چالیس سال کے لگ بھگ عمر کا وہ آدمی جسے پہلے پھیپڑوں کی کوئی تکلیف نہیں تھی وہ امریکہ میں ویپنگ کا شکار ہونے والا آٹھواں انسان تھا۔ مئی میں ای سگریٹ سے ہونے والی پہلی ہلاکت رپورٹ ہوئی تھی جو مسوری ڈیپارٹمنٹ آف ہیلتھ امریکہ کی جانب سے رپورٹ کی گئی تھی۔
وہ ہسپتال جہاں چالیس سال کے لگ بھگ اس مریض کی موت ہوئی وہاں کام کرنے والے ڈاکٹر مائیکل پلیسکو کے مطابق ’یہ ایک بدقسمت انسان کا کیس ہے، جسے پہلے کوئی بیماری نہیں تھی اور جس نے درد میں کمی کے لیے ویپنگ کا انتخاب کیا تھا۔‘
طبی ماہرین کے مطابق ہلاک ہونے والے شخص کے پھیپھڑے اس قابل نہیں رہے تھے کہ وہ اس کے جسم کو مطلوبہ آکسیجن فراہم کر پاتے۔ وہ انفیکشن کی وجہ سے سوج چکے تھے۔
ڈاکٹر پلیسکو نے بتایا ’اسے سانس پھول جانے کی وجہ سے لایا گیا اور بہت جلد یہ مرض اتنا بگڑا کہ قابو پانا ممکن نہیں رہا۔ یہ سانس کی شدید تکلیف میں بدل گیا۔ ایک مرتبہ ویپنگ سے پھیپھڑے خراب ہو جائیں وہ بہت جلدی بری صورت حال میں تبدیل ہو سکتے ہیں۔ ہو سکتا ہے اس میں کچھ ایسے عوامل بھی ہوں جنہیں ہم نہیں جانتے۔‘
ای سگریٹ میں کچھ ایسے ذرات ہوتے ہیں جنہیں ذائقے کے لیے شامل کیا جاتا ہے۔ شروع میں کیے جانے والے تجربات سے معلوم ہوا تھا کہ یہ پھیپڑوں کی سانس پہنچانے والی نالیوں اور خون کی رگوں کو متاثر کرتے ہیں۔ لیکن اس معاملے میں ابھی مزید ریسرچ کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
میسوری میں ہی اگست 2019 کے اواخر سے اب تک 22 ایسے کیس رپورٹ ہو چکے ہیں۔ علامات میں کھانسی، سانس لینے میں تنگی، سینے کا درد، چکر، قے، اسہال اور وزن کا کم ہونا شامل ہیں۔
کوئی ایک جز اب تک ایسا نہیں جانا جا سکا جو ای سگریٹ کو اس قدر نقصان دینے والا بنا سکتا ہے۔ زیادہ تر مریضوں کا کہنا تھا کہ وہ ویپنگ کے لیے ٹی ایچ سی والے فلیور استعمال کرتے تھے۔ واضح رہے کہ یہ کیمیکل نشہ آور دوا ماریوانا (چرس کی ایک قسم) میں پایا جاتا ہے۔ کچھ مریضوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ خالی نکوٹین کے لیے ای سگریٹ پیتے تھے۔
مقامی ہیلتھ سروس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رینڈل ولیمز نے ہلاک ہونے والے شخص کے لواحقین سے تعزیت کے بعد اپنے بیان میں کہا کہ ’ہم دوبارہ انتباہ کرتے ہیں کہ سی ڈی سی (محکمہ صحت) کی ہدایات کے مطابق ای سگریٹ سے پرہیز کریں، خاص طور پر اگر آپ اپنی صحت کے بارے میں محتاط رہنا چاہتے ہیں۔‘
امریکہ میں ایف ڈی اے کا ادارہ اور طبی ماہرین مسلسل اس پراسرار بیماری کے بارے میں تحقیق کر رہے ہیں جس میں اب تک 530 مریض سامنے آ چکے ہیں اور جن میں سے چند کی حالت تشویش ناک تھی۔
وسنکنسن اینڈ یلیونس کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق 84 فیصد مریضوں نے ڈاکٹروں کو بتایا کہ انہوں نے اپنی ای سگریٹ میں ٹی ایچ سی کا استعمال کیا تھا۔ انہوں نے 14 مختلف برانڈز کا ذکر کیا جن میں سے آن لائن فروخت ہونے والا ڈینک ویپ نامی برانڈ سب سے زیادہ استعمال ہوا تھا۔
مریضوں نے صرف نکوٹین کے لیے استعمال ہونے والے 13 مختلف برانڈز کے بارے میں بھی بتایا۔
طبی ماہرین بالخصوص اس چیز پر اصرار کرتے ہیں کہ ای سگریٹ خریدنے کے معاملے میں خصوصی احتیاط کی جائے۔ ان میں کسی بھی قسم کا مواد اپنی طرف سے شامل نہ کیا جائے۔ درج بالا علامات میں سے کوئی بھی علامت محسوس ہو تو فورا ڈاکٹر سے رابطہ کیا جائے۔
© The Independent