الیکٹرک گاڑیاں ختم ہونے والی ہیں؟

برطانوی کاروں کی فروخت کے تازہ ترین اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ بیٹری الیکٹرک وہیکل (بی ای وی) کی فروخت مارچ 2023 کے مقابلے میں تقریباً ایک فیصد کم ہوکر 15.2 فیصد ہو چکی ہے۔

نیو یارک سٹی میں 27 مارچ 2024 کو نیویارک انٹرنیشنل آٹو شو میں ایک نئی لیکسس الیکٹرک کار کی نمائش (اے ایف پی)

میں الیکٹرک کاروں کے بارے میں ’بری خبر‘ کی مبینہ لہر کے بارے میں یقین کے ساتھ کچھ نہیں کہہ سکتا سوائے اس کے کہ یہ زیادہ تر ذرائع ابلاغ کی نظر کی کمزوری ہے کہ وہ  بڑی تصویر پر غور کیے بغیر قلیل مدتی معاملات پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔

ٹیسلا کی الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت اور تازہ ترین سہ ماہی مالیاتی نتائج مایوس کن رہے۔ ڈیلیوریوں میں تیزی سے کمی آئی جب کہ سیلز میں 2020 کے بعد پہلی بار کمی دیکھی گئی۔

حقیقت یہ ہے کہ دنیا میں سب سے بڑی اور سب سے مشہور، مکمل الیکٹرک کار بنانے والی کمپنی، کہانی کو فطری طور پر متاثر کن بناتی ہے۔ اس کے علاوہ، یقیناً، ایلون مسک کی مقناطیسی شخصیت، ایک ایسے شخص جو اس وقت بہت ساری مشکلات کا سامنا کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ اگرچہ وہ شاندار صلاحیتوں کے مالک ہیں لیکن خامیوں سے پاک نہیں۔

کم معروف، لیکن اتنی ہی اہم بی وائی ڈی، نجی شعبے کی چینی کمپنی کے نتائج تھے۔ وہ ٹیسلا سے بھی زیادہ نیچے تھے جس کی وجہ داخلی مارکیٹ میں کم مانگ ہے۔ نتیجے کے طور پر بِلڈ یور ڈریمز (بی وائی ڈی) دنیا کی ’واحد‘ دوسری بیٹری الیکٹرک کار کمپنی ہے۔

برطانوی کاروں کی فروخت کے تازہ ترین اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ بیٹری الیکٹرک وہیکل (بی ای وی) کی فروخت مارچ 2023 کے مقابلے میں تقریباً ایک فیصد کم ہوکر 15.2 فیصد ہو چکی ہے۔ بی ای ویز کی رجسٹریشن میں مجموعی طور پر 3.8 فیصد اضافہ ہوا۔

انفرادی خریداروں کی بجائے کمپنیوں نے گاڑیوں کی بڑی کھیپ خریدی۔

میڈیا کی جانب سے کچھ کوریج وجہ سے آپ سوچیں گے کہ الیکٹرک کار کسی مردہ بیٹری کی طرح بے کار ہے۔ شہ سرخیوں کی ایک اور لہر میں سوال کیا گیا کہ ’کیا یہ ای وی ختم ہو گئی؟‘۔ یہ ایسا سوال ہے کہ جس کے بارے میں میرے ساتھی جان رنٹول کہیں گے کہ اس کا کوئی جواب نہیں ہے، آئیے کچھ معاملات کو سیدھا کرتے ہیں۔

سب سے پہلی بات، الیکٹرک کار کہیں نہیں گئی اور کہیں جانے والی بھی نہیں۔ جب تک کہ دنیا ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ کو ترک نہیں کرتی (ظاہر ہے کہ ایک تشویشناک امکان موجود ہے)، لازمی اہداف، ٹیکسوں اور سبسڈیز کے امتزاج کے بل بوتے پر گاڑیوں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو کم کرنے کی مہم جاری رہے گی۔

اس طرح کے اہداف کو ’پلیٹ فارم کی پابندی سے آزاد‘ ہونا چاہیے۔ کاربن کے اخراج کو کم کرنے سے متعلق اہداف لچکدار ہونے چاہییں اور مختلف ٹیکنالوجیز بشمول روائتی ایندھن، ہائبرڈ کاریں، بی ای ویز(بیٹری الیکٹرک گاڑیاں)، ہائیڈروجن ایندھن اور کسی بھی دوسری ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کی تیاری، استعمال اور ری سائیکلنگ سے وابستہ ماحولیاتی قیمت پر غور کیا جانا چاہیے۔

