پنجاب حکومت نے یکم جولائی 2024 سے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پینشن نئے ترامیمی ایکٹ کے تحت دینے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
اس کے مطابق پنجاب سول سرونٹس ایکٹ 1974 میں اصلاحات کے ساتھ ترامیم کر دی گئی ہیں۔ اس کے بعد سرکاری ملازمین کو مستقبل میں نئے ایکٹ کے تحت پینشن اور چھٹیوں کا متبادل (لیو انکیشمنٹ) دیا جائے گا۔
نوٹیفکیشن کے مسودے کے مطابق صوبائی اور وفاقی حکومت کے ملازمین ریٹائرمنٹ سے قبل 24 ماہ کی سروس کے دوران حاصل کردہ اوسط پینشن کے 70 فیصد کی بنیاد پر مجموعی پینشن کے حقدار ہوں گے۔
رضاکارانہ طورپر ریٹائرمنٹ کے لیے سرکاری ملازم 25 سال کی ملازمت کے بعد ریٹائرمنٹ کی درخواست دے سکے گا۔
تاہم ملازم ریٹائرمنٹ کی تاریخ سے پینشن ملنے کی تاریخ تک مکمل مہینوں کی تعداد کی بنیاد پر مجموعی پینشن میں سالانہ تین فیصد کی کمی کی شرح کا ذمہ دار ہوگا۔ مجموعی پینشن میں اس طرح کی کمی کو 20 فیصد تک محدود کیا جائے گا۔
مسلح افواج اور سول آرمڈ فورسز کے معاملات میں رضاکارانہ ریٹائرمنٹ کا اطلاق صرف اسی صورت میں ہوگا جب مقررہ رینک سروس سے پہلے ریٹائرمنٹ طلب کی جائے یا دی جائے۔
ترجمان محکمہ خزانہ پنجاب کے بقول، ’پینشن سے متعلق نئے ترامیمی ایکٹ پر عمل درآمد رواں سال سے ہی ہوگا۔ اس حوالے سے پنجاب حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔‘
آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس نے ان ترامیم کو مسترد کرتے ہوئے لیو انکیشمنٹ کی مکمل بحالی سمیت دیگر الاؤنسز دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ملازمین نے مسلم لیگ ن کے مرکزی دفتر ماڈل ٹاون کے سامنے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔
محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے سابق بجٹ افیسر ضیا چوہدری کے مطابق، ’نئے ترامیمی ایکٹ سے حکومت نے ریٹائرڈ ملازمین کو وفاق کی طرز پر ای او بی آئی کے فارمولہ کے تحت پینشن کا قانون بنا دیا ہے۔ مدت بھی تاحیات سے کم کر کے دس سال کر دی گئی ہے۔‘
نئے قانون میں پینشن کیسے ملے گی؟
پنجاب حکومت کی جانب سے تیار کیے گئے پنجاب سول سرونٹس اصلاحاتی ترامیمی بل 2024 کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ ’ریٹائرمنٹ کے وقت گنتی کی جانے والی خالص پینشن کو بیس لائن پینشن کہا جائے گا۔ پینشن میں کوئی بھی اضافہ بیس لائن پینشن پر دیا جائے گا، ہر اضافے کو ایک علیحدہ رقم کے طور پر برقرار رکھا جائے گا۔ جب تک وفاقی حکومت کسی اضافی پینشن کے فوائد پر نظر ثانی اور منظوری دینے کا فیصلہ نہیں کرتی۔
’بیس لائن پینشن کا جائزہ پے اینڈ پینشن کمیٹی ہر تین سال بعد لے گی بشرط یہ کہ ان ترامیم کے اجرا کی تاریخ پر موجودہ پینشنرز کی موجودہ پینشن کو بیس لائن پینشن سمجھا جائے۔‘
عام خاندانی پینشن، شریک حیات کی موت یا نااہلی کے بعد، زیادہ سے زیادہ 10 سال کی مدت کے لیے اہل خانہ کے باقی ممبروں کے لیے قابل قبول ہوگی۔ کسی پینشنر کے معذور/ خصوصی بچوں کے معاملے میں، عام خاندانی پینشن ایسے بچوں کی زندگی بھر کے لیے قابل قبول رہے گی۔ حقدار بچوں کے معاملے میں، عام خاندانی پینشن 10 سال یا 21 سال کی عمر تک جو بھی بعد میں ہو، قابل قبول رہے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خصوصی خاندانی پینشن شریک حیات/ پہلے وصول کنندہ کی موت یا نااہلی کے بعد 25 سال تک اہل خانہ کے باقی ممبروں کے لیے قابل قبول ہوگی۔
