خسارے کے باوجود پی آئی اے کے شیئرز کی قیمت میں اضافہ کیوں؟

پاکستان کی قومی ایئر لائنز پر کم و بیش 825 ارب روپے قرضہ واجب الادا ہے لیکن اس کے باوجود گزشتہ ایک سال میں اس کے شیئرز کی قیمت میں تقریباً 650 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے کے شیئرز کی قیمت میں گذشتہ ایک سال میں تقریباً 650 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔

پاکستان سٹاک مارکیٹ کے ڈیٹا بیس کے مطابق 29 مارچ 2024 کو پی آئی اے کا ایک شیئر 31.54 روپے پر فروخت ہوا جو 20 سالوں میں اس کی بلند ترین سطح تھی۔

اس سے پہلے پی آئی اے کے شیئرز کی سب سے زیادہ قیمت 2 فروری 2004 کو دیکھنے میں آئی تھی جب یہ 25 روپے کے لگ بھگ فروخت ہوا تھا۔

کمپنی کے شیئرز کی قیمت میں حالیہ اضافے کا سلسلہ فروری میں نگران وفاقی حکومت کی جانب سے اس کی نجکاری کے حتمی فیصلے کے بعد دیکھنے میں آیا۔ جس کے بعد سرمایہ کار پی آئی اے کے شیئرز میں دلچسپی لے رہے ہیں۔

سٹاک ایکسچینج امور کے ماہر اور سیکرٹری ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان ظفر پراچہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے پی آئی اے کے شیئرز کی قیمت میں اضافے کو اس کی نجکاری کے حتمی فیصلے سے جوڑا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پراچہ نے بتایا: ’پاکستان نے پی آئی اے کی نجکاری کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کا اس پر اتفاق ہو گیا ہے۔ گذشتہ نگران حکومت کے دور میں سپیشل انسویسٹمینٹ فیسیلی ٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کے ذریعے اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے اس میں کردار کے بعد پی آئی اے کی نجکاری کی راہ ہموار ہوئی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’یہ بھی خوش آئیند تھا کہ نئی وفاقی حکومت نے بھی اسی پالیسی کو جاری رکھتے ہوئے پی آئی اے کے نجکاری کے فیصلے کو برقرار رکھا‘۔

پی آئی اے کے شیئرز کی قیمت میں اضافے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ’شیئرز خریدنے والوں کے پیش نظر یہ بات ہے کہ کل کو نجکاری کے بعد یہ ادارہ منافع کمانا شروع ہو جائے گا۔ اس کی ماضی میں بھی مثال موجود ہے جیسے پی ٹی سی ایل اور وہ تمام بینکس جو نجکاری کے بعد آج تک منافع میں چل رہے ہیں‘۔

پراچہ نے کہا کہ ‘مجھے قوی امید ہے کہ نجکاری کے بعد ایک وقت آئے گا کہ پی آئی اے نہ صرف منافع کمانے لگے گی بلکہ حکومت کو بھاری ٹیکس ادا کرنے کی پوزیشن میں بھی آ جائے گی‘۔

فروری 2024 میں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی سربراہی میں نگران حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کی راہ ہموار کرنے کے لیے ایک بڑا اقدام اس کمپنی پر موجود قرضوں کے حوالے سے بھی لیا تھا۔

اس اقدام کے مطابق نگران وفاقی حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری میں آسانی کے لیے اس پر واجب الادا تقریباً 825 ارب روپے کے قرضوں کا بڑا حصہ  ایک نئی کمپنی کو منتقل کیا ہے۔

’پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی‘ کے نام سے بننے والی یہ کمپنی 650 ارب روپے کے قرضوں کی ادائیگی کرے گی۔

چیئرمین ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان ملک بوستان پی آئی اے کے شیئرز میں حالیہ اضافے کی ایک بڑی وجہ اس پر موجود قرضوں کی منتقلی کو سمجھتے ہیں۔

بوستان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’پی آئی اے کو بہت پہلے بیچ دینا چاہیے تھا۔ لیکن چلیں دیر سے ہی سہی، دست قدم اٹھا لیا گیا ہے‘۔

بوستان نے کہا کہ ’الائیڈ بینک، حبیب بینک، پی ٹی سی ایل اور دیگر کمپنیاں جو ماضی میں سرکار کی ملکیت کے دوران خسارے میں تھے اب منافع بخش ادارے بن چکے ہیں۔ یہ ادارے منافع کما کر اپنے شیئرز ہولڈرز کو الگ فائدہ دے رہے ہیں اور حکومت کو ٹیکس کی مد میں الگ۔ پی آئی اے کی نجکاری کے بعد اس کے ساتھ بھی ایسا ہی معاملہ ہونے کی امید ہے‘۔

پی آئی اے کے شیئرز کی قیمت میں یکدم اضافے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے سوزوکی پاکستان کمپنی کی مثال دی۔

انہوں نے کہا کہ ’کچھ عرصہ قبل سوزوکی پاکستان کے ایک شیئر کی قیمت 130 سے 150 روپے تھی۔ لیکن جونہی سوزوکی نے اعلان کیا کہ وہ مارکیٹ سے اپنے شیئرز واپس خریدنے والی ہے تو وہی شیئر 900 روپے تک فروخت ہونے لگا‘۔

اس رپورٹ کا مقصد قارئین کو سرمایہ کاری کی طرف راغب کرنا نہیں بلکہ حقائق کو رپورٹ کرنا ہے۔ سٹاک ایکسچینج کمپنیز سمیت دیگر سرمایہ کاری کی سکیموں میں پیسہ لگانے سے پہلے ماہرین سے مشورہ نقصان کا اندیشہ کم کر سکتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت