چیمپیئنز ٹرافی سے قبل آئی سی سی ٹیم کا دورہ پاکستان، ’نہ مطمئن گئی نہ مایوس‘

پاکستان 2025 میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی کرے گا، جس سے قبل انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی ایک ٹیم چند روز قبل پاکستان آئی اور تین سٹیڈیمز کے دورے کے بعد پی سی بی کو بتایا کہ ’ابھی بہت سارا کام کرنا پڑے گا۔‘

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل میں ایونٹ آپریشنز کی سینیئر مینیجر سارہ ایڈگر (درمیان) 27 مارچ 2024 کو راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں چیمپیئنز ٹرافی 2025 کے انتظامات کے جائزے کے موقعے پر پاکستان کرکٹ بورڈ میں انٹرنیشنل کرکٹ کے ڈائریکٹر عثمان واہلہ (دائیں سے دوسرے) اور مینیجر عون زیدی (بائیں سے دوسرے) کے ساتھ گفتگو کر رہی ہیں (عامر قریشی / اے ایف پی)

پاکستان 2025 میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی کرے گا۔ اس میزبانی کے لیے پاکستان کس حد تک تیار ہے یہی دیکھنے کے لیے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی ایک ٹیم 24 مارچ کو پاکستان آئی اور دورہ کر کے واپس چلی گئی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی نے آئی سی سی ٹیم کی آمد سے متعلق میڈیا سے گفتگو میں بتایا تھا کہ ’چیمپیئنز ٹرافی پاکستان میں ہو گی اور اس مقصد کے لیے پاکستان میں تمام کرکٹ سٹیڈیمز کی حالت بہتر بنائی جائے گی۔‘

آئی سی سی ٹیم کے اس دورے کا کیا نتیجہ رہا، اس حوالے سے پی سی بی کے ایک ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ آئی سی سی کی ٹیم یہاں سے مکمل طور پر مطمئن ہو کر گئی ہے اور نہ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ وہ بالکل ہی مایوس ہو کر گئے ہیں۔‘

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ آئی سی سی ٹیم نے کراچی، لاہور اور راولپنڈی سٹیڈیم کے دورے کیے، جس کے بعد پی سی بی کو کہا گیا کہ ’ابھی بہت سارا کام کرنا پڑے گا۔‘

ذرائع نے بتایا: ’آئی سی سی کی ٹیم کا یہ بالکل ابتدائی دورہ تھا، جس میں تین لوگ آئے۔ ان میں سے دو نے کراچی اور لاہور کے سٹیڈیم کا جائزہ لیا جبکہ سب سے سینئیر رکن اسلام آباد آئے اور انہوں نے پنڈی کا سٹیڈیم وزٹ کیا۔

’آئی سی سی کی ٹیم نے کراچی، لاہور اور پنڈی کے سٹیڈیم کی ایک ایک چیز دیکھی جس میں ڈریسنگ رومز، واش رومز، کھلاڑیوں کے لیے موجودہ سہولیات، میچ دیکھنے کے لیے آنے والے شائقین کے لیے میسر سہولیات، گراؤنڈ کی صورت حال، میڈیا سینٹر اور ہاسپیٹیلیٹی باکسز وغیرہ۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’جن سہولیات کا فقدان ہے اس کے بارے میں بات چیت کی، کرکٹ سٹیڈیم سے متعلقہ جتنی بھی چیزیں تھیں ہر چیز کو بڑی تفصیل سے چیک کیا، اپنے پوائنٹس نوٹ کیے اور بتایا کہ ہمیں بہت سارا کام کرنا پڑے گا۔‘

پی سی بی ذرائع نے آئی سی سی کی ٹیم کے مشاہدات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے ہاں سٹیڈیمز میں یقیناً کافی کام ہونے والا ہے۔ سیٹیں بڑھانی ہیں۔ پنڈی میں تو کرسیاں ہی شادیوں والی لگی ہوئی ہیں، پھر سٹیڈیم کی گنجائش بڑھانے کا کام ہے۔ اس طرح کراچی، لاہور، پنڈی تینوں سٹیڈیمز میں بہت زیادہ کام ہونے والا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی کا پہلا زور ہی اس چیز پر ہے کہ سٹیڈیمز کی اپ گریڈیشن کی جائے اور وہ اسی پر بہت زیادہ کام کر رہے ہیں۔

پی سی بی ذرائع نے بتایا کہ آئی سی سی کی ٹیم نے ان نجی ہوٹلوں کی سہولیات کو بھی چیک کیا جہاں میچوں کے دوران ٹیمیں ٹھہریں گی۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ لاہور کے قذافی سٹیڈیم کے ساتھ ہی ایک ہوٹل بھی تعمیر ہو رہا ہے جو کافی عرصے سے متنازع تھا لیکن اب چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے اسے کلیئر کروا لیا ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’یہ ہوٹل سٹیڈیم کے اندر ہی ہے اور کافی بڑا ہے۔ اگر اس وقت تک یہ ہوٹل مکمل ہو جاتا ہے تو اس سے لاہور کو بہت فائدہ ہو جائے گا۔ آئی سی سی کی ٹیم اس ہوٹل کو بھی دیکھ کر گئی ہے۔‘

ذرائع نے کہا کہ چیمپیئنز ٹرافی ایک بہت بڑا ایونٹ ہے اور پاکستان کو 28 سال کے بعد موقع مل رہا ہے کہ وہ اس کی میزبانی کرے۔

انہوں نے بتایا: ’ہمیں سب بڑا مسئلہ یہ بھی ہے کہ کیا انڈیا پاکستان آتا ہے یا نہیں اور اگر نہیں آتا تو ان میچوں کو کس طرح سے ہینڈل کرنا ہے؟ ہائبرڈ طریقے سے کرنا ہے یا کچھ اور کرنا ہے اور ظاہری بات ہے اس کے لیے ہمیں انتظار کرنا پڑے گا۔‘

پی سی بی ذرائع کے مطابق: ’ہمارے سٹڈیمز کی جو حالت ہے اس میں بہت سا کام کرنا پڑے گا اور یقیناً ہمارے پاس اس کے لیے وقت کم ہے۔ ایک سال تو کچھ بھی نہیں ہے۔ یہاں تو گھر ایک سال میں مکمل طور پر تیار نہیں ہوتے تو اتنے بڑے بڑے سٹیڈیمز کو ٹھیک کرنا بہت زیادہ کام ہے۔ ہمیں پہلے ہی دیر ہو چکی ہے۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ آئی سی سی کی ٹیم یہاں سے مکمل طور پر مطمئن ہو کر گئی ہے اور نہ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ وہ بالکل ہی مایوس ہو کر گئے ہیں۔‘

’آئی سی سی اپنے اس دورے کی رپورٹ نہ ہمیں دے گی، نہ میڈیا کو۔ یہ ان کا اندرونی کام تھا۔ انہوں نے تو سٹیڈیمز کے دورے کے حوالے سے بھی صحافیوں کو بتانے سے منع کیا تھا لیکن صحافی خود بخود پہنچ گئے اور اپنے کیمروں سے دور سے ہی فوٹیج وغیرہ بنا لی۔‘

پی سی بی ذرائع نے مزید بتایا کہ آئی سی سی کی ٹیم دوبارہ بھی آئے گی لیکن ابھی اس کی تاریخ حتمی نہیں ہوئی ہے۔ ’جیسے ہی ہمارے پاس کوئی تاریخ آئے گی میڈیا کو بتا دیا جائے گا۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