پینشن وصول کنندگان کے لیے اس طرح کی پینشن کی شرح کو مسلح افواج/ سول آرمڈ فورسز کے تمام رینکوں کے لیے 50 فیصد تک بڑھا دیا جاتا ہے۔
ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت کی صورت میں، جہاں 60 سال کی عمر کے بعد حکومت کے کسی پینشنر کو عوامی خدمت میں دوبارہ ملازمت/ تقرری کی جاتی ہے چاہے وہ مستقل ہو یا عارضی کی بنیاد پر ہو یا ملازمت کے کسی بھی طریقے سے، پینشنر کے پاس اپنی پینشن برقرار رکھنے یا اس ملازمت کے دوران مذکورہ ملازمت کی تنخواہ لینے کا اختیار ہوگا۔
پینشن میں سالانہ اضافہ گذشتہ دو سالوں کی اوسط افراط زر کی شرح کے 80 فیصد پر دیا جائے گا۔
اس مقصد کے لیے سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے اعلان کردہ سالانہ کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کو حوالے کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔
ملازمین کے تحفظات
ضیا چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پینشن کے قانون میں نئی إصلاحات سے زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔ کیونکہ حکومت ملازمین کی تنخواہ سے کٹوتی کر کے انویسٹ کرے گی اب فکسڈ پینشن کی بجائے منافعے کے مطابق ملے گی۔ پہلے پینشن فکس ہوتی تھی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سرکاری ملازمین کو لیو انکیشمنٹ و دیگر الاؤنسز بحال کر دیے جائیں تو اس ترامیمی ایکٹ پر زیادہ اعتراض نہیں ہوگا۔‘
اس حوالے سے سرکاری ملازمین نے جمعرات کو لیو انکیشمنٹ نئی إصلاحات کے خلاف مسلم لیگ ن کے لاہور میں مرکزی دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔
ترجمان آل ایمپلائز الائنس رانا محمد لیاقت نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’سرکاری سکولوں کی نجکاری/ ٹھیکیداروں کو حوالگی، لیو انکیشمنٹ کے قانون میں ترمیم کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ اگر مطالبات تسلیم نہ ہوئے توصوبے بھر میں احتجاج کی کال دیں گے۔‘
رانا لیاقت کے بقول، ’ہمارے مطالبات ہیں کہ تنخواہ دار طبقے پر اضافی انکم ٹیکس کی واپسی، اساتذہ کی سوشو اکنامک سروے پر ڈیٹا انٹری کی غیر تدریسی ڈیوٹیاں ختم کی جائیں۔ ایس ایس ایز اساتذہ، لیڈی ہیلتھ ورکز، کلاس فور لیب اٹینڈنٹ، کمپیوٹر لیب انچارج، قاری، ٹیچرز و دیگر کی اپگریڈیشن مستقل کی جائے۔ دوسرے صوبوں کی طرز پر ٹائم سکیل کا اجرا، کمپیوٹر ٹیچرز کے لیے کمپیوٹر الاؤنس کا اجرا، اساتذہ و دیگر ملازمین کے سروس رولز میں خامیوں کا خاتمہ کیا جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم حکومت کی جانب سے نئے پینشن ترامیمی قانون کو بھی مسترد کرتے ہیں۔ ہمارے بیشترالاؤنسز ختم کر دیے گئے خاص طور پر نگران حکومت کی جانب سے لیو انکیشمنٹ میں 70 فیصد کمی کے بعد ٹیکس بھی عائد کر دیے باقی بچتا کیا ہے؟‘