پاکستانی ٹیم اس وقت ملائیشیا میں جاری اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں شریک ہے جہاں وہ اپنی اچھی کارکردگی کی بنیاد پر فائنل تک رسائی حاصل کر چکی ہے۔
پاکستان ہاکی ٹیم کی اس کارکردگی پر انڈپینڈنٹ اردو نے ہاکی کے سابق کھلاڑی اور اولمپیئن توقیر ڈار سے خصوصی گفتگو کی تاکہ اس ٹورنامنٹ کی اہمیت اور اس میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی پر ان کی رائے جان سکیں۔
توقیر ڈار نے بتایا کہ ’ہاکی فیڈریشن کئی حصوں میں تقسیم ہو چکی ہے اور کھلاڑیوں کی کوئی سرپرستی نہیں ہے، نہ ہی انہیں سہولیات میسر ہیں اور نہ ہی بہتر تربیت دی گئی۔ اس کے باوجود ان کی کارکردگی ناقابل یقین ہے۔ انہیں کوئی بہتری دکھائی نہیں دے رہی لیکن ان کی کارکردگی اچھی ہونا حیران کن ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اذلان شاہ کپ ورلڈ ہاکی فیڈریشن کا تیسرا بڑا ایونٹ ہوتا ہے۔ اس بار اس میں دنیا کی بڑی ٹیمیں اور کھلاڑی حصہ نہیں لے رہے۔ البتہ دوسرے ملکوں کی بی ٹیموں کے مقابلے میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی بہتر ہونا خوش آئند ہے، کیونکہ ہماری رینکنگ 15ویں نمبر تک گر چکی ہے۔‘
سابق اولمپیئن نے کہا کہ ’اگر یہ کپ جیتتے ہیں تو رینکنگ 10، 12 تک آ جائے گی۔ عالمی سطح پر بھی ٹیم کی اہمیت بڑھے گی اور کھلاڑیوں کو عالمی لیگز کھیلنے میں مدد ملے گی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
توقیر ڈار کے بقول: ’جس طرح کے ہمارے ملک میں حالات ہیں اس کے مطابق تو یہ کامیابی بہت بڑی ہے مگر عالمی سطح پر اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرنے کے لیے لڑکوں کو نوکریاں اور سہولیات دینے میں سنجیدگی دکھانا ہو گی۔ کم از کم ہاکی فیڈریشن کی تقسیم ہی ختم کر کے ایک مضبوط فیڈریشن بنائی جائے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’فیڈریشن کی تقسیم کے باعث اس ٹورنامنٹ کے لیے ایک کی بجائے دو کیمپ لگے رہے اور ان میں سے کھلاڑی منتخب کیے گئے ہیں۔‘
بقول توقیر ڈار: ’بیشتر تو ٹھیک ہیں لیکن تین چار لڑکے سفارشی ہیں، ان کی جگہ بہتر کھلاڑی موجود تھے، انہیں شامل کر لیا جاتا تو کارکردگی اور بھی بہتر ہو سکتی تھی۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’اگر پاکستانی ٹیم یہ کپ جیتتی ہے تو اس کامیابی کو برقرار رکھنے اور عالمی سطح کے کھلاڑی تیار کرنے کے لیے سنجیدگی سے سوچنا ہو گا۔‘