پشاور کی ایک مقامی عدالت نے پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنے والے ملزم کو تین ماہ قید اور پانچ ہزار جرمانے کی سزا سنائی ہے۔
پشاور فیملی کورٹ کے سینیئر سول جج غلام حمید کی عدالت نے 2022 سے چلنے والے مقدمے میں ملزم سجاد خان پر جرم ثابت ہونے کے بعد ہفتہ 20 اپریل کو سزا سنا دی ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق (جس کی کاپی انڈپینڈنٹ اردو کے پاس موجود ہے) اس مقدمے میں درخواست گزار اور ملزم کے وکلا کے دلائل سنے گئے جس میں ملزم پر پولیگیمی (ایک سے زیادہ شادی) ثابت ہونے کے بعد تین ماہ قید اور پانچ ہزاد جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
مقدمے کے مطابق، ’مجرم کی جانب سے جرمانے کی عدام ادائیگی پر تین مہینوں کے بعد مزید 15 دن قید کی سزا ہوگی۔‘
عدالتی فیصلے کے مطابق یہ سزا مسلم فیملی آرڈیننس 1961 کی شق نمبر چھ کی دفعہ پانچ کے تحت سنائی گئی ہے۔
اس شق میں لکھا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص آربیٹریشن کونسل آف پاکستان کی اجازت کے بغیر دوسرا نکاح نہیں کرے گا۔
اس شق کے مطاق دوسری شادی کرنے والا شخص آربیٹریشن کونسل میں ایک درخواست جمع کرے گا جس میں اس بات کو یقینی بنائے گا کہ دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی کی اجازت لی گئی ہے۔
درخواست میں دوسری شادی کے خواہش مند شخص دوسری شادی کرنے کی وجہ بھی بیان کرے گا اور اس کے بعد درخواست گزار اور ان کی پہلے سے موجود بیوی یا بیویاں اپنے لیے ایک نمائندہ منتخب کریں گی جو آربیٹریشن کونسل میں ان کی نمائندگی کرے گا۔
آربیٹریشن کونسل کیا ہے؟
آربیٹریشن کونسل آف پاکستان مسلم فیملی آرڈیننس کے تحت بنایا گیا ایک سرکاری ادارہ ہے جہاں پر میاں بیوی کے مابین تنازعات کو حل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
اس کونسل میں طلاق یا خلع کے بعد بھی عدالتی فیصلہ جمع کیاجاتا ہے اور آربیٹریشن کونسل کی کوشش ہوتی ہے کہ طلاق یا خلع کے بغیر میاں بیوی کے مابین تنازعے کو حل کیا جائے۔
تاہم آربیٹریشن کونسل میاں بیوی میں کسی کو بھی کسی فیصلے پر مجبور نہیں کر سکتا اور وہ صرف ثالثی کا کردار ادا کرسکتا ہے اور دونوں کو سننے کے لیے بلا سکتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مسلم فیملی آرڈیننس کی شق نمبر چھ کے مطابق اگر پہلے سے موجود بیوی یا بیویوں کی اجازت کے بغیر کسی نے دوسری شادی کی، تو اس کی سزا ایک ماہ سے تین ماہ قید اور پانچ ہزار سے ایک لاکھ تک جرمانہ ہوگا۔
اسی طرح بغیر اجازت کے دوسری شادی کرنے پر شوہر پہلی بیوی کو پورا حق مہر ادا کرنے کا پابند ہوگا۔ اسی طرح اگر کسی شخص نے بیوی کو طلاق دے دی، تو وہ شخص آربیٹریشن کونسل کو طلاق کے بارے میں آگاہ کرنے کے لیے پابند ہوگا۔
آربیٹریشن کونسل اس بات کا پابند ہوگا کہ اگر بیوی طلاق کے دوران حاملہ ہے، تو بچے کی پیدائش تک طلاق واقع نہیں ہوگی اور نہ آربیٹریشن کونسل طلاق کا سرٹیفیکیٹ جاری کرے گا۔
سجید اینڈ طارق افغان ایسوسی ایٹس فرم کے پشاور ہائی کورٹ کے وکیل سجید آفریدی نے انڈپینڈنٹ اردو کو اس فیصلے کے حوالے سے بتایا کہ سزا یافتہ شخص سول عدالت میں سزا ختم کرنے یا ضمانت کے لیے درخواست دے سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا، ’مسلم فیملی آرڈیننس کی بعض شقوں کو وفاقی شرعی عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا جس میں دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی کی اجازت کی شق بھی شامل ہے لیکن اس پر ابھی تک فیڈرل شرعی عدالت کا کوئی فیصلہ جاری نہیں ہوا ہے۔‘
سجید نے بتایا کہ شرعی قوانین میں دوسری شادی کے لیے اجازت کی شرط موجود نہیں ہے لیکن پاکستانی قانون کے مسلم فیملی آرڈیننس میں موجود ہے کہ دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی کی اجازت لازمی ہے۔
ان سے جب پوچھا گیا کہ اس سزا کے بعد کیا نکاح ٹوٹ جائے گا، تو اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق سزا کا نکاح ٹوٹنے سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نکاح اپنی جگہ بحال رہے گا۔