کیا میکسیکو کی پہلی خاتون صدر کلاڈیا ’کٹھ پتلی‘ ثابت ہوں گی؟

کلاڈیا شین بام کی فتح میکسیکو کے لیے ایک بڑی پیش رفت ہے، جو اپنی مردانہ معاشرت اور دنیا کی دوسری سب سے بڑی رومن کیتھولک آبادی کا گھر ہے، جس نے برسوں سے خواتین کے لیے زیادہ روایتی اقدار اور کرداروں پر زور دیا ہے۔

کلاڈیا شین بام میکسیکو کی پہلی خاتون صدر بننے کو تیار ہیں۔ انہیں اپنے سرپرست اور سبکدوش ہونے والے صدر آندریس مینوئل لوپیز اوبراڈور کی حمایت وراثت میں ملی ہے، جن کی غریبوں میں مقبولیت نے انہیں کامیابی دلانے میں مدد کی۔

کم از کم پانچ ایگزٹ پولز کے مطابق میکسکیو سٹی کی سابق میئر کلاڈیا نے صدارتی انتخاب جیت لیا ہے جبکہ رائے عامہ کے تجزیہ کار پیرامیٹریا نے حکمراں مورینا پارٹی کے امیدوار کو 56 فیصد ووٹ ملنے کی پیش گوئی کی ہے۔

پیرامیٹریا نے پیش گوئی کی ہے کہ حزب اختلاف کے امیدوار زوچٹل گالویز 30 فیصد ووٹ حاصل کریں گے۔ وہ ملکی آئین کے مطابق چھ سال تک اس عہدے پر رہیں گی۔

نئی خاتون صدر کون ہیں؟

کلاڈیا شین بام پارڈو 24 جون 1962 کو میکسیکو سٹی میں پیدا ہوئیں۔ ان کا خاندان سائنس دانوں پر مشتمل ہے اور وہ اپنے والدین کی دوسری بیٹی ہیں۔ ان کے والد کارلوس کیمسٹ ہیں جبکہ ان کی والدہ اینی ایک حیاتیات دان ہیں۔ دونوں 1968 میں میکسیکو کی طلبہ تحریک میں شامل تھے۔

کلاڈیا نے کالج آف سائنسز اینڈ ہیومینیٹیز (سی سی ایچ)، پلانٹل سور کے ہائی سکول میں تعلیم حاصل کی۔ بعد میں انہوں نے فیکلٹی آف سائنس اور میکسیکو کی قومی خودمختار یونیورسٹی میں طبیعیات کی تعلیم حاصل کی، جہاں سے انہوں نے 1989 میں گریجویشن کیا۔

انہوں نے معروف یو این اے ایم سے انرجی انجینیئرنگ میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ 1995 میں وہ یو این اے ایم فیکلٹی آف انجینیئرنگ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے والی پہلی خاتون بن گئیں۔ ان کا ڈاکٹریٹ کا مقالہ بعنوان ’میکسیکو میں رہائشی توانائی کے رجحانات اور نقطہ نظر‘ نے ملک کے توانائی کے منظرنامے کے بارے میں ان کی گہری سوچ کو ظاہر کیا۔

سنہ 1995 میں کلاڈیا لارنس برکلے لیبارٹری میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے ایک سکالرشپ پر چار سال کے لیے کیلیفورنیا چلی گئیں۔ اسی سال وہ انجینیئرنگ انسٹی ٹیوٹ کے تعلیمی عملے میں شامل ہوگئیں۔

کلاڈیا نے سرکاری ایجنسیوں اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے دیگر اعلیٰ سطح کے عہدوں پر بھی کام کیا ہے۔

کلاڈیا کا سیاسی کیریئر

عوامی خدمت میں ان کا سفر 2000 میں اس وقت شروع ہوا جب انہوں نے وفاقی ضلع کے سیکریٹری ماحولیات کا عہدہ سنبھالا۔ سنہ 2006 میں انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور اینڈریس لوپیز اوبراڈور کی صدارتی مہم میں بطور ترجمان شامل ہو گئیں۔

اس کے بعد انہوں نے اوبراڈور کی قیادت میں قومی ورثے کی سیکرٹری دفاع کا کردار ادا کیا۔ عوامی خدمت کے لیے ان کی لگن کی مزید مثال توانائی کی اصلاحاتی تحریک کی کوآرڈینیشن سے ملتی ہے، جہاں انہوں نے قانون سازی اور بحث کے لیے ’اڈیلیٹاس‘ نامی احتجاجی بریگیڈ کی قیادت کی۔

کلاڈیا کا سیاسی کیریئر ان کی قیادت اور لگن کا ثبوت ہے۔ 2015 میں انہوں نے تلپن میئر کے دفتر کی قیادت کے لیے منتخب ہونے والی پہلی خاتون بن کر رکاوٹوں کو توڑ دیا۔ ان کی کامیابیوں میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا اور جولائی 2018 تک انہوں نے میکسیکو سٹی کی حکومت کی سربراہ کے عہدے پر فائز ہونے والی پہلی خاتون کی حیثیت سے ایک بار پھر تاریخ رقم کی۔

سبکدوش ہونے والے صدر کی قریبی ساتھی کلاڈیا انجینیئرنگ کے پس منظر کے ساتھ ایک متاثر کن ماضی رکھتی ہیں۔

کلاڈیا کی فتح میکسیکو کے لیے ایک بڑی پیش رفت ہے، جو اپنی مردانہ معاشرت اور دنیا کی دوسری سب سے بڑی رومن کیتھولک آبادی کا گھر ہے، جس نے برسوں سے خواتین کے لیے زیادہ روایتی اقدار اور کرداروں پر زور دیا ہے۔

کلاڈیا امریکہ، میکسیکو یا کینیڈا یعنی شمالی امریکہ میں عام انتخابات جیتنے والی پہلی خاتون ہوں گی۔

میکسیکو کی سب سے چھوٹی ریاست تلیکسکالا میں کلاڈیا کی حامی 87 سالہ ایڈلمیرا مونٹیئل کا کہنا تھا: ’میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ایک دن میں کسی خاتون کو ووٹ دوں گی۔ اس سے پہلے ہم ووٹ بھی نہیں دے سکتے تھے اور اگر دیتے تو اس شخص کو ووٹ دینا تھا جسے آپ کے شوہر نے ووٹ دینے کے لیے کہا ہو۔ خدا کا شکر ہے کہ یہ بدل گیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

روئٹرز کے مطابق کلاڈیا کے لیے آگے ایک پیچیدہ راستہ ہے۔ انہیں بھاری بجٹ خسارے اور کم معاشی نمو ورثے میں ملی ہے، جس کے ساتھ انہیں مقبول فلاحی پالیسیوں میں اضافے کے وعدوں میں توازن پیدا کرنا ہوگا۔

انہوں نے سکیورٹی کو بہتر بنانے کا عزم ظاہر کیا ہے لیکن انہوں نے اس حوالے سے بہت کم تفصیلات فراہم کی ہیں۔

دوسری جانب میکسیکو کی جدید تاریخ کے سب سے پرتشدد انتخابات میں 38 امیدوار جان سے گئے۔

بہت سے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ لوپیز اوبراڈور کے دور میں منظم جرائم پیشہ گروہوں نے اپنا اثر و رسوخ بڑھایا۔

میکسیکو کی جدید تاریخ میں کسی بھی دوسری انتظامیہ کے مقابلے میں لوپیز اوبراڈور کے دور میں سب سے زیادہ افراد کی اموات ہوئیں یعنی 185،000 سے زیادہ۔

لاطینی امریکہ میں سیاسی خطرات کے ایک تجزیہ کار نیتھانیل پیرش فلنیری نے کہا کہ ’جب تک وہ پولیس کو بہتر بنانے اور سزا سے استثنیٰ کو کم کرنے کے لیے سرمایہ کاری کو ایک اہم سطح تک لے جانے کا عہد نہیں کرتیں، کلاڈیا کے لیے ممکنہ طور پر سلامتی کی مجموعی سطح میں نمایاں بہتری مشکل ہوگی۔‘

امریکہ کے ساتھ تعلقات

نئے صدر کو درپیش چیلنجوں میں میکسیکو سے جانے والے تارکین وطن کی بڑی تعداد کے حوالے سے امریکہ سے کشیدہ مذاکرات اور ایک ایسے وقت میں منشیات کی سمگلنگ پر سکیورٹی تعاون شامل ہیں، جب امریکہ میں فینٹانل کی وبا عروج پر ہے۔

میکسیکو کے حکام کو خدشہ ہے کہ اگر نومبر میں ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدارت جیت جاتے ہیں تو یہ مذاکرات مزید مشکل ہو جائیں گے۔ ٹرمپ نے میکسیکو میں بننے والی چینی کاروں پر 100 فیصد محصولات عائد کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کارٹیلز سے لڑنے کے لیے خصوصی فورسز متحرک کریں گے۔

اندرون ملک، اگلے صدر کو بجلی اور پانی کی قلت کو دور کرنے جیسے بنیادی چیلنج درپیش ہو گے۔

انتخابات جیتنے والے کو یہ بھی سوچنا ہوگا کہ سرکاری تیل کمپنی پیمیکس کے ساتھ کیا کیا جائے، جو دو دہائیوں سے پیداوار میں کمی کا شکار اور قرضوں میں ڈوبی ہوئی ہے۔

کلاڈیا نے فلاحی پروگراموں کو وسعت دینے کا وعدہ کیا ہے، حالانکہ میکسیکو کو اس سال ایک بڑا خسارے کا سامنا ہے اور اگلے سال مرکزی بینک کی طرف سے صرف 1.5 فیصد کی سست جی ڈی پی نمو کی توقع ہے۔

کلاڈیا دوسری مدت کے لیے انتخاب میں ملکی قوانین کی وجہ سے حصہ نہ لینے والے سابق صدر لوپیز اوبراڈور کے کافی قریب سمجھتی جاتی ہیں۔ انہوں نے حزب اختلاف کے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا ہے کہ وہ لوپیز اوبراڈور کی ’کٹھ پتلی‘ ہوں گی، حالانکہ انہوں نے ان کی بہت سی پالیسیوں کو جاری رکھنے کا وعدہ کیا ہے جن میں میکسیکو کے غریب ترین افراد کی مدد بھی شامل ہے۔

سیاسی تجزیہ کار ویری ریوس کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں کلاڈیا کو کٹھ پتلی قرار دینے کے پیچھے صنف پرستی کا ہاتھ ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’یہ ناقابل یقین ہے کہ لوگ یقین نہیں کر سکتے کہ وہ اپنے فیصلے خود کریں گی اور میرے خیال میں اس کا اس حقیقت سے بہت تعلق ہے کہ وہ خاتون ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دفتر