’انسان دوست کیڑے‘ پال کر لاکھوں روپے کمانے والی راولپنڈی کی خاتون

طاہرہ انجم نے ڈیڑھ سال قبل پرندوں کی خوراک بننے والے ’میل ورمز‘ پالنے کا آئیڈیا یوٹیوب سے لیا اور اب وہ اس سے ماہانہ لاکھوں روپے کماتی ہیں۔

راولپنڈی سے تعلق رکھنے والی طاہرہ انجم نے ڈیڑھ سال قبل پرندوں کی خوراک بننے والے ’میل ورمز‘ پالنے کا آئیڈیا یوٹیوب سے لیا اور اب وہ اس سے ماہانہ لاکھوں روپے کماتی ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں طاہرہ نے بتایا کہ انہوں نے اس کام کے بارے میں یوٹیوب سے سیکھا اور پھر اپنے شوہر سے مشورہ کرکے لاہور سے ایک ہزار کیڑے منگوائے۔

’میں نے مسلسل چھ سے آٹھ ماہ ان کی نشوونما کرتے ہوئے اس کی نسل کو بڑھانے کی کوشش کی اور اب الحمداللہ میرے پاس لاکھوں کی تعداد میں ’میل ورمز‘ موجود ہیں جو میں نے خود تیار کیے ہیں اور اب میں انہیں خود آن لائن سیل کر رہی ہوں۔‘

بقول طاہرہ انہوں نے ایک کیڑا 30 روپے میں خریدا تھا اور اب وہ فی کیڑا ایک روپے کے حساب سے فروخت کر رہی ہیں۔

میل ورم فارمنگ کیا ہے؟

میل ورمز ایسے کیڑے ہیں جو سبزیاں، چارہ اور دیگر صاف ستھری غذا کھاتے ہیں۔ ان کے جسم میں پروٹین، آئرن، فائبر اور دوسرے اہم مادے موجود ہوتے ہیں  جس کی وجہ سے انہیں مختلف جانوروں، پرندوں اور مچھلیوں کے لیے بہترین خوراک کے طور پر  استعمال کیا جاتا ہے۔

طاہرہ انجم نے بتایا: ’میل ورم ڈارکلنگ بیٹل کا لاروا ہے۔ اس ایک کیڑے کی مدت چار ماہ ہوتی ہے، جو اس عرصے میں اپنے جیسے 400 مزید کیڑے پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ میں نے جو کیڑے پال رکھے ہیں انہیں امریکن بریڈ کہا جاتا ہے، جس کی افزائش کے چار مراحل ہوتے ہیں، جس میں انڈہ، لاروا، پیوپا اور بیٹل شامل ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بقول طاہرہ: ’قدرتی ماحول میں رہنے والے پرندے دانے کے ساتھ کیڑے مکوڑے بھی کھاتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ زیادہ مضبوط اور صحت مند ہوتے ہیں اور بیماریوں کا بھرپور مقابلہ کرنے کے علاوہ ان میں انڈے دینے کی صلاحیت بھی زیادہ ہوتی ہے، اس لیے پالتو پرندوں اور مچھلیوں کی نشوونما اور افزائش کے لیے میل ورمز بہترین قدرتی غذا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’میرے پاس ایک ’میل ورم‘ ہے اور ایک ’سوپر میل ورم‘ ہے، لیکن زیادہ منافع بخش میل ورم ہے جو زیادہ تر پرندوں کو کھلایا جاتا ہے۔ میل ورم فارمنگ ایک انتہائی منافع بخش کاروبار ہے کیونکہ چار ماہ میں یہ چار سو گنا مزید بڑھتا ہے جس کی مانگ پاکستان میں آج کل بہت زیادہ ہے۔‘

طاہرہ نے بتایا کہ وہ ایک کیڑا ایک روپے میں فروخت کرتی ہیں اور اس کے لیے انہوں نے پہلے سے ہی اس کی گرامنگ نکالی ہوئی ہے۔ ایک ہزار کیڑوں کا وزن 125 گرام جبکہ آٹھ ہزار کیڑوں کا وزن ایک کلو گرام کا ہوتا ہے۔

طاہرہ یہ کاروبار آن لائن کرتی ہیں اور ان کیڑوں کو ڈبوں میں پیک کرکے انہیں کوریئر کے ذریعے اپنے گاہکوں تک پہنچاتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس کی فارمنگ بہت زیادہ آسان ہے۔ انہیں گھر کے اندر بھی رکھا جاسکتا ہے کیونکہ ان کی نہ تو کوئی بدبو، نہ کوئی آواز اور نہ ہی یہ اپنے ڈبوں سے باہر نکلتے ہیں۔

میلز ورمز کی خوراک اور حفاظت کے لیے کیا چیز اہم ہے؟

طاہرہ نے بتایا کہ وہ ان کی نشوونما کے لیے خوراک میں انہیں آٹے کا چوکر دیتی ہیں جبکہ پانی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے انہیں مختلف سبزیاں دی جاتی ہیں،  جس میں گاجر،کدو، شلجم اور آلو شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان کیڑوں کے لیے درجہ حرارت کا برقرار رکھنا بھی بہت ضروری ہے اور ان کے درجہ حرارت اور نمی کو 50 سے 70 فیصد کے تناسب سے رکھنا چاہیے، جس سے یہ تیزی سے بڑھتے ہیں۔

طاہرہ کے مطابق ان کیڑوں کو بس صرف باقی حشرات سے بچانا ضروری ہوتا کیونکہ وہ کسی بھی وقت ان  کیڑوں پر حملہ کرکے انہیں مار سکتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس کام میں ان کے شوہر ان کا ساتھ دیتے ہیں اور عموماً لوگوں کی جانب سے انہیں تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے کہ ’آپ یہ کیا کام کر رہی ہیں لیکن میرے اس کام کے پیچھے مقصد یہی ہے کہ یہ پولٹری فیڈ کے متبادل ہو  تاکہ لوگ کو غذا سے بھرپور خوراک اور انڈے حاصل ہوں تاکہ یہ کام مزید پھیل سکے۔‘

بقول طاہرہ ان کے شوہر اس فیڈ کے بارے میں لوگوں کو مفت آگاہی بھی فراہم کرتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میری کہانی