آئی ایم ایف کی جانب سے 1.1 ارب ڈالر موصول ہو گئے: سٹیٹ بینک

پاکستان کے مرکزی بینک (سٹیٹ بینک آف پاکستان) کی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے بینک کے اکاؤنٹ میں 828 ملین ایس ڈی آر یا تقریباً 1.1 ارب ڈالر موصول ہو گئے ہیں۔

ایک غیر ملکی کرنسی ڈیلر 25 فروری 2022 کو کراچی میں ایک دکان پر امریکی ڈالر کے بل گن رہا ہے (اے ایف پی)

آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ نے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت دوسرا جائزہ مکمل کرتے ہوئے پاکستان کے لیے 828 ملین ایس ڈی آر (1.1 ارب ڈالر) کی رقم منظور کر لی ہے۔

پاکستان کے مرکزی بینک (سٹیٹ بینک آف پاکستان) کی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے بینک کے اکاؤنٹ میں 828 ملین ایس ڈی آر یا تقریباً 1.1 ارب ڈالر موصول ہو گئے ہیں۔

بیان کے مطابق سٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر میں یہ رقم تین مئی 2024 کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران ظاہر ہو گی۔

وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کے تحت آخری مالیاتی قسط کی منظوری پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قسط ملنے سے پاکستان میں مزید معاشی استحکام آئے گا۔

ایوان وزیر اعظم سے منگل کو جاری کیے جانے والے بیان میں شہباز شریدف نے کہا کہ ’2016 میں میرے قائد نوازشریف نے آئی ایم ایف پروگرام مکمل کیا تھا، یہ ایس بی اے دوسر ا پروگرام ہے جو مکمل ہورہا ہے۔‘

بیان میں کہا گیا کہ ’16 ماہ کی حکومت کے دوران پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے میں آئی ایم ایف سے یہ معاہدہ اہم ثابت ہوا تھا اور پاکستان کے معاشی تحفظ کے لیے تلخ اور مشکل فیصلے کیے لیکن ان کے ثمرات معاشی استحکام کی صورت سامنے آرہے ہیں۔‘

بیان میں وزیر اعظم نے کہا کہ ’قرض لینا کامیابی نہیں، کامیابی اس دن ہوگی جس دِن قرض سے نجات پائیں گے، اسی جذبے سے درست سمت میں تسلسل سے محنت جاری رہی تو قرض سے نجات اور معاشی خوش حالی کا دور بھی جلد آئے گا۔‘

وزیراعظم نے وزیرخزانہ محمد اورنگزیب سمیت پوری معاشی ٹیم کی کاوشوں کی تعریف کرتے ہوئے آئی ایم ایف کی ایم ڈی کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے پاکستان کا ’مشکل وقت میں ساتھ دیا۔‘

گذشتہ روز بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے پیر کو واشنگٹن میں سٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کے تحت پاکستان کو ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی آخری قسط جاری کرنے کی منظوری دے دی تھی۔

توقع کی جا رہی ہے کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ کے اس فیصلے کے بعد سٹینڈ بائی ارینجمنٹ ایگریمنٹ کی آخری قسط رواں ہفتے کے دوران سٹیٹ بینک کو مل جائے گی۔

اپنے اعلامیے میں آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان نے دوسرا جائزہ کامیابی سے مکمل کرلیا ہے، پاکستان نے جولائی 2023 میں آئی ایم ایف سے 9 ماہ کا قرض پروگرام لیا تھا اور پاکستان نے قرض پروگرام کے اہداف کے حصول میں سنجیدہ کوششیں کیں۔

وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے اتوار کو عالمی مالیاتی ادارے کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے عالمی اقتصادی فورم کے موقع پر اہم ملاقات کی تھی۔

وزیراعظم نے گذشتہ سال آئی ایم ایف سے تین ارب امریکی ڈالر کا سٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) معاہدے کے تحت قرض کے حصول کی حمایت پر کرسٹالینا جارجیوا کا شکریہ ادا کیا۔

ایم ڈی آئی ایم ایف نے پچھلے سال سٹینڈ بائے ارینجمینٹ کے حوالے سے وزیراعظم کے قائدانہ کردار کو سراہا۔

وزیراعظم نے ایم ڈی آئی ایم ایف کو بتایا کہ ان کی حکومت پاکستان کی معیشت کو دوبارہ پٹری پر لانے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔

