انڈیا: اپنی سالگرہ کا کیک کھانے سے 10 سالہ بچی کی موت

اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ کیک خراب تھا، جس کے بعد بیکری کے مالک کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔

10 سالہ مانوی کو اپنی سالگرہ کا کیک کھانے کے بعد صبح اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا اور کچھ ہی دیر بعد اس کی موت ہو گئی (Rozana Spokesman/YouTube)

شمالی انڈیا کے صوبہ پنجاب میں اہل خانہ نے الزام لگایا ہے اپنی سالگرہ کا کیک کھانے کے بعد ان کی ایک 10 سالہ بچی کی موت واقع ہو گئی ہے۔

پولیس اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے، جو لڑکی کے اہل خانہ کی جانب سے پٹیالہ شہر کی ایک بیکری سے آن لائن چاکلیٹ کیک کا آرڈر دینے کے بعد پیش آیا۔

 اسے کھانے کے فوراً بعد، پورا کنبہ فوڈ پوائزنگ کی علامات جیسا کہ متلی اور قے سے بیمار پڑ گیا۔

لڑکی کے دادا/ نانا ہربن لال نے بتایا کہ مانوی نامی لڑکی نے 24 مارچ کی شام کیک کاٹنے اور کھانے کے کچھ ہی دیر بعد قے کرنا شروع کر دی تھی۔

مسٹر لال نے کہا کہ مانوی کو پیاس لگی اور اس کے منہ خشک ہونے کی وجہ سے بےچینی کی شکایت کی۔

اس رات وہ سونے چلی گئیں لیکن اگلی صبح اٹھنے کے بعد ان کی حالت بگڑ گئی۔ اہل خانہ انہیں فوری طور پر ایک مقامی ہسپتال لے گئے۔

لال نے بتایا کہ انہیں آکسیجن پر رکھا گیا اور ان کا دل کی الیکٹرک سرگرمی کی پیمائش کرنے والا تشخیصی ٹیسٹ ای سی جی کیا گیا، لیکن کچھ ہی دیر بعد انہیں مردہ قرار دے دیا گیا۔

اہل خانہ نے الزام لگایا کہ کیک خراب تھا اور بیکری کے مالک کے خلاف پولیس میں مقدمہ درج کرایا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ کیک اور متاثرہ کی لاش کے نمونے جانچ کے لیے بھیجے گئے ہیں اور نتائج کا انتظار ہے۔

اہل خانہ نے یہ بھی نوٹ کیا کہ بل پر بیکری کا نام اور اصل دکان ایک دوسرے سے میل نہیں کھاتی تھی، جس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ رات کو چلنے والا ’کلاؤڈ کچن‘ ہو سکتا ہے۔

کلاؤڈ کچن طرز کے باورچی خانوں کا انفراسٹرکچر بہت معمولی ہوتا ہے، یہ اکثر چھوٹے سیٹ اپ میں قائم کیے جاتے ہیں اور ان کا مقصد آن لائن ڈلیوری آرڈرز کو موثر طریقے سے پورا کرنا ہوتا ہے۔ یہ ایک مرکزی مقام سے کھانا پیک کرتے ہیں، ان قیمتیں کم ہوتی ہیں اور کبھی بھی آرڈر کیا جا سکتا ہے۔

ایک مقامی پولیس افسر سرفراز عالم نے کہا، ’ہم بھی کلاؤڈ کچن کے اس تصور پر نظر رکھے ہوئے ہیں کیونکہ ’زوماٹو‘ میں بیکری کا نام تبدیل ہوتا رہتا ہے۔‘

زوماٹو انڈیا میں فوڈ ڈیلیوری ایپ ہے۔ کمپنی نے ابھی تک پٹیالہ واقعے پر عوامی رد عمل ظاہر نہیں کیا، اور فوری طور پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا ہے۔

اہل خانہ نے مقامی محکمہ صحت پر بے حسی کا بھی الزام لگایا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پہلی پولیس رپورٹ مانوی کی موت کے پانچ دن بعد بنائی گئی تھی۔

این ڈی ٹی وی نے لال کے حوالے سے بتایا کہ ’محکمہ صحت کے افسر نے ہمارے آرڈر کردہ کیک کا نمونہ لینے سے انکار کر دیا۔ افسر نے اصرار کیا کہ وہ صرف اس دکان سے نمونے لیں گے جہاں کیک بنایا گیا تھا۔‘

زوماٹو کے ایک ترجمان نے دی انڈپینڈنٹ کے ساتھ شیئر کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ ’پٹیالہ میں پیش آنے والے حالیہ افسوس ناک واقعے سے ہم دل شکستہ ہیں۔ جیسے ہی ہمیں اس واقعے کے بارے میں پتہ چلا، جس کی پولیس جانچ کر رہی ہے، ہم نے فوری طور پر ریستوراں کو زوماٹو پلیٹ فارم سے ہٹا دیا ہے۔‘

ترجمان نے مزید کہا: ’ہم نے ریستوراں کے مالک کو زوماٹو پر کوئی کاروبار چلانے سے بھی روک دیا ہے۔ ہم اس معاملے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مکمل حمایت کر رہے ہیں۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی گھر