تاہم ، ماہرین عام طور پر اتفاق کرتے ہیں کہ زیادہ تر ذاتی سطح پر (بڑی گاڑیوں کو چھوڑ کر) نقل و حمل کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بیٹری بی ای ویز فی الحال مجموعی طور پر بہترین آپشن ہیں۔

 بی ای وی کوئی مکمل حل نہیں کیوں کہ مثال کے طور پر بیٹریاں بنانے  کے لیے لیتھیم اور کوبالٹ کی کان کنی ماحول کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور جمہوریہ کانگو میں محنت کش بچوں کے استحصال کا سبب بن سکتی ہے لیکن بی ای ویز کا کوئی کامل متبادل نہیں سوائے اس کے کہ پھر سے سائیکل اور پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کی جائے۔

دوسری بات  یہ ہے کہ الیکٹرک کاریں زیادہ ماحول دوست اور پرسکون ہونے سمیت پیٹرول کاروں کے مقابلے میں سستی ہیں۔ تاہم، بچت کی حد اس بات پر منحصر ہے کہ آپ کتنی گاڑی چلاتے ہیں۔ جتنا زیادہ آپ گاڑی چلاتے ہیں، اتنا ہی زیادہ آپ بچت کرتے ہیں، کیوں کہ الیکٹرک کار چارج کرنے کی لاگت عام طور پر اسی فاصلے کے لیے پیٹرول یا ڈیزل خریدنے کے مقابلے کہیں زیادہ کم ہوتی ہے۔

پیٹرول سے چلنے والی گاڑی کے مقابلے میں بیٹری الیکٹرک وہیکل (بی ای وی) خریدنے کے معاملے میں اب بھی زیادہ ابتدائی لاگت موجود ہے، کم از کم تھیوری کی حد تک۔ تاہم مختلف ماڈلز کی خصوصیات اور کارکردگی کے فرق کی وجہ سے قیمت کا یہ فرق ہمیشہ واضح نہیں ہوتا۔

اگر آپ بہترین ووکس ہال ایسٹرا الیکٹرک کو لیں جو میں اس وقت چلا رہا ہوں تو 30 ہزار پاؤنڈ کی پیٹرول گاڑی کے مقابلے میں اس کی ’اعلان کردہ قیمت‘ 40 ہزارپاؤنڈ کے قریب ہے۔

مارکیٹ میں موجودہ عدم استحکام، جزوی طور پر رشی سونک کی جانب سے مقررہ اہداف میں تبدیلیوں کی وجہ سے، بیٹری الیکٹرک گاڑیوں (بی ای وی) کی ضرورت سے زیادہ فراہمی کا سبب بنا۔ نتیجے کے طور پر کچھ عارضی ڈیلز دستیاب ہیں، مثال کے طور پر پٹرول ورژن کے برابر قیمت پر نئی الیکٹرک ایسٹرا خریدنے کے قابل ہونا۔

یہ خریداروں کے لیے ایک بہت اچھا موقع پیش کرتا ہے، اور یہ ایک ایسا فیصلہ ہے جس پر آپ کو افسوس نہیں ہو گا۔

توجہ مرکوز کرنے والی بات آپ کی ضروریات ہیں۔ ان کا ایمانداری سے جائزہ لیں۔ مثالی الیکٹرک کار ڈرائیور رات بھر سب سے کم ٹیرف پر چارج کرنے (شاید  اپنے شمسی پینل کے ذریعے بھی) اور اوسط مائلیج ( مثال کے طور پر سفر) کے قابل ہو گا لیکن الیکٹرک گاڑی (ایک چارج کے بعد) اس وقت  دو سو میل یا اس سے کچھ زیادہ سفر کرتی ہے۔

اس کے برعکس، اگر آپ کسی فلیٹ یا ٹیرس والے گھر میں رہتے ہیں جہاں گھر میں سستی چارجنگ تک رسائی نہیں تو بی ای وی آپ کے لیے موزوں نہیں ہوگی۔ لہذا آپ کو کمرشل چارجز سے بجلی پر زیادہ خرچ کرنا پڑے گا، جس میں پورا وی اے ٹی (ویلیو ایڈڈ ٹیکس) بھی لگایا جاتا ہے۔ اگر آپ کبھی کبھار صرف دکانوں پر جانے کے لیے اپنی بی ای وی کا استعمال کرتے ہیں تو آپ کو مالی نقصان بھی ہو گا۔

ویسے، شاید بہت سے لوگوں کا بدترین انتخاب ہائبرڈ (ایچ ای وی) یا پلگ ان ہائبرڈ گاڑیوں (پی ایچ ای وی ایس) کو ایک قسم کے ’سمجھوتے‘ کے طور پر اپنانا ہے لیکن حقیقت میں عام طور پر یہ گاڑیاں بدترین ہیں۔ وہ استعمال کے ایک خاص انداز کے لیے بنائی گئی ہیں اور ان غیر منصفانہ ٹیکس چھوٹ ملتی لیکن بہت سے پی ایچ ای وی کو ویسے بھی کبھی چارج نہیں کیا جاتا ہے۔

چارجنگ پوائنٹ انسٹالر کرسٹل ای وی کے جیک پارسلر کے الفاظ میں: ’تقریباً نصف ٹن یا اس سے زیادہ بیٹری کے غیر ضروری وزن سے ایندھن کی کھپت اور کاربن کے اخراج میں اضافہ ہوتا ہے۔ 

یہ اضافی وزن مکمل بیٹری الیکٹرک وہیکل (بی ای وی) یا روایتی انٹرنل کمبشن انجن (آئی سی ای) گاڑی کے مقابلے میں مینوفیکچرنگ کے دوران زیادہ ماحولیاتی اثر ڈالتا ہے۔ نتیجتاً، یہ ’سبز‘ یا ’ماحول دوست‘ ہونے سے وابستہ کسی بھی ماحولیاتی فوائد کو نقصان پہنچاتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جب خالص برقی گاڑی کا انتخاب کرنے کی بات آتی ہے تو، کچھ سال پہلے کے مقابلے میں بہت بہتر رینج کے ساتھ ، وسیع پیمانے پر آپشن دستیاب نہیں تھے۔ میری پسندیدہ گاڑیوں میں سے کچھ یہ ہیں۔ شہر میں ڈرائیونگ کے لیے ہونڈا ای، ابارتھ 500 اور سیٹروئن ایمی۔ خاندان کے ساتھ نقل وحمل کے لیے ایسٹرا ، کیا نیرو ، اور جیپ اوینجر۔

قیمت کے اعتبار سے ایم جی زیڈ آر۔ ہیونڈائی آئیونک، اس کے پرکشش ڈیزائن کی وجہ سے۔ ڈرائیونگ کے ایک خوشگوار تجربے کے لیے مسیراٹی گران ٹورسمو فولگور۔ بی ایم ڈبلیو آئی سیون اور مرسڈیز بینز ایس کلاس، پرتعیش خصوصیات اور آرام دہ سفر کے لیے۔ ان تمام گاڑیوں کی کارکردگی بہتر کارکردگی ہے اور بہت سی دوسری خصوصیات بھی موجود ہیں۔

ہمیں گذشتہ ہفتے کے ’حیران کن‘ اعدادوشمار کی طرف واپس جانا اور کچھ تناظر کا اضافہ کرنا ہو گا۔

پیچھے دیکھنے کے آئینے پر ایک نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ 2000 میں  ٹیسلا اور بی وائی ڈی کی بنیاد بھی نہیں رکھی گئی تھی اور بنیادی طور پر کوئی بیٹری الیکٹرک گاڑیاں (بی ای وی) فروخت کے لیے دستیاب نہیں تھیں ، سوائے خلاف معمول ریوا جی ویز کے۔ لہٰذا ان کا مارکیٹ شیئر بنیادی طور پر صفر تھا، اور حال ہی میں 2019 (کووڈ کی وبا سے پہلے آخری معمول کی شے) تک بھی یہ پانچ فیصد سے کچھ کم ہی تھا۔

آج کل آپ 2017 کے آس پاس سے پانچ ہزار پاؤنڈ سے بھی کم قیمت کے مکمل الیکٹرک نسان لیف اور رینالٹ زوئی کے استعمال شدہ ماڈل تلاش کرسکتے ہیں۔ اگرچہ یہ اب بھی بہت سے لوگوں کی پہنچ سے باہر ہوسکتے ہیں لیکن زیادہ سستی الیکٹرک ڈرائیونگ کی طرف رجحان امید افزا ہے۔ (اور اچھے سودوں کو مت بھولیں۔)

اس لیے الیکٹرک کاریں کہیں نہیں جا رہیں اور اگر یہ کاریں غائب ہو گئیں تو آپ کو یقین ہونا چاہیے کہ ہماری زمین کو اس کا نقصان اٹھانا پڑے گا۔

یہ تحریر لکھاری کی ذاتی آرا پر مبنی ہے، انڈپینڈنٹ اردو کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی نقطۂ نظر