انہوں نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں اپنی مالیاتی ٹیم کو اصلاحات کرنے، سخت مالیاتی نظم و ضبط کو یقینی بنانے اور ایسی دانشمندانہ پالیسیوں پر عمل کرنے کی ہدایت کی جو میکرو اکنامک استحکام اور پائیدار اقتصادی ترقی کو یقینی بنائیں۔

فریقین نے پاکستان کے آئی ایم ایف کے ایک اور پروگرام میں داخل ہونے پر بھی تبادلہ خیال کیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ گذشتہ سال میں حاصل ہونے والے فوائد کو مستحکم کیا جائے اور اس کی اقتصادی ترقی کی رفتار مثبت رہے۔

ایم ڈی آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ جاری پروگرام بشمول جائزہ کے عمل کے بارے  اپنے ادارے کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔

وزیراعظم نے ایم ڈی آئی ایم ایف کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔

اس سے قبل بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے ڈائریکٹر جہاد ازعور نے 18 اپریل 2024 کو کہا تھا کہ آئی ایم ایف پاکستان کی مدد کے لیے تیار ہے اور فی الحال اصلاحات کا پیکیج نئے پروگرام کے حجم سے زیادہ اہم ہے۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق جہاد ازعور نے آئی ایم ایف 2024 کے موسمِ بہار 2024 تقریب کے حاشیے پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’میرے خیال سے اس مرحلے پر جو چیز اہم ہے وہ یہ ہے کہ پروگرام میں تیزی لائی جائے، اصلاحات کے ڈھانچے کو مزید پھیلایا جائے تاکہ پاکستان اپنی پوری صلاحیت کے ساتھ ترقی کا موقع دیا جا سکے۔‘

اس وقت پاکستان کے وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب امریکہ کے دورے پر تھے جہاں ان کی امریکی حکام کے علاوہ آئی ایم ایف کے عہدے داروں سے بھی ملاقاتیں ہوئی تھیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خبر رساں ادارے اے ایف پی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ پاکستان آئی ایم ایف سے اربوں ڈالر کے قرضے کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔ اس سے قبل کی رپورٹوں میں پاکستان کی جانب سے چھ سے آٹھ ارب ڈالر کے ای ایف ایف پیکج میں دلچسپی ظاہر کی گئی تھی جو تین سال پر محیط ہے تاکہ ملک کے معاشی استحکام کو تقویت ملے۔

مختلف ملاقاتوں میں پاکستانی وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کی جانب سے تجویز کردہ اصلاحات کا ذکر کیا تاکہ موجودہ پروگراموں کے لیے مذاکرات کے دوران طے شدہ اہداف کو پورا کیا جا سکے۔

ان میں سے ایک ملاقات میں محمد اورنگزیب نے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) کی ہیلا چیکروہو کو پاکستان کے ٹیکس، توانائی اور نجکاری کے شعبوں میں جاری اصلاحات سے بھی آگاہ کیا۔

اس کے علاوہ پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ایکس اکاؤنٹ پر 18 اپریل 2024 کو پوسٹ کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ’امریکی محکمہ خارجہ کے نائب معاون ڈونلڈ لو اور ڈپٹی اسسٹنٹ سیکرٹری وزیر الزبتھ ہورسٹ نے ورلڈ بینک کے ہیڈکوارٹرز میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات کی جس میں پاک امریکہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے واشنگٹن کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔‘

بیان کے مطابق دونوں وفود کے درمیان متبادل توانائی، زراعت، آب و ہوا کی بہتری اور ٹیکنالوجی انڈسٹری میں تعاون پر زور دیتے ہوئے اقتصادی شراکت داری کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کرنے کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’وزیر خزانہ نے پاکستان کے اصلاحاتی ایجنڈے پر بریفنگ دی جس میں ٹیکس بیس کو وسیع کرنا، توانائی کے شعبے کو ہموار کرنا اور نجکاری شامل ہیں۔‘

وزارت خزانہ کے مطابق ملاقات میں آئی ٹی، قابل تجدید توانائی، زراعت اور معدنیات نکالنے میں امریکی سرمایہ کاری کے مواقع کی نشاندہی کی گئی۔ جبکہ پاکستان نے باہمی ترقی کے لیے یو ایس انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ فنانس کارپوریشن اور ایگزم بینک کے ساتھ قریبی تعاون کا اعادہ بھی کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت