منفی کردار پسند کرنے والی چلبلی اور شرارتی اداکارہ حرا خان

حرا خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ وہ منفی کردار اس لیے پسند کرتی ہیں کہ یہ زندگی کے زیادہ قریب ہوتے ہیں۔

چلبلی اور شرارتی انداز والی حرا خان نے حالیہ چند سالوں میں اداکاری میں اپنی منفرد پہچان بنالی ہے اور آج ان کا شمار پاکستان کی ان اداکاراؤں میں ہوتا ہے جن کا مستقبل تابناک نظر آتا ہے۔

عام طور پر اداکاروں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ تعلیم پر زیادہ توجہ نہیں دیتے، لیکن حرا خان برطانیہ کے لندن سکول آف اکنامکس سے ڈیجیٹل انوویشن اینڈ منیجمنٹ میں بی ایس سی کی ڈگری رکھتی ہیں اور وہ اس کے بعد ہی اداکاری کے شعبے میں آئی ہیں۔

ویسے آپ کو یاد دلاتے چلیں کہ حرا خان مس ویٹ کے مقابلے کی فاتح ہیں مگر انہوں نے ماڈلنگ کی جگہ اداکاری کو ترجیح دی۔

کچھ عرصہ قبل حرا خان سے ہماری ملاقات مئی میں شروع ہونے والے ڈرامے ’ایک چبھن سی‘ کے سیٹ پر ہوئی، جس کے ہدایت کار محسن طلعت ہیں۔

جب انٹرویو کے لیے بیٹھے تو میرا ان سے پہلا سوال یہ تھا کہ کیا وہ اس مرتبہ بھی منفی کردار اس لیے کر رہی ہیں، کیونکہ ان کے منفی کردار کافی مقبول رہے ہیں؟

جس پر انہوں نے کہا کہ ’میں ’ایک چبھن سی‘ میں بھی منفی کردار ہی ادا کر رہی ہوں۔ میرے کردار کا نام ماہم ہے اور باقی سب جب یہ ڈرامہ دیکھیں گے تو پتہ چلے گا۔‘

منفی کرداروں کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ’حقیقت سے قریب تر کردار ہی عوام میں مقبول ہیں۔ حقیقت سے دور کوئی کردار عوام میں پذیرائی حاصل نہیں کر پاتا۔‘

لیکن حرا خان کا کہنا ہے کہ ان کی رائے میں ان کا سب سے اچھا کردار جو مقبول ہوا وہ ڈراما ’وہ پاگل سی‘ کی سارہ کا تھا، جس میں عوام کو پسند آیا  کہ یہ لڑکی اپنے لیے خود آواز اٹھا سکتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حرا خان کا خیال ہے کہ ’زندگی میں اگر منفی چیزیں نہ ہوں اور کوئی ایسا کردار نہ ہو تو زندگی کتنی سیدھی سی ہو گی‘ تو جب اصل زندگی میں ایسا ہوتا ہے تو ایسے لوگوں کے کردار کرنے وہ آجاتی ہیں۔

حرا خان نے بتایا کہ 2017 میں مس ویٹ کا مقابلہ جیتنے کے بعد وہ لندن چلی گئی تھیں جہاں سے انہوں نے ڈیجیٹل انوویشن اینڈ منیجمنٹ میں بی ایس سی کی ڈگری لندن سکول آف اکنامکس سے حاصل کی کیونکہ ان کی رائے میں ’تعلیم بہت اہم ہے اور چاہے آپ زندگی میں اس شعبے میں براہ راست کام نہ بھی کریں تب بھی وہ محنت کرنا ضرور سکھا دیتی ہے۔‘

حرا خان کا کہنا ہے کہ وہ بچپن ہی سے اداکاری کرنا چاہتی تھیں، تھیٹر میں بھی انہوں نے اسی لیے کام کیا تھا کیونکہ وہ ہمیشہ ہی سے پرفارمنگ آرٹس میں اچھی رہی ہیں۔

حرا خان نے کہا کہ وہ بابر علی سے اس لحاظ سے متاثر ہیں کہ انہوں نے ان سے سیکھا کہ اپنا کام ٹھیک سے انجام دینا چاہیے اور ڈراما ’وہ پاگل سی‘ کے دوران انہوں نے ان سے یہی سیکھا کہ کسی اور کے کام سے آپ کا کوئی سروکار نہیں ہونا چاہیے۔

ڈراما ’میرے ہم سفر‘ کی رومی کے کردار کے بارے میں حرا نے بتایا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ وہ رومی سے کہیں کہیں ملتی ہیں۔ اس میں انہوں نے 16 سال کی حرا خان کا کوئی حصہ دکھایا تھا، تو وہ جیسے اس وقت میں واپس چلی گئی تھیں۔

 حرا نے ایک ویڈیو شیئر کی تھی جس میں وہ اپنے شوہر ارسلان کو شادی کے لیے پروپوز کر رہی ہیں۔ اس حوالے سے انہوں نے بتایا: ’اس شخص نے میرے لیے اتنا کیا تھا کہ اگر یہ کام بھی میں اس سے کرنے کی توقع رکھتی تو میں بہت خود غرض سمجھی جاتی، اس لیے میں نے یہ قدم اٹھایا تھا۔‘

اس سب کی تیاری کے لیے حرا نے اپنی بہن کی مدد لی تھی اور دو دن اس کی تیاری کی تھی۔ وہ عمل اور پھر رقص اور یہ سارے کا سارا ایک ساتھ فلمایا گیا تھا۔

اتنی جلدی شادی کرنے کے سوال پر حرا کا کہنا تھا کہ اگر اس وقت ان کی شادی نہ ہوتی اور ارسلان سے ہی نہ ہوتی تو پھر کسی سے بھی کبھی نہیں ہوتی۔

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

A post shared by Hira Khan (@hirrakhann)

حرا سوشل میڈیا پر کافی متحرک ہیں۔ وہ اپنے پرستاروں سے انسٹاگرام کے ذریعے مسلسل رابطے میں رہتی ہیں۔ انہیں جواب بھی دیتی ہیں اور ان کی لکھی چیزیں بھی پڑھتی ہیں۔

حرا نے بتایا کہ اگرچہ انہیں اب تک کسی فلم کی باقاعدہ پیشکش نہیں ہوئی ہے تاہم ایک فلم کا تجربہ کافی برا تھا، اسی لیے وہ کافی محتاط ہیں اور جب کوئی اچھا سکرپٹ کسی اچھے ہدایت کار کے ساتھ ملے گا، تب وہ اسے دیکھیں گی۔

لیکن انہوں نے بتایا کہ ایک بڑے ہدایت کار کے ساتھ انہوں نے ایک بڑا کام کیا ہے جس میں انہوں نے فلم کی خواہشات پوری کرلی ہیں مگر فی الحال وہ اس کا نام بتانے سے قاصر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کی مزید معلومات میں پانچ سے چھ مہینے لگ جائیں گے۔

حرا خان نے کہا کہ ان کی آواز ایسی نہیں ہے کہ وہ گانا گا سکیں لیکن میزبانی کی پیشکش انہیں کافی ہوئی ہے اور وہ مستقبل میں یہ کر سکتی ہیں لیکن اس وقت وہ اداکاری پر ہی توجہ دینا چاہتی ہیں۔

حرا اس بات سے متفق نہیں ہیں کہ ڈرامے یکسانیت کا شکار ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’مصنف نے اگر ایک کردار لکھا ہے تو اداکار کا بھی کام ہے کہ وہ اس میں اپنا کام بھی اپنائے۔ جیسے ’وہ پاگل سی‘ میں سارہ کا جو کردار تھا وہ آخر میں ایسا نہیں لکھا ہوا تھا، تو اس لیے ضروری ہے کہ اگر وہ نہیں ہے تو اسے ٹھیک کر لیں۔‘

انٹرویو میں حرا خان نے ہمیں بتایا کہ وہ اور ان کے شوہر اکثر تھائی لینڈ جاتے رہتے ہیں، اس لیے جسے ان سے ملنے کا شوق ہو وہ تھائی لینڈ جائے تو ملنے کے امکانات بہت زیادہ ہوں گے۔

آخر میں حرا خان نے بتایا کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ ایک شارٹ فلم کر چکی ہیں اور ان دونوں کو ایک ڈرامے کی پیشکش بھی ہوئی تھی لیکن اس کا سکرپٹ اچھا نہیں تھا اس لیے وہ نہیں کر سکے۔ اب امید ہے کہ جلد ہی کوئی اچھی کہانی ملے گی تو ایک ساتھ بھی کام ضرور کریں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹی وی