہیں ہے۔‘
Livestream of @Neuralink demonstrating “Telepathy” – controlling a computer and playing video games just by thinking https://t.co/0kHJdayfYy
— Elon Musk (@elonmusk) March 20, 2024
نولینڈ آرباؤ نے سولائزیشن گیم سکس کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا: ’میں نے بنیادی طور پر یہ گیم کھیلنا چھوڑ دی تھی، نیورالنک نے مجھے دوبارہ کھیلنے کی صلاحیت دی اور میں نے مسلسل آٹھ گھنٹے تک کھیلا۔‘
نئی ٹیکنالوجی کے ساتھ اپنے تجربے کی وضاحت کرتے ہوئے نولینڈ آرباؤ نے کہا کہ یہ ’پرفیکٹ نہیں ہے‘ اور انہیں ’کچھ مسائل درپیش ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’میں نہیں چاہتا کہ لوگ یہ سوچیں کہ یہاں سفر ختم ہوا، ابھی بہت کام کرنا باقی ہے، لیکن اس نے ابھی سے میری زندگی بدل دی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب امریکہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میں نیورل انجینیئرنگ کے سابق پروگرام ڈائریکٹر کیپ لڈوگ کا کہنا ہے کہ نیورالنک نے جو کچھ دکھایا ہے وہ کوئی ’پیش رفت‘ نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ امپلانٹیشن کے بعد بہت ابتدائی ایام ہیں اور نیورالنک اور مریض دونوں کے حوالے سے بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے تاکہ کنٹرول کے لیے معلومات کو زیادہ سے زیادہ بڑھایا جا سکے۔‘
کیپ لڈوگ نے کہا کہ ’اس کے باوجود یہ مریض کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے کہ وہ کمپیوٹر کے ساتھ اس طرح انٹرفیس کرنے کے قابل ہو گئے ہیں جس طرح وہ امپلانٹ سے پہلے نہیں کر سکتے تھے، یہ یقینی طور پر ایک اچھا نقطہ آغاز ہے۔‘
گذشتہ ماہ روئٹرز نے خبر دی تھی کہ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے معائنہ کاروں کو ایلون مسک کی نیورلنک میں جانوروں کے تجربات کے لیے ریکارڈ رکھنے اور کوالٹی کنٹرول میں مسائل نظر آئے تھے۔ نیورالنک نے اس وقت ایف ڈی اے کے معائنے کے بارے میں سوالات کا جواب نہیں دیا تھا۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